سیکرٹری جنرل رابطہ عالم اسلامی کا دورہ اور سیرت میوزیم کا افتتاح

قصہ مختصر
پروفیسر سجاد قمر
Sajjadmediacentre@ gmail. Come

پاکستان اور سعودی عرب امت مسلمہ کے دو روشن ستارے ہیں۔ ایک اسلام کا پہلا مرکز اور دوسرا اسلام کے نام پر وجود میں آیا۔ پاکستان اور سعودی عرب کی محبتوں کے نشان دور دور تک پھیلے ہوئے ہیں۔ تازہ اور عالی شان خوشبو کا جھونکا امام حج اور رابطہ عالم اسلامی کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹرمحمد بن عبدالکریم العیسی کا دورہ پاکستان اور اس میں اسلام آباد میں سیرت میوزیم کا افتتاح ہے. 
ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی رابطہ عالم اسلامی کے فعال ترین سیکرٹری جنرل ہیں۔ اس کے علاوہ اسلامی اسکالرز کی عالمی تنطیم کے سربراہ بھی ہیں۔ رابطہ عالم اسلامی سعودی عرب کا ایک اہم ادارہ ہے جس کے سربراہ مملکت کے شاہ خود ہوتے ہیں۔ اس کا ایک ذیلی ادارہ اسلامک ریلیف آرگنائزیشن بھی ہے۔ رابطہ عالم اسلامی کا اسلام کی اشاعت اور فروغ میں نمایاں اور اہم کردار ہے۔ ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد امیر محمد بن سلمان کے وژن 2030کے مطابق اس کردار کو بہت وسعت دی ہے۔ انھوں نے یورپ، برطانیہ، امریکہ کے دورے کیے۔ عیسائیوں اور یہودیوں کے مذہبی پیشواو¿ں سے ملاقاتیں کیں۔جناب پوپ جان پال سے ان کے مرکز ویتی کن میں ملاقات کی۔ اور اسی طرح بین المذاہب ہم آہنگی کانفرنسوں کا انعقاد کیا۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ اسلامو فوبیا کے حوالے سے جو ابہام پانے جاتے ہیں ان کو دور کیا جائے۔ اور اسلام کی صیحح تصویر سامنے لے کر آئی جاہے۔
ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی کا اپنا منصب سنبھالنے کے بعد پاکستان کا یہ تیسرا دورہ تھا۔ 28رمضان کو آپ پاکستان تشریف لائے۔ان کا یہ دورہ وزیر اعظم پاکستان جناب شہباز شریف کی دعوت پر تھا۔ پاکستان میں سعودی عرب کے سفیر جناب نواف بن سعید المالکی جو کہ فی الحقیقت سعودی میں پاکستان کے سفیر ہیں۔ سعودی عرب سے سرمایہ کاروں کو لانا اور ہر وقت دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے قریب لانے کے لیے بھرپور اور جاندار کردار ادا کر رہے ہیں۔ 
 عید کے موقع پر اپنے گھر سے یہاں آنا اس بات کا ثبوت ہے کہ وہ پاکستان سے کتنی محبت کرتے ہیں. شاہ فیصل مسجد میں نماز عید کی امامت کی اور خطبہ ارشاد کیا۔ اس کے بعد رابطہ کے زیر انتظام اسلام آباد میں قائم یتیم خانے دار علی بن ابی طالب میں یتیم بچوں کے ساتھ عید گزاری۔ پاکستان میں رابطہ کے ریجنل ڈائریکٹر شیخ سعد مسعود الحارثی ہیں۔ اس دورے کو بامقصد بنانے کے لیے انھوں نے بھی دن رات محنت کی۔ شیخ سعد کی پاکستان سے محبت کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ وہ اردو بھی بولتے ہیں۔ 
