کراچی(کامرس رپورٹر) جمعیت علماء پاکستان صوبہ سندھ کے ڈپٹی جنرل سیکریٹری صاحبزادہ مفتی محمدزبیر صدیقی ہزاروی نے کہاہے کہ خلیفہ چہارم حضرت سیدناعلی المرتضیٰ کرم اللہ وجہہ الکریم جرأت وبہادری، عزم وہمت اور شجاعت کاپیکر تھے، اللہ تعالیٰ نے آپؓ کو بے پناہ علمی بصیرت عطافرمائی ،سرکار دوعالم ﷺ نے فرمایاکہ میں علم کا شہرہوں اور علیؓ اس کا دروازہ۔حضوراکرم ﷺ آپؓ کی امتیازی صفات اور خدمات کی بناء پر بہت عزت فرماتے تھے اور اپنے قول وفعل کے ساتھ آپؓ کی خوبیوں کو ظاہر فرمایاکرتے تھے،جتنے مناقب احادیث نبوی میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم کے بارے موجود ہیں کسی اور صحابی کے لئے نہیں ملتے۔وہ دارالعلوم غوثیہ مین یونیورسٹی روڈ گلشن اقبال کراچی میں بزم طلباء سے خطاب کررہے تھے۔ مفتی محمدزبیر صدیقی ہزاروی نے کہاکہ حضرت علی ؓ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ ﷺ کے سب سے زیادہ محبوب تھے،واقعہ مباہلہ میںآپؓ کو نفس رسول کا خطاب ملا۔ آپؓ کو یہ اعزازحاصل تھاکہ مسجدنبوی میں سب دروازے بندہوئے تو آپؓ کا دروازہ کھلارکھاگیا۔جب مہاجرین وانصار میں بھائی چارہ کیاگیاتو پیغمبر خداﷺ نے حضرت علیؓ کو دنیاوآخرت میں اپنابھائی قراردیا۔غدیر خم کے میدان میں ہزاروں مسلمانوں کے مجمع میں آپﷺ نے حضرت علی ؓ کو اپنے ہاتھوں پر بلند کرکے یہ اعلان فرمایاکہ جس میں مولا اس کا علی مولا۔آپﷺ فرمایاکرتے تھے علی ؓ مجھ سے ہیں اور میں علیؓ سے، تم سب میں بہترین فیصلہ کرنے والاعلیؓ ہے۔ علی کو مجھ سے وہ نسبت ہے جو ہارونؑ کو موسیٰ ؑسے تھی، علی ؓ مجھ سے وہ تعلق رکھتے ہیں جو روح کو جسم سے یاسرکوبدن سے ہوتاہے۔مفتی محمدزبیر صدیقی نے کہاکہ ام المومنین سیدہ عائشہ ؓ بھی مسائل کے حل کے لئے حضرت علی ؓ کے پاس بھیجاکرتی تھیں۔آپ ؓ کا فرمان تھاکہ مجھ سے پوچھو، یعنی آپؓ کواللہ تعالیٰ نے اتنی علمی لیاقت عطاکی تھی کہ آپؓ ہر سوال کا جواب جانتے تھے۔