اسلام آباد (عترت جعفری ) سابق صدر اوراور پی پی پی پی پارلمینٹیرینز کے سربراہ آصف علی زراداری کی طرف سے گذشتہ روز کابینہ میں شمولیت کے حوالے سے سوال کا جو جواب آیا اور اسی روز پی پی پی کی طرف سے آئندہ انتخابات کیلئے درخواستں طلب کرنے کی خبر بھی سامنے آئی، یہ دونوں امور اگرچہ چند دن قبل ہی بننے والی حکومت کیلئے کسی بڑے خدشے کی نشاندہی نہیں کرتے مگر یہ بھی سچ ہے کہ اتحاد کو دو بڑی جماعتوں کے درمیان اختلاف کی دھیمی آنچ موجود ہے ، پی پی پی کے ایک ذمہ دار ذریعے کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کی طرف سے سپیکر کے الیکشن کیلئے سابق سپیکر ایاز صادق کی طرف سے کاغذات نامزدگی کو جمع کرانے کے قدم کو پی پی پی نے اچھا نہیں لیا ہے اس ذریعے جو پی پی پی کی پالیسی سازی سے بھی منسلک ہیں نے بتایا کہ ان کی پارٹی میں سوچ ہے کہ اتحادی جماعتوں کے درمیان جو معاہدہ ہوا تھا، اس بارے میں تاثر مل رہا ہے کہ اس سے پیچھے ہٹا جا رہا ہے، پی پی پی، ایم کیو ایم سمیت تمام جماعتوں کے ساتھ طے پانے والے معاہدہ پر عمل پر زور دے رہی ہے پی پی پی کا کہنا ہے کہ ملک کی بڑی آئینی پوزیشنز کے بارے میں طے نہیں کیا جاتا، اس وقت تک اس کے ماتحت مناصب میں جان ٹھیک نہیں ہے ،اس میں صدر مملکت کا معاملہ بھی شامل ہے ، اس بارے میں فیصلہ ہو نا چاہئے۔ یہ منصب اگر خالی ہوتا ہے یا اس کے بارے میں ٹھوس وجوہات قائم کرکے کوئی فیصلہ کیا جاتا ہے تو اس اپوزیشن کیلئے بلوچستان کو پہلی ترجیح ملنا چاہیے۔
کابینہ کی تشکیل‘ پی پی‘ ن لیگ میں اختلافات موجود
Apr 17, 2022