اننگز کا فیورٹ لمحہ ، آخری اوور تھا : بابر اعظم 

 لاہور(سپورٹس رپورٹر) پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان سیریز کا تیسرا ٹی ٹونٹی میچ آج قذافی سٹیڈیم میں کھیلا جائے گا۔ میچ رات 9بجے شروع ہوگا۔ قومی ٹیم کو پانچ میچوں کی سیریز میں دو صفر کی برتری حاصل ہے ۔انجری کا شکار ہونے والے محمد رضوان سے متعلق کپتان بابراعظم نے بتایا کہ وہ پہلے سے بہتر محسوس کررہے ہیں، ہوسکتا انہیں میچ کا آرام کروایا جائے جس کے بعد وہ ٹیم میں واپس آجائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہوم گراونڈ پرسنچری بناکر بے حدخوش ہوں، پچ میں ابتدائی اوورز میں فاسٹ باﺅلرز کو مدد مل رہی ہے لیکن پارٹنرشپ قائم کرکے میچ پر گرفت کو مضبوط کیا۔ ہماری باﺅلنگ لائن بہترین ہے، تجربہ کار اور نوجوان فاسٹ باﺅلرز کا اچھا کمبینشن ہے کوشش ہوگی بینج پر بیٹھے کھلاڑیوں کو بھی موقع دیں۔سوال کے جواب میں کہاکہ ہاں کہہ بھی سکتے ہیں سنچری سٹرائیک ریٹ بریگیڈ کےلئے تھی جو ٹی ٹونٹی میچز میں سٹرائیک ریٹ پر غیر ضروری سوال اٹھا رہے تھے؟ بابر نے ہنستے ہوئے جواب دیا ’ہاں، کہہ بھی سکتے ہیں۔انھوں نے کہا کہ سٹرائیک ریٹ بالکل زیرِ غور ہوتا ہے مگر ہر میچ میں صورتحال الگ اور اہم ہوتی ہے، اندر رہنا اہم ہے۔ آخری پانچ اوورز میں، میں 200 کے سٹرائیک ریٹ سے بھی کھیلا لیکن میں اس قسم کی چیزوں کو اپنے ذہن میں نہیں رکھتا، میں صورتحال کے مطابق کھیلتا ہوں اور ٹیم کی ضرورت کے مطابق اپنی اننگز بناتا ہوں۔ مجھے ان چیزوں سے فرق نہیں پڑتا، میں انہیں خود پر حاوی نہیں کرتا، مجھے معلوم ہے خود پر اسے حاوی کیا تو دباو¿ آئے گا، جتنی مجھے سمجھ آتی ہے اتنا کرتا ہوں، ہاں بہتری کی ہمیشہ گنجائش ہوتی ہے۔میچ کا آخری اوور بہت خاص تھا۔ میرا مائنڈ سیٹ ہمیشہ پازیٹو رہتا ہے ،کوشش یہی ہوتی ہے کہ اپنی گیم کو بہتر سے بہتر کروں، ٹیم کی اور صورتحال کی جو ضرورت ہوتی ہے اس کے مطابق کھیلتا ہوں۔ اس میچ کے پہلے دس اوورز میں ہم بہت اچھی پوزیشن میں تھے، بیک ٹو بیک وکٹیں گرنے سے مجھے خود کو تھوڑا روکنا پڑا،پھر مجھے ایک ایسا اوور ملا جس سے میں نے مومینٹم حاصل کیا، محمد رضوان کےساتھ بیٹنگ کرکے اعتماد محسوس کرتا ہوں۔ ہم دونوں کی کمیونیکیشن پازیٹو ہے، پلان کے مطابق چلتے ہیں، یہی کوشش ہوتی ہے کہ اگر ایک آو¿ٹ ہو جائے تو دوسرا آخر تک میچ کو لےکر جائے ۔ بیٹرکے طور پر آپ کو پتہ ہوتا ہے کہ آپ کہاں کمزور ہیں اور آپ کہاں بہتر ہو سکتے ہیں، پریکٹس کرکے آپ ان چیزوں کو مزید بہتر کرتے ہیں جس سے فائدہ ہوتا ہے۔100 رنز سے متعلق بابر نے کہا کہ سنچری کے حوالے سے بالکل ذہن میں نہیں تھا،بس یہ تھا کہ ٹیم کو 185 رنز تک لے جائیں، میٹ ہنری کےخلاف جب میں نے رنز کیے تو افتخار احمد نے کہا آپ سنچری کر سکتے ہیں،آخری اوور میں پندرہ سولہ رنز درکار تھے، چھکا اور پھر چوکا لگا ، افتخار نے کہا کہ جہاں گیند آتی ہے وہاں مار دو، ہو جائےگی سنچری اور پھر ایسے ہی ہوا۔ میری اننگز کافیورٹ لمحہ آخری اوور تھا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...