لاہور(کامرس رپورٹر)ترجمان ریلوے نے چیمبر آف کامرس رحیم یار خان کے الزام کی سختی سے تردید کی ہے کہ قراقرم ایکسپریس کا سٹاپ ختم کر کے میرٹ کے بر خلاف ٹوبہ ٹیک سنگھ کو دے دیا گیا۔ آپریٹنگ برانچ کی جانب سے قراقرم ایکسپریس کو رحیم یار خان میں سٹاپ دینے کیلئے کوئی باضابطہ خط یا نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا تھا۔ ترجمان نے وضاحت کی ہے کہ رحیم یار خان سٹیشن کو ملک بھر کے بڑے شہروں سے ملانے کیلئے 10 اہم میل اور ایکسپریس ٹرینیں پہلے ہی یہاں رکتی ہیں۔ ان ٹرینوں کے رحیم یار خان پر سٹاپ جز سے واضح ہوتا ہے کہ رحیم یار خان تمام بڑے سٹیشنوں یعنی کراچی، کوئٹہ، ملتان، فیصل آباد، لاہور، سیالکوٹ، راولپنڈی اور پشاور کے ساتھ مختلف راستوں سے جڑا ہوا ہے۔ اس کے علاوہ قراقرم جیسی تیز ٹرین پاک بزنس ایکسپریس بھی آتے جاتے ہوئے رحیم یار خان پر رکتی ہے۔ ایک اور تیز ٹرین شالیمار ایکسپریس (جو یکم مئی سے چل رہی ہے) کو بھی رحیم یار خان میں سٹاپیج کی اجازت دے دی گئی ہے۔ اس کے برعکس کوئی ٹرین ٹوبہ ٹیک سنگھ کو لاہور سے ملانے والی نہیں تھی۔ اس سٹیشن پر صرف 3 ٹرینوں ملت ایکسپریس، رحمان بابا اور پاکستان ایکسپریس کا سٹاپ ہے۔ ان میں سے ایک بھی ٹرین لاہور نہیں آتی۔ اس لیے عوامی مطالبے اور ٹوبہ ٹیک سنگھ اور لاہور کے درمیان بذریعہ ٹرین رابطہ نہ ہونے کے پیش نظر قراقرم ایکسپریس کو 3 ماہ کیلئے عارضی اور آزمائشی بنیادوں پر ٹوبہ ٹیک سنگھ سٹیشن پر رکنے کی اجازت دی گئی ہے۔
قراقرم ایکسپریس کو 3 ماہ کیلئے ٹوبہ ٹیک سنگھ سٹیشن پر رکنے کی اجازت
Apr 17, 2023