ویلکم پرانا پاکستان

 کہتے ہیں کہ تکبر غرور انسان کو لے بیٹھتا ہے کیونکہ وقت بدلنے میں دیر نہیں لگتی شاید اسی لیے کہا جاتا ہے کہ وہ وقت ہی تو ہے جب فیصلہ کرتا ہے تو پھر گواہوں کی ضرورت نہیں پڑتی یہ وقت ہی تو ہے جسے صرف اپنی پرواز کے ساتھ غرض ہوتی ہے کوئی اس سے عاجزی سے اس کی پرواز میں شامل ہوجاتا ہے اور کوئی دنیا کی رنگینی اور اقتدار کے نشہ میں دوسرے کو حقیر اور اپنے آپ کو افضل سمجھنے لگتا ہے پھر جب اس مالک کائنات کی بے آواز لاٹھی چلتی ہے تو پھر پتہ چلتا ہے کہ میری میں کہاں گئی جی ہاں تکبر ایک ایسا گناہ ہے جو انسان کی عقل کو زائل کر دیتا ہے اور انسان اپنی اوقات بھول جاتا ہے کہ آیا اْسے کس چیز سے پیدا کیا گیا تھا. نہایت معذرت کے ساتھ بتاتا چلوں کہ گزشتہ ساڑھے تین سال کے بدترین دور میں دیکھا گیا کہ سابقہ وزیراعظم عمران خان جس نے اقتدار میں آتے ہی اقتدار کے نشے میں اپنے آپ کو اعلیٰ و افضل اور دوسرے شخص کو حقیر جاننا اور غلط لینگویج استعمال کرنا شروع کر رکھا تھا یہاں تک کہ یہ اپنے ان ساتھیوں کو بھی کچھ نہیں سمجھتا تھا جنہوں نے اسے وزیراعظم بنانے میں بھرپور ساتھ دیا تھا اس متکبر شخص کے دور اقتدار میں غریب غریب تر ہوتا گیا اور مہنگائی کی چکی میں بس کر چکنا چور ہو گیا یقین جانے اس گھٹن زدہ وقت میں سانس لینا بھی مشکل ترین ہو چکا تھا حتیٰ کہ ایسا وقت وہ بھی رہا کہ غریب کے سانس لینے پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے پاکستان کی تاریخ کا یہ سیاہ ترین اور بدترین دور کے نام سے جانا جائے گا اور دوسری طرف تاریخ میں یہ بھی لکھا جائے گا کہ پاکستان کی تاریخ میں یہ پہلا وزیراعظم تھا کہ جس کے خلاف عدم اعتماد کامیاب ہوئی عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد قومی اسمبلی میں سپیچ کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے بلاول بھٹو زرداری نے جو مختصر سے چند تاریخی جملے ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں پہلی بار کسی وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوئی ہے۔ جس پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔ ویلکم بیک پرانا پاکستان ہم نے تاریخ رقم کی ہے۔ جمہوریت بہترین انتقام ہے جب ظلم بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ اس موقع پر پہلا اور تاریخی عاجزانہ خطاب میاں شہباز شریف نے کیا یہ وہ خطاب ہے جس میں ابھی وہ پاکستان کے وزیراعظم نہیں بنے تھے اس خطاب میں انہیں نہ صرف قومی اسمبلی کے اراکین کی جانب سے بھرپور داد وصول ہوئی بلکہ ان کے اس خطاب کو پوری قوم نے سراہا انہوں نے کہا کہ پاکستان کے کروڑوں عوام کی دعائیں اﷲ پاک نے قبول کیں آج نئی صبح طلوع ہونے والی ہے۔ متحدہ اپوزیشن کے اکابرین کو سلام پیش کرتا ہوں۔ متحدہ اپوزیشن نے انتہائی نظم و ضبط کا مظاہرہ کیا۔ یہ اتحاد دوبارہ پاکستان کو دوبارہ تعمیر کرے گا ہم کسی سے بدلہ نہیں لیں گے کسی سے ناانصافی نہیں کریں گے۔ کسی کو جیلوں میں نہیں ڈالیں گے۔ قانون اور انصاف اپنا راستہ خود بنائے گا۔ قوم کے دکھوں اور زخموں پر مرہم رکھنا چاہئے۔ میں اپنے قائد نواز شریف کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں ماضی کی تلخیاں بھلا کر پاکستان کو عظیم ملک بنانا چاہتے ہیں۔آج مسکرانے کا دن ہے۔ دل سے عدلیہ کا احترام کریں گے‘ اداروں کے ساتھ ملکر پاکستان کو چلائیں گے۔ تمام جماعتوں کے ساتھ ملکر ملک کو آگے لیکر جائیں گے۔ یہاں پر راقم الحروف یہ بتانا بھی ضروری سمجھتا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت کے دور اقتدار کے دوران شمالی لاہور کے باسیوں کے ساتھ جو ظلم کیا گیا وہ بھی ناقابل فراموش ہے اس ظلم کی کہانی کچھ اس طرح سے ہے کہ گزشتہ ساڑھے تین سال سے یہ شیرانوالہ اور فلائی پل کی تعمیر کے باعث اندرون شہر لاہور سے شمالی لاہور کا رابطہ منقطع ہے مذکورہ حکومت نے شمالی لاہور کے لاہوریوں سے یہ سیاسی انتقام اس بنا پر لیا گیا کہ ان لوگوں نے نواز شریف گروپ کو الیکشن کے دنوں میں سپورٹ کیا تھا شمالی لاہور کے باسیوں گھبرانا نہیں اب وہ وقت دور نہیں کہ انشاء اللہ یہ دو مہینے میں یہ پل بھی تعمیر ہوگا سڑک بھی بنے گی بہرحال میں تو یہاں پر یہی کہوں گا کہ وہ کتنا خوبصورت محاورہ ہے اس محاورہ کے الفاظ پر غور کرنے کے بعد آپ کو سب کچھ سمجھ آ جائے گا جو بوؤ گے وہی کاٹو گے۔

ای پیپر دی نیشن