دورہ کا اہم پروگرام جناح کنونشن ہال میں تلاوت اور حفظ قرآن کریم کا مقابلہ تھا۔وزیراعظم پاکستان جناب شہباز شریف مہمان خصوصی تھے
سینیٹر پروفیسر ساجد میر اور سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم، ڈاکٹر مولانا علی محمد ابو تراب کی سرپرستی اور محنتوں سے عید کی تعطیلات کے باوجود نوجوانوں نےحافظ عامر صدیقی صدیقی اور حافظ سلمان اعظم کی قیادت میں ہال بھردیا تھا اور ایک بہت کثیر تعداد ہال کے باہر موجود تھی۔ قرآن کریم کی خدمت اور اشاعت رابطہ کا اہم کارنامہ ہے۔ ادارہ حلقات قرآنیہ کا شعبہ اس حوالے سے مسلسل کام کرتا ہے۔ قاری محمد یوسف اس کے انچارج ہیں۔ بچوں کی خوش الحان آوازوں نے سماں باندھ دیا۔ 
 وزیراعظم نے حافظ ابو بکر جس نے حال ہی میں ایران میں قرآت میں پوزیشن حاصل کی۔انعامات دیتے وقت خود اس سے کہا کہ وہ ماہیک پر آ کر بات کرے۔ اور دوران تقریر بھی اس طرح کے مقابلوں اور ابوبکر کی خوب حوصلہ افزائی کی۔ قومی سطح پر ضرورت ہے کہ قرآنی تعلیمات کو فروغ دیا جائے۔ 
اسی موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور معزز مہمان نے سیرت میوزیم اسلام آباد کا بھی افتتاح کیا/وزیراعظم شہباز شریف نے اپنی روایت کے مطابق معزز مہمان کو عربی زبان میں خوش آمدید کہا اور کہا کہ یہ آپ کا دوسرا وطن ہے۔ وزیراعظم نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد امیر سلمان بن عبدالعزیز کا خصوصی شکریہ ادا کیا کہ وہ پاکستان سے خاص محبت کرتے ہیں۔ اور ان کی تازہ محبت سیرت میوزیم کا پاکستان میں افتتاح ہے۔ 
ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی نے اپنے خطاب میں قرآن مجید کی اشاعت اور ترویج کے لیے رابطہ کی کوششوں کا ذکر کیا۔ پاکستان سے اپنی محبت کا اظہار کیا۔ اعتدال اور میانہ روی پر زور دیا۔ اور کہا کہ بین المذاہب ہم آہنگی اور مکالمے کو فروغ دیا جانا چاہیے۔ 
سیرت میوزیم رابطہ عالم اسلامی کا ایک اہم ترین کام ہے اور ہمیں خوشی ہے کہ یہ اب پاکستان میں قائم ہو رہا ہے۔ 
سیرت میوزیم اس سے پہلے مدینہ منورہ اور اس کے بعد سینیگال اور مراکش میں قائم کیا گیا۔ 
مدینہ منورہ میں قائم ہونے والا سیرت میوزیم ہیڈ آفس کا بھی درجہ رکھتا ہے۔ گزشتہ سال پنجاب کے سابق نگران وزیر بلدیات ابراہیم حسن مراد کے ہمراہ اس میوزیم کا دورہ کرنے اور دیکھنے کا موقع ملا۔ یہ کمال کا میوزیم ہے۔ اور یہ شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد امیر محمد بن سلمان کی دانش مندانہ قیادت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ 
آپ سیرت کے جس پہلو کو بھی لے لیں، اس پر مکمل ، با حوالہ اور مستند معلومات فوری طور پر آپ کے سامنے آ جائیں گی۔ آپ کا کردار، آپ کی مسکراہٹ، آپ کی بول چال، آپ کے جنگیں، آپ کے معاہدے، ایک ایک چیز آپ کے سامنے آتی چلی جائے گی۔ یہ ایک تاریکی ورثہ ہے۔ جو پوری دنیا میں منہج نبوی اور معطر سیرت طیبہ کے پھیلنے کا زریعہ اور دین اسلام کی رواداری اور وسطیت کا ترجمان ہے۔ 
