اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) اسلام آباد ہائیکورٹ نے صرف اثاثے ظاہر نہ کرنے یا چھپانے پر منی لانڈرنگ کامقدمہ بنانے کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ راولپندی کے تاجر الطاف احمد گوندل کی جانب سے دائر درخواست پر چیف جسٹس اطہر من اللہ کی عدالت سے جاری فیصلہ میں عدالت کا کہنا ہے کہ منی لانڈرنگ کا مقدمہ بنانے کیلئے جرم کے پیسے سے اثاثے بنانے کا تعلق ثابت کرنا ضروری ہے۔ایف بی آر اینٹلی جنس اثاثے ڈیکلیئر نہ کرنے یا چھپانے پر بنایا منی لانڈرنگ مقدمہ ثابت کرنے میں ناکام رہا۔ دہشتگردی کی فنڈنگ روکنے کے لیے جاری کیا گیا، سپریم کورٹ کہہ چکی ہے منی لانڈرنگ مقدمہ بنانے کے لیے چھپائے گئے اثاثوں کا جرم کے پیسے سے ربط ثابت کرنا ضروری ہے۔ 29 جون 2021ء کو ایف آئی آر درج ہوئی جس میں اثاثے ڈیکلیئر نہ کرنے یا چھپانے کا الزام ہے، عدالت کا کہنا ہے یہ صرف اثاثے چھپانے کا کیس تھا۔ منی لانڈرنگ کا جرم نہیں بنتا، عدالت نے اثاثے منجمد کرنے اور منی لانڈرنگ کی ایف آئی آر غیر قانونی قرار دے کر خارج کرتے ہوئے کہاکہ اگر ادارہ اثاثے چھپانے کے تحت کارروائی کرنا چاہے تو متعلقہ قانون کے تحت کر سکتا ہے۔
اثاثے، ہائیکورٹ