چُوں کفر از کعبہ بر خیزد کجا ماند مسلمانی

جب سے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے یہ خیالات میں نے پڑھے ہیں کہ جس رب کو بھارتی پوجتے ہیں ہم بھی اُسی رب کو پوجتے ہیں۔ اب دونوں ممالک بھارت اور پاکستان کو کشمیر پر اپنے سابقہ م¶قف سے باہر نکل آنا چاہئے۔ پاکستان اور بھارت کی زبان اور ثقافت ایک جیسی ہے صرف سرحد درمیان میں ہے۔ میرے لئے یہ فیصلہ کرنا مشکل ہو رہا ہے کہ جناب نواز شریف نے ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ (ن) کے سربراہ کے طور پر کیا ہے یا کسی ہندو لیگ کے صدر کی حیثیت سے کیا ہے۔ مسلم لیگ پاکستان کی بانی جماعت ہے۔ قائداعظم کی عظیم قیادت اور مسلم لیگ کے سبز ہلالی پرچم تلے تحریک پاکستان اپنی منزل سے ہمکنار ہوئی تھی اور دنیا کی سب سے بڑی اسلامی مملکت معرض وجود میں آئی تھی۔ اگر ہمارا کلچر، دین اور خدا ایک تھا تو پاکستان کبھی خواب سے حقیقت تک اپنا سفر طے نہیں کر سکتا تھا۔ یوں محسوس ہوتا ہے کہ میاں نواز شریف قیام پاکستان کے پس منظر، نظریہ پاکستان اور تحریک پاکستان کے مقاصد سے مکمل طور پر بے خبر اور لاعلم ہیں۔ حیرت ہے کہ تحریک پاکستان کے پس منظر کی طرح میاں نواز شریف اپنے ایمان اور عقیدے کے بنیادی تقاضوں سے بھی ناواقف ہےں۔ یہ بات تو ان پڑھ اور جاہل ترین مسلمان بھی جانتا ہے کہ ہندو کا دھرم بُت پرستی ہے اور مسلمانوں ایک اللہ کو مانتے ہیں۔ ہندو سے بڑا مشرک کوئی نہیں کہ وہ ان گنت جھوٹے خدا¶ں کو پوجتا ہے اور مسلمان سے بڑا توحید پرست کوئی نہیں۔ جس سینے میں توحید کی امانت نہیں وہ مسلمان نہیں۔ نواز شریف نے جب یہ بات کہی ہے کہ بھارتی یعنی ہندو بھی اُسی رب کو پوجتے ہیں جس رب کی ہم مسلمان عبادت کرتے ہیں تو اُنہیں اپنے سینے کو بھی اچھی طرح ٹٹول کر دیکھ لینا چاہئے کہ کیا وہ کہیں ایمان اور عقیدے کی دولت سے محروم نہیں ہو گیا۔ معلوم نہیں کہ میاں نواز شریف نے کن سیاسی مقاصد کے حصول کے لئے ہندو¶ں کے جھوٹے خدا¶ں کو اپنا رب یا اپنے رب کو ہندو¶ں کا خدا قرار دے ڈالا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ شرک یعنی خدا کے ساتھ کسی اور کو شریک کرنا ہے اور سینکڑوں بے حس و حرکت بُتوں کی پوجا کرنے والے ہندو¶ں کو مسلمانوں کے ایک خدا کو پوجنے والوں میں کیسے شمار کیا جا سکتا ہے۔ بھارت اور پاکستان یا دوسرے لفظوں میں ہندو¶ں اور مسلمانوں کی الگ الگ تہذیب و ثقافت کے موضوع پر قائداعظم کی لاتعداد تقاریر کتابوں میں محفوظ ہیں۔ نواز شریف کو اگر زیادہ مطالعہ کا شوق نہیں تو کم از کم انہیں قائداعظم کی تعلیمات و افکار تو ضرور پڑھ لینے چاہئیں تاکہ انہیں پاکستان اور بھارت کے درمیان قائم سرحدوں کی حرمت اور قدر و قیمت معلوم ہو سکے۔ نواز شریف نے یہ بھی کہا ہے کہ کشمیر کے مسئلہ پر پاکستان اور بھارت دونوں ملکوں کو اپنے اپنے م¶قف سے پیچھے ہٹ جانا چاہئے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں کشمیر کی شمع آزادی کے لاکھوں پروانوں کو شہید کر دیا ہے لیکن کشمیر کو اپنا اٹوٹ انگ قرار دینے کا بھارت نے اپنا م¶قف تبدیل نہیں کیا۔ نواز شریف کو اگر تحریک آزادی¿ کشمیر کے لئے لاکھوں جانوں کی قربانی کا احساس اور پاس نہیں تو وہ کم از کم ہندو¶ں کی کشمیر کے حوالے سے ہٹ دھرمی سے ہی کچھ سیکھ لیں اور پاکستان کو کشمیر کے اصولی م¶قف سے پیچھے ہٹنے کے ”اچھوتے خیال“ کا اظہار کر کے لاکھوں کشمیریوں کی آزادی¿ کشمیر کے لئے دی گئی شہادتوں سے تو غداری نہ کریں۔ نواز شریف نے کچھ عرصہ پہلے قادیانیوں کو اپنا بھائی قراردیا تھا اب وہ ہندو¶ں سے بھائی چارہ اور دوستی بڑھانے کی بات کر رہے ہیں۔ نواز شریف کو شاید ہندو¶ں کی متعصب ذہنیت کا علم نہیں۔ ہندو¶ں کی سب سے نچلی ذات شودر ہے۔ شودروں کو ہندو برہمن اپنی چارپائی پر نہیں بیٹھنے دیتے اور مسلمانوں کو ہندو قوم شودروں سے بھی بدتر سمجھتی ہے، نواز شریف نے معلوم نہیں کس ذہنی کیفیت میں ہندو¶ں سے بھائی بندی اور دوستی کی بات کر ڈالی ہے۔ نواز شریف دو مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم رہے ہیں اور خود کو نہ جانے کتنی اعلیٰ و ارفع مخلوق سمجھتے ہوں گے۔ لیکن جب تک نواز شریف خود کو مسلمان خیال کرتے ہیں ہندو انہیں شودروں سے بھی نیچ تر سمجھیں گے۔ ہندو¶ں کے اس تعصب اور پلید سوچ نے ہی مسلمانوں کو اپنی الگ مملکت بنانے کے لئے باقاعدہ تحریک کا آغاز کرنے پر مجبور کر دیا تھا۔ آخر میں مَیں ایک بار پھر اپنے شدت احساس میں یہ سوال کرنے پر مجبور ہوں۔ میاں نواز شریف صاحب! آپ یہ سب کچھ مسلم لیگ (ن) کے صدر کے طور پر کہا ہے یا آپ کے ایسے پراگندہ خیالات کو کسی ہندو لیگ کے صدر کے دل کی ترجمانی سمجھا جائے؟

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...