توسیع نہیں ہو سکتی‘ نگران حکومتوں کی مدت کا معاملہ سپریم کورٹ کو بھجوائیں‘ فواد کا صدر کو خط

لاہور‘ اسلام آباد (نیوز رپورٹر+ اپنے سٹاف رپورٹر سے) پنجاب اور خیبر پی کے میں نگران حکومتوں کی مدت ختم ہونے کے معاملے پر تحریک انصاف نے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو خط لکھ دیا ہے۔ مرکزی سینئر نائب صدر فواد چودھری نے صدر کو لکھے گئے خط میں استدعا کی ہے کہ دونوں نگران حکومتوں کی آئینی مدت مکمل ہونے، وفاقی حکومت اور الیکشن کا معاملہ سپریم کورٹ کو بھیجا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اور خیبر پی کے میں دونوں نگران حکومتیں اپنی آئینی مدت مکمل کرچکی ہیں، دستور نگران حکومتوں کے مدت کار میں توسیع کی اجازت نہیں دیتا۔  خط میں لکھا کہ 90 روز گزر جانے کے بعد نگران حکومتوں کو قانونی نہیں کہا جاسکتا، آئینی مدت کے بعد نگران حکومتوں کی حیثیت ’’غاصبوں‘‘ کی سی ہے جنہیں فوراً ہٹایا جانا چاہئے۔ صدرِ مملکت آئین سے سنگین انحراف کا نوٹس لیتے ہوئے مشاورتی دائرہ اختیار کے تحت معاملہ سپریم کورٹ کو بھجوائیں۔ فواد چوہدری نے حماد اظہر کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں انتخابات ناگزیر ہیں۔ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔ اگر عدالتی فیصلے پر عمل نہ ہوا تو عدلیہ بیٹھ جائے گی۔ شہباز شریف اور بلاول بھٹو کی مودی سے محبت کی وجہ سے کشمیر کا معاملہ سرد پڑا ہے۔ ستیہ پال کے بیان پر ردعمل نہ دینا تشویشناک ہے۔ مولانا فضل الرحمن کے انکشافات پر کمشن بنا کر تحقیقات کی جائیں۔ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکرٹریٹ میں حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ستیا پال ملک نے کہا کہ پلوامہ معاملہ مودی کی غلطی تھی۔ اس انٹرویو پر بھارت میں آگ لگی ہوئی ہے اور یہاں کوئی بات ہی نہیں ہو رہی۔ انہوں نے کہا گزشتہ روز مولانا فضل الرحمن نے باتیں کیں‘ جنرل ریٹائرڈ باجوہ اور جنرل فیض سے ڈیل ہوئی کہ دھرنے کے بعد خان صاحب کی حکومت کا تختہ الٹ دیا جائے گا۔ یہ ڈیل انتہائی سنگین معاملہ ہے۔ کسی ملک میں اسٹیبلشمنٹ حکومت کو لانے اور لے جانے کا کام نہیں کر سکتی۔ حکومتی قراردادوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ پاکستان کی لیڈر شپ عدالتی فیصلے کے ساتھ کھڑی ہے۔ کل سٹیٹ بینک پیسے ٹرانسفر کرے گا اور شیڈول کے مطابق انتخابات ہوں گے۔ پورے پنجاب میں تحریک انصاف کا ہر بندہ کسی نہ کسی مقدمے میں نامزد ہے۔ پنجاب میں 23 اپریل سے ایڈمنسٹریٹر کی تعیناتی کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف جس طرح سے دھڑا دھڑ قراردادیں پاس کی جا رہی ہیں، اس سے صرف ردی میں اضافہ ہو رہا ہے، اس کے علاوہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔  وکلا، عوام اور سیاسی قیادت سپریم کورٹ کے فیصلوں کے ساتھ کھڑی ہے اور ان فیصلوں پر عمل کیا جائے گا۔ انہوں نے الزام لگایا کہ سوشل میڈیا پر پی ٹٰی اے اور مین سٹریم میڈیا پر پیمرا عدلیہ مخالف مہم کی قیادت کر رہا ہے۔ اس بے شرم حکومت کا تو آئین سے کوئی تعلق ہی نہیں ہے‘ پوری قوم اس وقت چیف جسٹس کو دیکھ رہی ہے‘ آپ کے دلیرانہ فیصلے پاکستان کے مستقبل کو لکھیں گے‘ اگر دلیرانہ فیصلے کریں تو قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہو گی۔ اگر صدر یہ ریفرنس بھیج دیتے ہیں تو ٹھیک ہے ورنہ ہم سپریم کورٹ جا ر ہے ہیں جہاں ہم استدعا کریں گے کہ 23 اپریل سے پنجاب کو ایڈمنسٹریٹر کے حوالے کیا جائے، نگران حکومت کو گھر بھیج دیا جائے، کیونکہ وہ اپنی مدت کے بعد غیر آئینی ہوجائے گی۔

ای پیپر دی نیشن