گندم کٹائی شروع ہونے کے باوجود وفاقی حکومت پیداورکا تخمینہ لگانے میں ناکام

اسلام آباد (چوہدری شاہد اجمل) گندم کی کٹائی شروع ہونے کے باوجود ابھی تک وفاقی حکومت ملک میں گندم کی پیداورکا تخمینہ لگانے میں ناکام ہوگئی، گندم کی پیداوار کا تخمینہ نہ ہونے کی صورتحال میں گندم کی خریداری کے اہداف پورے نہ ہونے کا امکان ہے،کورونا صورتھال کے باعث صوبوں کی جانب سے فصلوں کے نقصانات سے متعلق وفاق کوکوئی رپورٹ نہیں بھیجی جا سکی، گندم کی فصل کی پیداواراور تخمینہ کا اندازہ لگانے کے لئے وفاق نے پیر کو صوبوں کے ساتھ اجلاس طلب کر لیا ہے، وزارت قومی تحفظ خوراک تحقیق کیمطابق ایک لاکھ میٹرک ٹن گندم کی خریداری ہو سکی ہے۔وزارت تحفظ خوراک و تحقیق کے زرائع نے روزنامہ ’’نوائے وقت‘‘ کو بتایا ہے کہ ملک میں گندم کی کٹائی شروع ہو چکی ہے اور تین روز سے پنجاب میں بھی گندم کی خریداری کا عمل شروع ہو چکا ہے اس سے قبل سندھ میں گندم کی کٹائی کے دوران سندھ حکومت اور پاسکو گندم کی خریداری کر رہے تھے۔ ذرائع کے مطابق گندم کی فصل کے نقصانات کے حوالے سے صوبوں سے وفاق نے رپورٹ مانگی تھی۔ اس کے علاوہ صوبوں کی جانب سے یکم اپریل تک فصل کے نقصانات سے متعلق رپورٹ مانگی جاتی ہے مگر اس سال گندم کے نقصانات سے متعلق صوبوں کی جانب سے رپورٹ نہیں دی گئی جس کی وجہ سے تاحال وفاق کے پاس گندم کی فصل کو ہونے والے نقصانات کے متعلق معلومات موجود نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق پہلے بلوچستان، سندھ اور پنجاب کے کچھ علاقوں میں ٹڈی دل کی جانب سے حملہ کیا گیا اور اس کے دوبارہ حملے سے بچنے کے لئے ملک میں ٹڈی دل کے حوالے سے ایمر جنسی لگائی گئی۔ اس کے علاوہ جب اب گندم تیار ہے تو پنجاب کے مختلف علاقوں میں تیز بارشوں اور ژالہ باری کی وجہ سے فصل کو نقصان ہونے کا خدشہ ہے اسی وجہ سے گندم کی فصل کا تخمینہ حکومت کے پاس موجود نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق گندم کی فصل کی پیداوار اور تخمینہ کا اندازہ لگانے کے لئے وفاق نے پیر کو صوبوں کے ساتھ اجلاس طلب کر لیا ہے۔ جس میں گندم کی فصل کی صورتحال، خریداری اور صوبوں کے اہداف کا جائزہ لیا جائے گا۔حکومت نے گندم کی خریداری کے ہداف82لاکھ میٹرک ٹن مقرر کیا ہے جس کے مطابق پنجاب 45لاکھ میٹرک ٹن،سندھ 14لاکھ میٹرک ٹن، بلوچستان ایک لاکھ میٹرک ٹن، پاسکوں 18لاکھ میٹرک ٹن ہے۔

ای پیپر دی نیشن