نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ) بھارت کی ہندو انتہا پسند تنظیم شیوسینا نے کہا ہے کہ وزیراعظم یہ عہد کریں کہ محبوبہ مفتی‘ عمر عبداﷲ اور شردپوار کی جماعتیں انتخابات کے بعد کسی صورت نریندر مودی کی انتظامیہ کا حصہ نہیں بنیں گی۔ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق شیو سینا نے اپنے اخبار سامانا کے اداریے میں کہا کہ یہ اچھی بات ہے کہ وزیراعظم نے ملک تقسیم کرنے کی کوشش کرنے والوں کے خلاف آواز اٹھائی ہے‘ انہیں عوام کو 2 باتوں کی یقین دہانی کروانا ضروری ہے۔ ہندو انتہا پسند تنظیم نے کہا کہ کل چاہے حکومت کی تشکیل کے لئے واضح اکثریت کا معاملہ ہی کیوں نہ ہو قوم کو تقسیم کرنے کی بات کرنے والوں سے کوئی تعلق نہیں ہو گا اور وہ جنہوں نے کشمیریوں کی 3 نسلوں کو تباہ کیا ہے‘ انہیں نریندر مودی کی حکومت میں بھارتی جنتا پارٹی کی کابینہ میں کوئی جگہ نہیں ملے گی۔ شیو سینا نے مزید کہا کہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سربراہ شردپوار کے خلاف ملک توڑنے کے خواہش مند کو حمایت کرنے پر نریندر مودی کو انتخابات کے بعد ہی ایسے ہی ڈٹے رہنا چاہئے۔ ادارے میں کہا گیا کہ ملک تقسیم کرنے والوں اور ان کی حمایت کرنے والوں کو مستقبل میں سیاست میں جگہ نہیں ملنی چاہئے۔ شیوسینا نے کہا کہ اگر ملک مخالفین کی حمایت کرنے والے بعد میں سیاسی وجوہات کی وجہ سے نیشنلسٹ کیساتھ بیٹھیں گے‘ تو یہ ہمارے جوانوں (فوجیوں) کی توہین ہو گی۔ وزیراعظم کا بیان 100 نسلیں گزرنے کے بعد بھی حقیقت نہیں بنے گا۔