سپیکر پرویزاشرف نے پی ٹی آئی کے استعفے طلب کرلئے 

Apr 17, 2022

اسلام آباد (نامہ نگار) سپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف نے تحریک انصاف کے ارکان کے استعفے ڈی سیل کر کے پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ ایاز صادق نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سپیکر کو موصول ہونیوالے استعفے ہاتھ سے لکھے ہوئے نہیں جو رولز کے خلاف ہیں، سپیکر کو موصول ہونیوالے استعفوں کی فرداً فرداً تصدیق نہیں ہوئی۔ جس پر سپیکر راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اسمبلی سیکرٹریٹ کو ہدایت کرتا ہوں استعفے ڈی سیل کر کے مجھے دیں تاکہ قانون اور آئین کے مطابق دیکھ سکوں۔ قبل ازیں راجہ پرویز اشرف نے پینل آف چیئر ایاز صادق سے سپیکر قومی اسمبلی کا حلف لیا۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ اپنے قائد آصف زرداری، شہدا کے وارث بلاول بھٹو کا ممنون ہوں، وزیراعظم، خالد مگسی، اختر مینگل سمیت ایک ایک رکن کا مشکور ہوں، مجھے 22 ویں سپیکر کے طور پر بلا مقابلہ منتخب کیا گیا۔ راجہ پرویز اشرف کا کہنا تھا کہ تاریخ میں پہلا موقع ہے ایک سابق وزیراعظم کو سپیکر کا عہدہ دیا گیا، اس ایوان کا خادم اور وفادار رہوں گا، شہید ذوالفقار بھٹو بھی اس ایوان کے بلا مقابلہ سپیکر منتخب ہوچکے ہیں، مسائل کا حل نعرے کی سیاست میں نہیں، مشاورت اور باہمی اتفاق میں ہے۔ دریں اثناء ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ سے پہلے استعفیٰ دیدیا، استعفیٰ سیکرٹری اسمبلی کے آفس کو موصول ہوگیا۔ سپیکر اسد قیصر اور ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے مستعفی ہوجانے کی وجہ سے اجلاس کی صدارت پینل آف چیئرپرسن میں شامل مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں شروع ہوا۔ اجلاس کے آغاز میں قائد ایوان شہباز شریف نے اسمبلی میں اظہار خیال کیا۔ ایاز صادق نے اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے میں آئٹم نمبر 5 پیش کرتے ہوئے اعلان کیا کہ سپیکر قومی اسمبلی کے لیے صرف راجا پرویز اشرف واحد امیدوار تھے جن کے تجویز کنندگان خورشید شاہ اور نوید قمر تھے اور یوں وہ بلامقابلہ منتخب ہوگئے ہیں۔ ایاز صادق نے کہا کہ یہ سچ ہے کہ پی ٹی آئی کے اراکین نے 214 میں اجتماعی استعفے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائے تھے جس میں ہم نے سپریم کورٹ کے فیصلے سے مدد لی اور اپنا ذہن چلایا انہوں نے بتایا کہ ایک دن مجھے رات کو فون آیا کہ 33 اراکین میں سے9 مجھے فون کر کے کہا کہ اگر آپ استعفیٰ منظور کرنا چاہتے ہیں تو ہم ایوان میں آنا چاہتے تھے جس پر میں نے ان سے کہا کہ میں ان وجوہات کی بناپر استعفے منظور نہیں کر رہا۔ ایوان نے بلقیس ایدھی کے انتقال پر تعزیتی قرارداد بھی متفقہ طور پرمنظورکرلیں ۔
ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے اراکین نے کہا کہ ملک سے نفرت اور تقسیم کی سیاست کا خاتمہ ضروری ہے، اگر اخلاقیات برداشت کو نکال دیا جائے تو جمہوریت اور پارلیمنٹ کا وجود ممکن نہیں ہے ،ہفتہ کے روزسپیکر اسد قیصر اور ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کے مستعفی ہوجانے کی وجہ سے اجلاس کی صدارت پینل آف چیئرپرسن میں شامل مسلم لیگ (ن)کے رہنما اور سابق سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے کی۔ ایاز صادق نے اسمبلی اجلاس کے ایجنڈے کا آئٹم نمبر 5 پیش کرتے ہوئے اعلان کیا کہ سپیکر قومی اسمبلی کے لیے صرف راجا پرویز اشرف واحد امیدوار تھے جن کے تجویز کنندگان خورشید شاہ اور نوید قمر تھے اور یوں وہ بلامقابلہ منتخب ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایوان کی کارروائی چلاتے ہوئے اس غیر جانبداری کو برقرار رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بطور سپیکر ان کی اولین ذمہ داری ہوگی کہ وہ اس ایوان کی خودمختاری اور اسے حاصل اختیارات کا تحفظ کریں۔ انہوں نے کہا کہ وہ پارلیمانی فرینڈ شپ گروپس اور پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پارلیمانی سروسز کو مزید فعال کریں گے۔ خواتین قانون سازوں کے کردار کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ خواتین پارلیمانی کاکس کے ذریعے خواتین کے لیے کام کرنے کی حمایت کریں گے۔ انہوں نے پارلیمانی رپورٹرز ایسوسی ایشن کے کردار کو سراہا اور پارلیمانی نگرانی کو بہتر بنانے کیلئے ان سے تعاون طلب کیا۔ انہوں نے آصف علی زرداری، شہید ذوالفقار علی بھٹو، شہید محترمہ بینظیر بھٹو، بلاول بھٹو زرداری، وزیر اعظم میاں محمد شہباز شریف، پارلیمانی قائدین اسد محمود، مقبول صدیقی، خالد مگسی، اختر مینگل، طارق بشیر چیمہ، غوث بخش مہر، نوابزادہ شاہ، زین بگٹی،امیر حیدر ہوتی، اسلم بھوتانی، علی نواز شاہ اور محسن داوڑ کا سپیکر کے عہدے پر ان کی نامزدگی کا شکریہ ادا کیا۔ جمعیت علمائے اسلام )ف(کے رکن قومی اسمبلی مفتی اسعد محمود نے کہا کہ دل کی اتھاہ گہرائیوں سے سپیکر منتخب ہونے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں، کروڑوں لوگوں نے ہم پر اعتماد کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پورے دنیا جانتی ہے کہ پی ٹی آئی استعفے دے چکی ہے، یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ ایک شخص پوری پارٹی کے استعفے قبول کرلے۔ ان کا کہنا تھا کہ انشا اللہ ہم پنجاب اسمبلی میں بھی جیتیں گے، عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد ہمارے مدارس اور مساجد پر حملے کیے گئے، بدمعاشی اور دہشت گردی کریں گے تو ہم بزور بازو اس کو روکیں گے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم ہاؤس کی جو بھینسیں بیچی گئیں اس کا ریکارڈ اور توشہ خانہ کے تحفوں کی تفصیلات ایوان میں پیش کی جائیں۔ ایاز صادق نے کہا کہ میں روزے سے اور اللہ کے نام کے نیچے کھڑا ہوں، مجھے پی ٹی آئی کے کئی اراکین کے فون آئے ہیں کہ ہم استعفی نہیں دینا چاہتے لیکن ہم پر دبائوڈالا جارہا ہے۔ جس پر نومنتخب سپیکر راجا پرویز اشرف نے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کو ہدایت کی استعفوں کو سابقہ رولنگ اور مثالوں کے مطابق ڈیل کیا جائے اور تمام استعفے ڈی سیل کرکے میرے سامنے پیش کیے جائیں تا کہ ہم قانون کے مطابق کارروائی کریں۔ غوث بخش مہر نے بھی سپیکر کو مبارکباد دی، خالد مگسی نے کہا کہ میں سپیکر کو مبارکباد دیتا ہوں ہم برائی کے دور میں بھی ادھر بیٹھے تھے اور اب اچھائی کے دور میں بھی ادھر ہی بیٹھے ہیں، ایم کیو ایم کے امین الحق نے کہا کہ 16اپریل پاکستان کی تارخ کا اہم ترین دن ہے پہلی بار سپیکر بلا مقابلہ منتخب ہوے ہیں، اختر مینگل نے کہا کہ پی ٹی آئی کے استعفے بیرونی سازش کے لفافے میں گم ہو گئے ہیں، ایک خط کے ساتھ کرکٹ کی گیند کی طرح کھیلا گیا پی ٹی آئی کی حکومت گئی تو اپنے اعمال کی وجہ سے لیکن نام بین الاقوامی سازش کا دیا گیا، راجہ ریاض نے کہا کہ عمران نیازی اس ایوان سے بھاگ گیا لیکن ہم یہاں عوام کی نمائندگی کے لیے کھڑے ہیں۔ میرمنور تالپور نے بھی سپیکر کو مبارکباد دی، مولانا عبدالاکبر چترالی نے کہا کہ کوئی نیا پرانا پاکستان نہیں ہے صرف ایک ہی پاکستان ہے جسے قائد اعظم نے بنایا تھا، شاہ ذین بگٹی نے کہا کہ سپیکر کو مبارکباد دیتے ہیں پنجاب اسمبلی میں جو کچھ ہوا اس کی مذمت کرتے ہیں،قیصر احمد شیخ نے کہا کہ ہمیں اس ایوان میں ملک کے معاشی مسائل کے حل پر گفتگو کر نی چاہیئے، علی وزیر نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ میں کسی عہدے کی لالچ میں نہیں آئے بلکہ عوام کی خدمت کے لیے آئے ہیں، یوسف تالپور نے کہا کہ بلوچستان کے عوام کی بات سنی جانی چاہئے اسی طرح سے پانی کی تقسیم 1991ء کے معاہدے کے تحت کی جا نی چاہئے، شازیہ مری نے کہا کہ بونے چار سال میں تبدیلی کے نام پر تباہی برپا کی گئی ہم نے مل کر مسائل کو حل کر نا ہے۔ رمیش کمار نے کہا کہ سیاسی جماعتیں خوشامد کے کلچر کو ختم کریں اور اپنے اندر جمہوریت کو فروغ دیں ۔

مزیدخبریں