غریب عوام مہنگا ترین رمضان گزارنے پر مجبور ہیں،الطاف شکور

Apr 17, 2023

کراچی (کامرس رپورٹر) پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی کے چیئرمین الطاف شکور نے کہا ہے کہ غریب عوام ملک کی تاریخ کا مہنگا ترین رمضان گزارنے پر مجبور ہیں۔عوام بھوکے اور محروم ہوں تو سیاست کرنا بے کار ہے۔ ڈوبتی معیشت کو سہارا دینے کے لیے سیاسی مفاہمت ضروری ہے۔ سیاسی قیادت غذائی بحران اور قرضوں کے جال سے نکلنے پر توجہ مرکوز کرے۔ سیاسی عدم استحکام نے سرمایہ کاری روک دی ہے اور امریکی ڈالر کی قدر کومزید بڑھا دیا ہے۔ معیشت کی ڈالرائزیشن پاکستان جیسے ترقی پذیر اور سیاسی انتشار کے شکار ملک کے لیے نقصان دہ ہے۔ عدلیہ کی سیاسی سوچ اور مجموعی عالمی سست روی نے پاکستانی روپیہ کی قدر کو گھٹا کرغیر ملکی قرضوں کو دوگنا کر دیا ہے۔ مالیاتی قرضے موت کا جال ہیں ، ملک میں سیاسی امن قائم کئے بغیر ان جالوں کوتوڑنا ناممکن ہے۔ حکومت کی ظالمانہ پالیسیوں نے سفید پوش آدمی کو پیٹ پر پتھر باندھنے پر مجبور کر دیا ہے۔ حکومت وزیروں اور مشیروں کی شاہ خرچیاں برداشت کر سکتی ہے تو عوام کو ریلیف کیوں نہیں دے سکتی؟  یہ وقت سیاسی دھینگا مشتی کے بجائے ملک کے بارے میں سوچنے کا ہے ۔ تمام سیاسی جماعتیں آپسی اختلافات بھلا کر ملک و قوم کی بہتری کے بارے میں سرجوڑ کر بیٹھیں۔  وہ پاسبان ڈیموکریٹک پارٹی ڈسٹرکٹ سینٹرل کی جانب سے دیئے جانے والے افطار عشائیے میں گفتگو کر رہے تھے۔ اس موقع پر سپی ڈی پی کے وائس چیئرمین عبدالحاکم قائد، ینیئر رہنما وسیم الدین شیخ، ڈسٹرکٹ سینٹرل کے جنرل سیکریٹری محمد صادق،زاہد جمیل،خالددرانی،محمد اسلم، رضوان الحق سمیت دیگر عہدیددار د موجود تھے۔ الطاف شکور نے مزید کہا کہ ملک میں خوراک کا بدترین بحران پیدا کر دیا گیا ہے جس کی ذمہ دار وفاقی و صوبائی حکومتیںاور تمام سیاسی جماعتیں ہیں۔سیاسی جماعتیںپوائنٹ اسکورنگ کرنے کے بجائے مل بیٹھ کر ملک کو سیاسی و معاشی انارکی سے نکالنے کی تدابیر پر غور کریں۔ عدالتوں کو بھی سیاسی فیصلے کرنے سے گریز کرنا چاہیے ۔ سیاسی بنیادوں پر مبنی مقدمات کو پارلیمنٹ کو واپس بھیجا جائے جو سیاسی تنازعات کو حل کرنے کا مناسب فورم ہے۔بعض ججوں کی مبینہ سیاسی سرگرمیاںملک و قوم کے مفاد میں ہرگز نہیں ہیں۔ زرعی ملک میں اشیائے خوردونوش کی مہنگائی شرمناک ہے جبکہ قرضوں کا جال ہمارے تمام وسائل کو چوس کر غربت اور بھوک میں مزید اضافہ کر دے گا۔ الطاف شکور نے تمام آئینی اداروں پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے دائرے میں اپنا کردار ادا کریں اور اپنی حدود سے تجاوز کرنا بند کریں۔

مزیدخبریں