پشاور (نوائے وقت رپورٹ+بیورو رپورٹ) خیبر پی کے اسمبلی میں وزیراعلیٰ کے مشیر سردار سورن سنگھ کے قتل کے الزام میں گرفتار بلدیہ کمار کو ایک مرتبہ پھر حلف برداری کیلئے اسمبلی پہنچایا گیا تاہم وہ حلف نہ اٹھا سکے۔ اسکی اسمبلی آمد کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور بلدیو کمار صوبائی اسمبلی میں داخل ہوئے تو ان کیساتھ سکیورٹی اہلکار بھی ایوان میں آئے۔ خیال رہے کہ بلدیو کمار دوسری مرتبہ حلف اٹھانے کیلئے صوبائی اسمبلی آئے تھے۔ بلدیو کمار کی حلف برداری کے وقت صوبائی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہونے پر سپیکر کی جانب سے اجلاس میں 2 مرتبہ وقفہ دیا گیا تاہم کورم پھر بھی پورا نہ ہوسکا۔ بلدیو کمار کو سکیورٹی اہلکاروں نے دوبارہ ایوان سے واپس جیل منتقل کردیا۔پشاور سے بیورو رپورٹ کے مطابق پشاور ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود خیبر پی کے اسمبلی میں اقلیتی رکن بلدیو کمار حلف نہ اٹھا سکے پیر کے روز اسمبلی اجلاس سپیکر اسدقیصر کی غیرموجودگی میں پینل آف چیئرمین محمود جان کی زیرصدارت شروع ہوا۔ اسمبلی اجلاس کے آغاز پر بحیثیت قائم مقام سپیکر انہوں نے پروڈکشن آرڈرجاری ہونے کے تحت بلدیوکمارکوپیش کرنے کا کہا، بلدیوکمار کوجب ایوان میں پیش کیاگیا تو تحریک انصاف کے رکن فضل الٰہی نے کورم کی نشاندہی کی، تین مرتبہ گھنٹیاں بجائی گئیں ایوان میں موجود اراکین کی تعداد 9 سے 10 ہوگئی لیکن کوئی کورم پورانہ ہوسکا ۔ اس موقع پر ن لیگ کے پارلیمانی لیڈر سردار اورنگزیب نلوٹھا نے حکومتی رویہ کو غیرآئینی قراردیتے ہوئے کہاکہ حکومت اپنی ذمہ داریوں سے جان چھڑانے کی کوشش کررہی ہے اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں کے کئی اہم موضوعات کا تفصیلی جائزہ لیا جانا تھالیکن افسوس ایوان کو چلنے نہیں دیاگیا ۔ واضح رہے کہ خیبر پی کے اسمبلی میں22لاکھ روپے کی لاگت پر 2قراردادیں منظور کی گئیں ۔کاآخری اجلاس13اپریل کو طلب کیاگیاجس میں افغانستان اور18ویں ترمیم سے متعلق دو قراردادیں منظور ہوئی 16اپریل کو ہونے والے اجلاس کے دوسرے آخری دن10منٹ کے اجلاس میں کوئی بھی کارروائی نہیں ہوئی اسمبلی اجلاس کے پہلے دن کارروائی پر11لاکھ روپے لاگت آئی یوں 2 دن کی کارروائی پر22لاکھ روپے لاگت آئی ۔عدم دلچسپی پر اپوزیشن ممبران نے صوبائی حکومت کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت صوبے کے وسائل کا بے دریغ استعمال کرر ہی ہے حکومتی درخواست پر اجلاس طلب کرنے کے باوجود حکومتی ارکان کارروائی کے دوران غائب رہتے ہیں صوبائی خزانہ سے ایک دن کے اجلاس پر لاکھوں خرچ کرنے کے باوجود اسمبلی کارروائی نہ چل سکی جس کی وجہ سے سپیکر نے اجلاس کو غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردیا، اسمبلی ہال کے باہر میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے ن لیگ کی آمنہ سردار نے کہاکہ یہ خیبر پی کے اسمبلی کاآخری اجلاس ہے عمران خان نے بجٹ پیش نہ کرنے کااعلان کرکے عجیب وغریب صورتحال پیداکردی ہے حکومت کیلئے بڑی شرم کی بات ہے کہ اسکے اپنے ہی اراکین ایوان میں موجود نہیں ہوتے آج ایجنڈے پر اہم قوانین تھے حکومت اپنی مرضی سے ایوان کوچلاناچاہتی ہے اس لئے اراکین کی کم تعداد کے باعث اجلاس کوغیرمعینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردیاگیا انہوں نے کہاکہ بی آرٹی منصوبہ عوام کیساتھ کھلامذاق ہے ۔ پیپلزپارٹی کے ضیاء اللہ آفریدی نے کہاکہ سورن سنگھ پرہرایم پی اے خفاہے لیکن بدقسمتی سے انجہانی کے خاندان کیساتھ کسی قسم کی مالی امداد نہیں کی گئی ۔پی ٹی آئی کے رکن فضل الہی نے کہاکہ اسمبلی کارروائی چلانا حکومتی اور اپوزیشن دونوں کی ذمہ داری ہے اسمبلی میں صرف آٹھ بندے موجود تھے ا س تعداد کے ساتھ اسمبلی کارروائی نہیں چلائی جاسکتی۔اس لئے ایم پی ایز کو ہراجلاس میں اپنی حاضری یقینی بنانی چاہئے۔