لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی میں سادہ اکثریت سے 11ووٹ زائد حاصل کر کے مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما میاں حمزہ شہباز شریف کو منتخب کر لیا گیا۔ تحریک انصاف کے ارکان اسمبلی جبکہ مسلم لیگ کے ایک منحرف رکن نے بھی حمزہ شہباز شریف کے حق میں ووٹ دیا۔ گزشتہ روز ہونے والے اجلاس میں آغاز ہی سے حکومتی اتحاد کا رویہ جارحانہ جبکہ اپوزیشن بنچوں پر موجود مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی اور دیگر اتحادیوں کا رویہ ماضی کے مقابلے میں دفاعی رہا، تاہم جب ڈپٹی سپیکر کے کہنے پر پولیس ایوان کے اندر پہنچی، ان کی نشاندہی پر ان پر تشدد کرنے والے حکومتی ارکان کو گرفتار کیا گیا تو ایوان میں حالات خراب ہوئے۔ طرفین نے ایک دوسرے پر تشدد کیا، جس کے بعد حکومتی اتحاد نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا اور ایوان سے باہر چلے گئے جس کے بعد ڈپٹی سپیکر نے وزارت اعلیٰ کے لئے امیدواروں میاں حمزہ شہباز شریف اور چوہدری پرویز الہی کے ناموں کا اعلان کیا۔ ووٹنگ آغاز ہوا تو تحریک کے 24سے زائد ارکان اسمبلی اور مسلم لیگ ن کے ایک منحرف رکن اظہر عباس چانڈیو نے میاں حمزہ شہباز شریف کے حق میں ووٹ کاسٹ کیا۔ ووٹنگ کا عمل مکمل ہونے پر سپیکر سردار دوست محمد مزاری نے اعلان کیا کہ میاں حمزہ شہباز شریف کو 197ووٹ ملے جبکہ ان کے مدمقابل چوہدری پرویز الہیٰ کے حق میں کوئی ووٹ نہیں آیا۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ پنجاب اسمبلی نے قائد ایوان کا انتخاب تو کر لیا تاہم مستقبل قریب میں حالات کشیدہ رہیں گے۔ نئی حکومت کو معاملات کو بڑی سوجھ بوجھ کے ساتھ آگے بڑھانا ہو گا اور یہ دیکھنا ہوگا کہ پی ٹی آئی اور اس کے اتحادی قومی اسمبلی میں استعفوں کے عمل کو پنجاب میں دہراتے ہیں یا اپوزیشن بنچز میں بیٹھتے ہیں۔ پی ٹی آئی کے ملک گیر جلسوں کو دیکھتے ہوئے یہی لگ رہا ہے کہ پی ٹی آئی استعفے دے دے گی۔
سیاسی مبصرین