ہیمو فیلیا ایک موروثی بیماری ہے جِس میں عام طور پرزیادہ تر مرد حضرات متاثر ہوتے ہیں ہیمو فیلیا اے جو کہ فیکٹر۔8 کی کمی کے باعث ہوتا ہے اور ہیمو فیلیا B جو کہ فیکٹر9 کی کمی کے باعث ہوتا ہے، اِ س بیماری میں مبتلا مریضوں میں خون جمانے والے ذرات کی کمی ہوتی ہے جِس کی وجہ سے معمولی سی چوٹ یا زخم آنے کی صورت میں متاثرہ حصے سے زیادہ خون بہہ جانے کا خدشہ ہوتا رہتا ہے ایک صحت مند فرد میں فیکٹر8 اور فیکٹر 9 کی نارمل مقدار 50IU-200IU تک ہو تی ہے اگر کوئی فرد ہیمو فیلیا کا شکار ہو تو اِس مقدار ہی کی بنیاد پر مرض کی شدت کا تعین کیا جاتا ہے۔ اگر خون میں یہ %Level 01 سے کم ہوتو(Severe) شدید ہیمو فیلیا اور یہ مقدار اگر 01-05% ہو تو (Moderate) یعنی درمیانے درجہ کا ہیمو فیلیا اور 05% سے زیادہ ہو تو( Mild ) کم شدت کا ہیموفیلیا کہلائے گا۔ اِس بیماری کا علاج صاف اور صحت منداجزائے خون کا بروقت انتقال ہے جسے FFP (Fresh Frozen Plasma) بھی کہا جاتا ہے یا (Dry Factor) ہیں جو کہ انجکشن کی صورت میں دستیاب ہیں ہیمو فیلیا میں مبتلا مریض کسی بھی قسم کا بھاری جسمانی کام یا ورزش نہیں کرسکتا۔ ہیمو فیلیا اور خون کے دیگر امراض جیسے تھیلے سیمیا بلڈ کینسر وغیرہ میں مبتلا مریضوں کو سُندس فائونڈیشن بلا معاوضہ علاج معالجہ فراہم کرتا ہے سُندس فائونڈیشن میں رجسٹرڈ مریضوں کی تعداد 6000 سے زائد ہے اور اِس کے 07 سینٹرز لاہور، گوجرانوالہ، سیالکوٹ، فیصل آباد، گجرات ، اسلام آباداور حافظ آباد میں بلامعاوضہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں اِس ادارے میں رجسٹرڈ مریض اپنی بیماری کے ساتھ ساتھ تعلیمی میدان میں بھی نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور معاشرے کے شانہ بشانہ چل رہے ہیں۔ایک اندازے کے مطابق ہر 4000 تا 5000 میں سے ایک بچہ ہیمو فیلیا۔A اور ہر 10000 تا20000 میں سے ایک بچہ ہیمو فیلیا ۔B سے متاثر ہو کر پیدا ہوتا ہے۔ ہر سال ورلڈ ہیمو فیلیا ڈے17 اپریل کو منایا جاتا ہے ،جس کا مقصد لوگوں میں اس بیماری کے بارے میںآگاہی پیدا کر نا اور ان مریضوں کے علاج کے لیے آسا نیاں اور سہولتوں میں اضا فہ کر نا ہے تاکہ اس مر ض کے شکار افراد کی زندگیوں کو بہتر اور محفوظ بنایا جا سکے ۔ اِس دن کو فرینک شنیبل(Frank Schnabel) کی تاریخ پیدائش کی مناسبت سے منایا جاتا ہے فرینک شنیبل WFH) ( ورلڈ فیڈریشن آف ہیمو فیلیا کے بانی بھی تھے ۔کرونا وائرس نے انسانی زندگیوں کو ناگزیر نقصان پہنچایا ہے اور اس وباء کے سبب پوری دنیا کو اپنے روز مرہ کے معاملات زندگی میں تبد یلی لانا پڑی ہے اسی تبدیلی کو مدنظر رکھتے ہو ئے ورلڈ فیڈریشن آف ہیمو فیلیا نے اِس سال کا موضوع Adapting to Change Sustaining Care in new World منتخب کیا ہے جس کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ تبدیلی کو اپنا کر مریضوں کی نگہداشت کو جاری رکھا جائے ۔ لاک ڈاؤن کو مد نظر رکھتے ہو ئے ورلڈفیڈریشن آف ہیمو فیلیا نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہیمو فیلیا کے مریضوں کے ساتھ اظہار یکجہتی انفرادی طور پر گھروں میں رہ کر ہی کی جائیگی۔عوام اور مریضوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اپنے پیغامات کو بذریعہ سوشل میڈیا ، الیکٹر نک میڈیا لو گو ں تک پہنچائیں تاکہ اس مرض سے متعلق اگاہی پیدا کی جا سکے ۔اس بیماری سے نمٹنے کے لیے مختلف ادارے اور افراد اپنی سی کوشش کے تحت اپنا اپنا کردار ادا کر رہے ہیں ۔ اس موقع پر جہاں کالجز ، یو نیو رسٹیز اور مختلف شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لو گ ہیمو فیلیا کے بچوں کے ساتھ بھر پور اظہار یکجہتی کر تے ہیں ۔ ایسے ہی سُندس فاؤنڈیشن ہیمو فیلیا کے مریضوں کو علاج معالجہ فراہم کرنے والا ایک نامور ادارہ ہے ۔جہاں نہ صرف ہیمو فیلیا جبکہ خون کے دیگر امراض میں مبتلا مریض مثلاً تھیلے سیمیا اور بلڈ کینسر جیسے موذی امراض کا بلامعاوضہ علاج جاری و ساری ہے۔کر ونا کے باعث ملک کی موجودہ صورت حال کے باوجود مریضوں کو بلا تعطل خدمات فراہم کی جارہی ہیں۔ بوجہ لاک ڈاؤن سُندس فاؤنڈیشن کو خون کے عطیات کی کمی کا سامنا تھا مشکل کی اس گھڑی میں نوجوانوں اور دعوت اسلامی کے امیر مولانا الیاس قادری نے تھیلے سیمیا اور ہیمو فیلیا کے مریضوں کیلئے خون کی فراہمی کا بیڑہ اٹھایا اس سلسلہ میں انہوں نے خون کے عطیات جمع کرنے میں سُندس فاؤنڈیشن کی مد دکی ۔اِسی طرح پنجاب پو لیس، موٹروے پو لیس بھی خون کے عطیات دے کر سُندس فاؤنڈیشن کا ساتھ دے رہے ہیں ۔ Covid-19کے موجودہ تناظر میں سُندس فا ؤنڈیشن حکو مت پنجاب کے شانہ بشانہ اپنا کردار اد ا کرنے کے لیے حاضر ہے۔ چونکہCovid-19 سے متاثرہ شخص صحت یا بی کے بعد پلازمہ عطیہ کر کے دوسرے بیمار لوگوں کی جان بچا سکتے ہیں۔چنانچہ سُندس فاؤنڈیشن Passive Immunization کے طریقہ علاج پر عمل درآمد کرنے کے لیے اپنی جدید لیباٹری مہیا کرنے کے لیے ہمہ تن تیا ر ہے۔تو آیئے ہم سب مل کر اس عظیم مشن کا حصہ بنیں اور اپنے حصے کی شمع جلائیں۔دُعا ہے اللہ تعالیٰ ہمیں اس مشن میں استقامت عطا فرمائے۔
ہیمو فیلیا2021 کے تناظرمیں
Apr 17, 2021