آئی ایم ایف سے نئے کئی ارب ڈالر کے طویل مدتی پروگرام پر مذاکرات شروع: وزیر خزانہ

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ اقتصادی اصلاحات کے پروگرام میں معاونت کیلئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ کئی ارب ڈالر کے نئے طویل مدتی قرضہ معاہدے پربات چیت کا آغازکر دیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر خزانہ اور محصولات محمد اورنگزیب سے  انٹرنیشنل فنانس کارپوریشن کی ایم سی ٹی کی علاقائی نائب صدر محترمہ ہیلا چیخروہو سے ملاقات کی۔ وزیر خزانہ نے انہیں ٹیکسیشن، توانائی اور نجکاری کے شعبوں میں جاری اصلاحات کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے حکومت پاکستان کی جانب سے ترسیلات زر کے فروغ، کان کنی، ہوائی اڈوں کے انتظام اور استعداد کار میں بہتری جیسے ترجیہی شعبوں میں آئی ایف سی کے ساتھ مل کر کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔   دریں اثناء وزیر خزانہ نے مختلف ملاقاتوں اور ایک نیوز انٹرویو میں کہا کہ آئی ایم ایف اور عالمی بنک جیسے اداروں کو موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں مالیاتی شمولیت اور ماحولیاتی لحاظ سے موزوں ڈھانچہ جات و منصوبوں میں تعاون کیلئے آگے آناچاہئے۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ باہمی اعتماد کے ساتھ آگے بڑھ رہے ہیں، جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں اور سرمایہ کاری کی شرح کو 15 فیصد کی سطح پر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سرمایہ کاری میں اضافہ کیلئے سنگاپور اور دبئی کی طرح ہمیں بھی مائنڈ سیٹ میں تبدیلی لانا ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز بین الاقوامی مالیاتی فنڈ اورعالمی بنک کے موسم بہارکے سالانہ اجلاس کے موقع پر اٹلانٹک کونسل سے خطاب، بااثر پاکستانی امریکی تاجروں اور ٹیک انٹرپرینیورز سے ملاقات کی۔ بااثر پاکستانی امریکی تاجروں اور ٹیک انٹرپرینیورز سے ملاقات میں وزیر خزانہ نے پاکستان کی سماجی و اقتصادی ترقی میں پاکستانی تارکین وطن کے اہم کردار کی تعریف کی اور کہاکہ اوورسیز پاکستانی بزنس مین پاک امریکا تجارتی و سرمایہ کاری تعلقات کو گہرا کرنے میں پل کا کردار ادا کر رہے ہیں۔ وفاقی وزیر نے کاروبار کے لیے سازگار ماحول کو بہتر بنانے اور پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے کے لیے حکومت کی جانب سے کیے گئے مختلف اقدامات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں پاکستان کی صلاحیتوں اور استعداد کو خاص طور پر اجاگر کیا اورکہاکہ پاکستان 10 لاکھ سے زیادہ فری لانسرز کمیونٹی کا حامل ملک ہے جو فری لانس مارکیٹ میں عالمی سطح پر تیسرے نمبر پر ہے۔ شرکاء نے پاکستان میں سرمایہ کاری کے ماحول کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کی کوششوں کو سراہا اور پاک امریکا اقتصادی تعلقات کو نئی بلندیوں تک پہنچانے میں گہری دلچسپی ظاہرکی۔ نیوز ایجنسی کوانٹرویو دیتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہاکہ اقتصادی اصلاحات کے پروگرام میں معاونت کیلئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ کئی ارب ڈالر کے نئے قرضہ معاہدے پر بات چیت کا آغازکر دیا گیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ اس پہلے سے موجودہ تین ارب ڈالرمالیت کے سٹینڈبائی معاہدے کے تحت پروگرام ختم ہونے کے قریب ہے اور اس معاہدے کی 1.1 بلین ڈالر کی حتمی قسط کے اس ماہ کے آخر میں منظور ہونے کا امکان ہے۔ وزیر خزانہ نے کہاکہ پاکستان نے کئی ارب ڈالرمالیت کے قرضہ پروگرام کے حوالہ سے آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت شروع کر دی ہے جوکئی سالوں پر محیط ہو گا۔ انہوں نے مزید کہا مئی کے دوسرے یا تیسرے ہفتے تک پروگرام سے متعلق بنیادی امورکو طے کرنے تک پہنچ جائیں گے۔وزیر خزانہ نے کہاکہ امریکا پاکستان کا بڑا تجارتی شراکت داری ہے۔ امریکا نے ہمیشہ بالخصوص سرمایہ کاری کے حوالہ سے پاکستان کی مددکی ہے۔ چین پاکستان اقتصادی راہداری کاذکرکرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہاکہ اس کے تحت چین نے بنیادی ڈھانچہ کو ترقی دینے کیلئے وسیع سرمایہ کاری کی ہے۔ جون کے آخر تک مکمل کیا جائے۔ آنے والے دو برسوں میں نجکاری کے پروگرام میں تیزی لائی جائے گی۔ واضح رہے کہ وزیر خزانہ آئی ایم ایف اورعالمی بنک کے سالانہ اجلاس کے موقع پر امریکا کادورہ کررہے ہیں۔ امریکی تھینک ٹینک اٹلانٹک کونسل سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہاکہ آئی ایم ایف اورعالمی بنک جیسے اداروں کو موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں مالیاتی شمولیت اور ماحولیاتی لحاظ سے موزوں ڈھانچہ جات ومنصوبوں میں تعاون کیلئے آگے آنا چاہئیے۔ زراعت میں 5 فیصد نمو ہوئی، خدمات کے شعبہ میں بھی نموہوئی ہے، افراط زرکی شرح 37 فیصدکی بلند ترین سطح سے 20 فیصد کی شرح پر آئی ہے۔ صنعت، خدمات، ری ٹیل ہول سیلز اور زراعت کا جی ڈی پی میں جو حصہ ہے اسی تناسب سے ٹیکسوں کا تناسب نہیں، اس ضمن میں ہم ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا رہے ہیں۔ ٹیکس کے نظام میں انسانی مداخلت کو کم کرنے کیلئے موثر انداز میں کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ مختصر مدت میں انفارمیشن ٹیکنالوجی اور زراعت پر ہماری توجہ ہے، یہ ایسے شعبہ جات ہیں جن سے پیداوار میں جلد اضافہ ممکن ہو گا۔ درمیانی مدت کیلئے کان کنی اور متعلقہ شعبہ جات حکومت کی ترجیح ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ مالیاتی انکلوژن اور موسمیاتی تبدیلی دو اہم امور ہیں۔ آئی ایم ایف اور عالمی بنک جیسے اداروں کو پاکستان جیسے موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں مالیاتی شمولیت اور ماحولیاتی لحاظ سے موزوں ڈھانچہ جات ومنصوبوں میں تعاون کیلئے آگے آنا چاہئے۔

ای پیپر دی نیشن