نئی دہلی(آن لائن)بھارتی سپریم کورٹ نے انتخابی مہم کے دوران مذہبی بنیادوں پر نفرت انگیز تقاریر کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر الیکشن کمیشن سے جواب طلب کرلیا۔ انتخابی مہم کے دوران بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادتھیانتھ کی جانب سے مبینہ طور پر نفرت انگیز تقریر پر نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن سے پوچھا ہے کہ اب تک اس کے خلاف کیا کارروائی کی گئی۔یوگی ادتھیانتھ کی جانب سے مسلم لیگ کے خلاف متنازع ریمارکس دیتے ہوئے اسے ’سبز وائرس‘ سے تشبیہ دی تھی جبکہ مسلمانوں کے خلاف بھی نفرت آمیز بات کی تھی۔بھارتی چیف جسٹس رنجن گوگئی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے بینچ نے اس معاملے پر الیکشن کمیشن کے نمائندوں کو 16 اپریل کو طلب کرلیا۔ساتھ ہی سپریم کورٹ کی جانب سے سروے پینل کی تجاویز کا جائزہ لینے کا بھی فیصلہ کیا گیا، جو انتخابی مہم کے دوران سیاست دانوں کی جانب سے کی جانے والی نفرت انگیز تقاریر سے نمٹنے کے لیے محدود قانونی اختیار دیتا ہے۔بینچ کی جانب سے ریمارکس دیے گئے کہ الیکشن کمیشن کہتا ہے کہ ہم بے اختیار ہیں، وہ کہتے ہیں کہ ہم پہلے نوٹس جاری کرتے، پھر مشاورت کرتے اور پھر شکایت کرتے ہیں۔عدالتی بینچ نے مزید کہا کہ انتخابی مہم کے دوران نفرت انگیز تقاریر سے نمٹنے کے لیے انتخابی پینل کے اختیارات سے متعلق پہلو کا جائزہ لے گا۔بھارتی سپریم کورٹ کے بینچ نے الیکشن کمیشن کو کہا کہ انتخابات سے متعلق معاملہ حساس ہے اور وہ اسے طول نہیں دے سکتے۔