لاہور+ اسلام آباد (اپنے نامہ نگار سے+خصوصی رپورٹر+ ایجنسیاں) ایڈیشنل سیشن جج راجہ محمد اجمل خان نے وزیراعظم نوازشریف، وزیراعلیٰ شہبازشریف، وزیر داخلہ چودھری نثار، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر اطلاعات پرویز رشید، سابق وزیر قانون رانا ثناء اللہ اور گلو بٹ سمیت 21 شخصیات کے خلاف سانحہ ماڈل ٹائون کا مقدمہ مدعی کی درخواست کے مطابق درج کرنے کا حکم دیدیا۔ منہاج القرآن سیکرٹریٹ کے ڈائریکٹر ایڈمنسٹریشن جواد حامد نے وزیراعظم، وزیر اعلیٰ سمیت 21 افراد کیخلاف 14 افراد کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست دی تھی۔ عدالتی سماعت میں عوامی تحریک کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن مسلم لیگ ن کی اعلی قیادت کے ایماء پر کیا گیا جس کے نتیجے میں ایک درجن افراد جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور درجنوں کارکن زخمی ہوئے۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ سانحے کا مقدمہ پہلے درج کیا جا چکا ہے مزید ایف آئی آر درج کرنے کی ضرورت نہیں۔ منہاج القرآن کی جانب سے ایڈووکیٹ منصور الرحمٰن نے بتایاکہ پولیس نے سانحہ ماڈل ٹاون کا مقدمہ اپنی ہی مدعیت میں مقدمہ درج کر لیا ہے جوغیرقانونی اقدام ہے۔ عدالت نے وکلاء سے دلائل سننے کے بعد چار صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیاہے جس میں کہا گیا ہے کہ سانحہ ماڈل ٹائون کی پہلی ایف آئی آر کی بظاہر کوئی حیثیت نہیں ہے کیونکہ اس میں سانحہ کے دوران جاں بحق یا زخمی ہونے والے کسی شخص کا ذکر نہیں ہے تحریری فیصلے کے مطابق تھانہ ایس ایچ او فیصل ٹائون کو حکم دیا گیا ہے کہ ادارہ منہاج القرآن کی درخواست کے مطابق سانحہ ماڈل ٹائون کا مقدمہ درج کیا جائے اور پھر قانون کے مطابق اس کی تفتیش کی جائے، تحریری فیصلے میں سیشن عدالت نے سپریم کورٹ کے 2001میں واجد علی بنام سندھ حکومت کے ایک فیصلے کو بھی بنیاد بنایا ہے جس میں ایک بیوہ کی درخواست پر اس کے شوہر کے قتل کی تیسری ایف آئی آر درج کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔ عدالت نے تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا ہے ایس ایچ او فیصل ٹائون کو منہاج القرآن کی درخواست پر ہی مقدمہ درج کرنا چاہئے تھا۔ منہاج القرآن نے جن افراد کے خلاف اندراج مقدمہ کیلئے درخواست دی تھی ان میں وزیراعظم نواز شریف، وزیر اعلیٰ شہباز شریف، چودھری نثار، خواجہ سعد رفیق، خواجہ آصف، پرویز رشید، عابد شیر علی، حمزہ شہباز شریف، رانا ثنااللہ، سابق پرنسپل سیکرٹری ڈاکٹر توقیر شاہ، آئی جی پولیس، سابق سی سی پی او شفیق گجر، سابق ایس ایس پی رانا عبدالجبار، ایس پی سول لائنز عمر چیمہ، سابق ایس پی سکیورٹی سلمان علی، ایس ایچ او چودھری اشتیاق، ایس ایچ او نشتر ٹائون احمد مجید عثمان، ایس پی سکیورٹی طارق عزیز، ڈی ایس پی ماڈل ٹائون آفتاب احمد اور رضوان ہاشمی اور دیگر شامل ہیں۔ آئی این پی کے مطابق وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید نے کہاہے کہ سیشن جج لاہور نے سانحہ ماڈل ٹائون کیس میں وزیراعظم نوازشریف‘ وزیراعلیٰ شہباز شریف کے کیخلاف مقدمہ درج کرنے کا کوئی حکم جاری نہیں کیا۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے وزیراعظم اور وزیر اعلی سمیت 22 شخصیات کے خلاف سانحہ ماڈل ٹائون کا مقدمہ درج کرنے کا حکم چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سیشن کورٹ کے فیصلہ کو عدالت میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور کل عدالت سے رجوع کیا جائیگا جس میں موقف اختیار کیا جائیگا کہ کسی بھی ایک واقعہ کی دو ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتیں۔وفاقی وزیر خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ وہ اس فیصلے کیخلاف ذاتی حیثیت میں عدالت میں جائیں گے۔