اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے نجی سکولز کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت میں کہا کہ سرکار کی وجہ سے آج لوگ پریشان ہیں۔ سپریم کورٹ میں نجی سکولز کی فیسوں میں اضافے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ والدین کے وکیل نے بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ کے لارجر بنچ نے والدین کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے سکولز کو صرف سالانہ پانچ فیصد اضافے کی اجازت دی، ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ نجی کاروبار پر حکومت مناسب پابندیاں لگا سکتی ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا نجی کاروبار میں بنیادی حقوق کا نفاذ کیا جا سکتا ہے؟۔ والدین کے وکیل نے کہا کہ تعلیم بنیادی آئینی حق ہے، چند لوگوں کے مفاد کیلئے معاشرے کو قربان نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیئے کہ کئی سرکاری سکولز میں تو اساتذہ ہی نہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ تعلیم اور صحت کبھی بھی حکومتوں کی ترجیح نہیں رہے، نجی سکولز بند ہوئے تو تعلیمی نظام ہی بیٹھ جائے گا تاہم انہیں جائز منافع لینے کا پابند بنایا جا سکتا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ سارا معاملہ سرکار کی وجہ سے ہے، سرکار کی وجہ سے آج لوگ پریشان ہیں، ہم نے سرکار سے اس حوالے سے بہت کچھ پوچھنا ہے، ہمیں گلی محلوں میں قائم سرکاری سکولوں کے اعداد و شمار چاہئیں، گلی محلوں میں کتنے سرکاری سکول ہیں اور ان میں کتنے ٹیچر ہیں، اب سرکاری سکولوں کا وہ معیار نہیں رہا، ٹیچر گھروں میں بیٹھ کر تنخواہیں لیتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ سرکاری وکلا مقدمہ کے حوالے سے بھر پور تیاری کر کے آئیں تعلیم کی بہت اہمیت ہے، میں سرکاری سکول کا پڑھا ہوا ہوں، اب سرکاری سکولوں کا وہ معیار نہیں رہا،مجھ جیسے چھوٹے شہروں کے بچوں کو وہ مواقع نہیں ملتے، تعلیم کا مسئلہ میرے دل کے بہت قریب ہے، پہلے زمانے میں تعلیم کے حاصل کرنے سے لوگ با ادب ہوتے تھے، پہلے زمانے میں سڑکیں اور بسیں پرانی تھی لوگ مہذب اور باادب تھے، اب بسیں اور سڑکیں اچھی ہو گئیں لیکن لوگوں کے دلوں میں ابو جہل ہے۔