لاہور (سپیشل رپورٹر، ایجنسیاں) چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ ادارے مضبوط ہوں گے تو ملک مضبوط ہوگا، اگر بیوروکریسی قانون کے مطابق کام کرے گی تو نیب آپ کو کیوں بلائے گا، حکومتیں بدلتی رہتی ہیں لیکن ریاست پاکستان ہمیشہ قائم ودائم رہے گی، ہر بیورو کریٹ کو ہمیشہ قانون اورملک کے مفاد میں فیصلے کرنے چاہئیں، نیب احتساب سب کیلئے کی پالیسی پر پر عمل کرتے ہوئے بلاامتیاز احتساب کررہا ہے کسی سے نا انصافی نہیں ہوگی ، وائٹ کالر کرائم کی تفتیش کے لئے وقت اوراحتیاط کی ضرورت ہے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پنجاب سول سیکرٹریٹ کے دربار ہال میں افسروں سے خطاب میں کیا۔ چیئرمین نیب اور سرکاری افسروں کے درمیان کھل کر تبادلہ خیال کیا گیا۔ چیئرمین نیب نے کہاکہ بیورو کریسی ملک کے لئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے ، بیورو کریسی کا ملکی ترقی میں اہم کردار ہے۔ اعلیٰ عدلیہ سمیت ملک کے مختلف اداروں میں اہم ذمہ داریاں سرانجام دی ہیں اس لئے بیوروکریسی کے مسائل سے آگاہ ہوں، نیب 1999میں قائم کیا گیا جبکہ میں چیئرمین نیب کی حیثیت سے گزشتہ 17ماہ سے کام کررہا ہوں نیب ایک خودمختارادارہ ہے۔ پراپیگنڈہ کیا گیا کہ نیب کی وجہ سے بیوروکریسی نے کام کرنا چھوڑ دیا ہے نیب کے ہزاروں مقدمات کاجائزہ لیا تو بیوروکریسی کے خلاف سامنے آنے والے مقدما ت نہ ہونے کے برابر تھے یہ مذموم پراپیگنڈہ تھا جس کا مقصد نیب پرا لزام تراشی اور بیوروکریسی کی حوصلہ شکنی کرنا تھا۔ نیب قانون کے مطابق ہرشخص کی عزت نفس کا احترام کرنے کے علاوہ خدشات کو قانون اور آئین کے مطابق حل کرنے پریقین رکھتا ہے۔ نیب آپ کا اپنا اور انسان دوست ادارہ ہے ،کرپشن کا خاتمہ نہ صرف نیب بلکہ ہم سب کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ نیب نے بدعنوان عناصر سے 303ارب روپے قومی خزانے میںجمع کرائے جوریکارڈ کامیابی ہے۔ ہم پاکستان کی وجہ سے آج اہم عہدوں پر فائز ہیں ہم سب کو ملک نے جو کچھ دیا ہے وہ ہم پرقرض ہے اور ہمیں یہ قرض اتارنا ہے۔ ہمیں ملک کی ترقی اور بدعنوانی کے خاتمہ کیلئے مل کر کام کرنا ہے۔ نیب اور بیوروکریسی کا تعلق کسی گروپ، گروہ ، طبقہ ،حکومت اور کسی سیاسی جماعت سے نہیں بلکہ ہمارا تعلق پاکستان کے ساتھ ہے۔ حکومت پالیسی سازی کرتی ہے لیکن اس پرعملدرآمد کرنا بیوروکریسی کا کام ہے بیوروکریسی کو سیاسی دبائو کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ہمیشہ انصاف اور قانون کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے عوام کی خدمت کرنی چاہیے سزا کے خوف کی بجائے اللہ پر یقین رکھیں گے تو مشکلات حل ہوجائیں گی کیونکہ فتح ہمیشہ حق اورسچ کی ہوتی ہے سپریم کورٹ کی جانب سے بھی بیورو کریسی کے قانونی اقدامات کا تحفظ کیا جارہا ہے۔ملک اور عوام کے مفاد میں وزارتوں اورڈویڑنوں میں اپنا ادارہ جاتی نظام اتنا اچھا ہو کہ معاملہ نیب تک نہ پہنچے۔ نیب کے تفتیشی نظام اور کا م کرنے کے طریقہ کار میں نمایاں بہتری آئی ہے۔یہ میںنے فیصلہ کیا ہے کہ آج کے بعد نیب کسی سیکرٹری اور ایڈیشنل سیکرٹری کے خلاف شکایت کا میں ذاتی طور پر جائزہ لوں گا۔ اسی طرح کے حاضر سروس اورریٹائرڈ بیوروکریٹس کے خلاف شکایات کاذاتی طو ر پر جائزہ لوں گا اور اس کے بعد اگر ضرورت پڑی تو سوال نامہ بھجوایا جائے گا۔چیئرمین نیب نے ڈی جی نیب لاہور شہزادسلیم کی سربراہی میں پنجاب کی 56کمپنیوں میں سے ایک کمپنی سے پلی بارگین کی مد میں تقریبا 1ارب روپے مالیت کی جائیداد کے کاغذات چیف سیکرٹری یوسف نسیم کھوکھر اورایرا کے نمائندے کے حوالے کئے۔آئی این پی، صباح نیوز کے مطابق چیئرمین نیب نے کہا ہے کہ آئندہ کسی گرفتارسرکاری افسر کو ہتھکڑی نہیں لگائی جائے گی ، گریڈ19 اور اس سے اوپرکے افسران کو چیئرمین نیب کی اجازت کے بغیر گرفتار نہیں کیاجاسکے گا۔نیب کا ریجنل آفیسر گریڈ 19 اور اس سے اوپر کے افسروں کو از خودگرفتار نہیں کر سکے گا۔ گزشتہ برس پنجاب میں میگا کرپشن کیسز سامنے آئے اور ہم نے جن بیورو کریس کے خلاف کارروائی کی‘ ان کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہیں اور شوہد سے ثابت کروں گا جو نیب کام کر رہا ہے‘ وہ درست ہے۔میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا سب کی اولین ترجیح ہے۔جائز معاملات میں افسروں کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا، کوئی بھی افسر کسی وقت بھی مجھ سے مل سکتا ہے، افسران کرپشن کے خاتمے کیلیے کلیدی کردار ادا کریں۔بیورو کریسی مکمل ذمہ داری اور اعتماد کے ساتھ فرئض انجام دے اور دیکھے کہ کام کرنے کے لیے ماحول سازگار ہے یا نہیں، بیورو کریسی دیکھے تقرری کی مدت اور تقرر و تبادلے میرٹ پر اور درست ہو رہے ہیں یا نہیں۔ نیب آپ سب کا ادارہ ہے، ایسا قدم نہیں اٹھائے گا جس سے ملکی معیشت کو نقصان ہو۔
کسی افسر کو ہتھکڑی نہیں لگے گی، گریڈ 19 اور اوپر گرفتاریاں میری اجازت سے ہونگی: چیئرمین نیب
Apr 17, 2019