مدینہ منورہ کا یہ میوزیم وی آر اور تھری ڈی کے زریعے سیرت طیبہ کے بہت سارے پہلوو¿ں کو اس طرح اجاگر کیا گیا ہے کہ جیسے آپ خود سب کچھ ہوتا دیکھ رہے ہیں۔ سات زبانوں میں اس کو پیش کیا گیا ہے۔ جن میں اردو، فرانسیسی، ترکی، انڈونیشی، عربی اور انگریزی شامل ہیں۔ 
ایک دفعہ آپ اس میوزیم میں داخل ہوں تو باہر نکلنے کا دل نہیں کرتا۔ اسلام کی عظمت، غیر مسلموں کے حقوق، نبی کریم ﷺ کے عہد کے 500 نمونے، اور عجائب گھروں کی نارد چیزیں بھی اس میوزیم کا حصہ ہیں۔ 
اسلام آباد میں قائم ہونے والا سیرت میوزیم مدینہ منورہ میوزیم کی کاپی ہو گا۔ اور یہ اہلیان پاکستان کے لیے بہت عالی شان تحفہ ہو گا۔جہاں نہ صرف وہ علم کی پیاس بجھا سکیں گے بلکہ بہت کچھ سیکھنے اور سمجھنے کا موقع ملے گا۔ 
سیکرٹری جنرل کے دورہ کا آخری پروگرام محترم سفیر کے گھر عشاءہیہ تھا جہاں پر پاکستان کے تمام مکاتب فکر کے علمائے کرام مدعو تھا۔ اس کا موضوع تمام مسالک کے درمیان باہمی تعلقات میں اضافہ اور روادری تھا۔ مولانا فضل الرحمان، سینیٹر پروفیسر ساجد میر، سینیٹر ڈاکٹر حافظ عبدالکریم،ممبر قومی اسمبلی مولانا عبدالغفور حیدری، سابق وفاقی وزیر مذہبی امور پیر نورالحق قادری، شاہ اویس نورانی، مولانا فضل الرحمان خلیل، مولانا محمد احمد لدھیانوی، پیر نقیب الرحمان،
صاحب زادہ زاہد محمود قاسمی، حسین زاہد قاسمی، مولانا عتیق الرحمان شاہ، مولنا طاہر اشرفی، 
صاحب زادہ حسان حسیب الرحمان اور راقم الحروف سمیت اہم شخصیات نے شرکت کی اور اظہار خیال کیا۔ معزز مہمان نے انتہائی درد دل کے ساتھ اپنا مافی الضمیر شرکائ کے سامنے رکھا اور اتحاد و اتفاق، اور اعتدال و میانہ روی پر زور دیا۔اور کہا کہ مسلمانوں کے تمام مسالک میں مشترکات زیادہ اور اختلافات کم ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ مشترکات کو ساتھ لے کر چلا جائے۔ اور مل کر اسلام کے فروغ کے لیے کام کیا جانا چاہیے۔ 
 سفیر سعودی عرب جناب نواف بن سعید المالکی نے اپنا دل کھول کر سب کے سامنے رکھا اور ان کی ہر بات دل میں اترنےوالی تھی۔ انتہائی سوز اور درد سے گفتگو کی اور پاکستان اور پاکستان کے علمائ کرام اور اہل علم سے اپنی بے پناہ محبت کا اظہار کیا۔
ایک چیز جو ہم محسوس کرتے ہیں وہ یہ ہے کہ پاکستان اور امت مسلمہ میں پچاس فیصد سے زیادہ نوجوان ہیں۔ ان کے لیے بھی سوچنا چاہیے اور رابطہ عالم اسلامی کو اپنے تمام پروگراموں اور کاموں میں نوجوانوں کا بھرپور نمائندگی دینی چاہیے۔ 
ڈاکٹر محمد بن عبدالکریم العیسی نے اپنے دورے کی دوران پاکستان کی قریب تمام حکومتی و عسکری قیادت سے ملاقاتیں کیں۔ ان کا یہ دورہ دیگر چیزوں کے علاوہ سیرت میوزیم کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن