ینگ فارماسٹ ایسوسی ایشن کاظفرمرزاکیخلاف چیف جسٹس کوایک اورخط

اسلام آباد(خصوصی رپورٹر)وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے خلاف ینگ فارمسسٹ ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار احمدکے نام ایک اور خط لکھ دیاجس میں ظفر مرزا پر اختیارات کے ناجائز استعمال،کرپشن،سمگلنگ جیسے سنگین الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ دو صفحات پر مشتمل خط میں معاون خصوصی برائے صحت پر کورونا وائرس میں نا اہلی سے موجودہ حکومت کو بدنام کرنے کا بھی الزام لگایا گیا ہے اور موقف اپنایا گیا ہے کہ ڈاکٹر ظفر مرزا ''نیٹ ورک آف کنزیومر پروٹیکشن" کے نام سے ایک این جی اوز چلا رہے ہیں وہ کئی سال تک مصر میں عالمی ادارہ صحت سے مِڈ لیول پر منسلک رہے،خط کے مطابق ڈاکٹر ظفر مرزا مصر میں ڈبلیو ایچ او کے کنٹری ہیڈ کبھی بھی نہیں رہے،ظفر مرزا اسرائیل میں بھی تسلسل کے ساتھ سفر کرتے رہے ہیں، خط میں بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے عامر کیانی کو کرپشن الزامات پر ہٹا کر ظفر مرزا کو لگایا گیاوزیر اعظم کے 72 گھنٹوں میں ادویات کی قیمتیں کم کرنے کے حکم پر قیمتیں کم کرنے کی بجائے زیادہ کی گئیں۔ خط کے متن میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر ظفر مرزا موجودہ حکومت کے لیے بدنامی کا باعث بن رہے ہیں کیونکہ ظفر مرزا کی جانب سے پی ایم ڈی سی کو بھی پی ایم سی سے بدلنے کی کوشش کی گئی اور20 ملین ماسک اور حفاظتی سامان سمگل بھی کیا گیا۔ چیف جسٹس کو خط میں بتایا گیا ہے کہ ایف آئی اے کی جانب سے انکوائری اور چیف جسٹس پاکستان کی جانب سے ظفر مرزا کی نااہلی کا نوٹس بھی لیا گیا ظفر مرزا کی جانب سے WHO کی منظوری اور ٹیسٹ کے بغیر 3 بلین ٹائیفائڈ ویکسین انڈیا سے درآمد کیے گئے خط میں الزام لگایا گیا ہے کہ ظفر مرزا کی جانب سے کرپشن میں ملوث اختر حسین اور پھر عاصم روف کو ڈریپ کا سی ای او لگایا گیا اور ڈاکٹرظفر مرزا نے ان کی کرپشن سے پردہ اٹھانے پر ڈاکٹر عبید کو عہدے سے برطرف کر دیاخط میں مزید کہا گیا ہے کہ جونئیر ڈاکٹرز کو وفاقی ہسپتالوں میں سربراہان کے عہدوں سے نوازا گیاظفر مرزا کی جانب سے اپنے دوست اظہر حسین کو ماہانہ 8.5 لاکھ تنخواہ پر ممبر ڈرگ کورٹ اسلام آباد تعینات کیا گیا، خط میں استدعا کی گئی ہے کہ ڈاکٹرظفر مرزا کے خلاف فوجداری تحقیقات کی جائیں۔

ای پیپر دی نیشن