لاہور (وقائع نگار خصوصی) آئینی ماہرین نے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے خلاف فوجدار مقدمہ درج کرنے کے حوالے سے ملی جلی آرا کا اظہار کیا ہے۔ سینئر وکیل اے کے ڈوگر نے کہا کہ عدالت کے حکم پر پولیس درخواست کے مطابق مقدمہ درج کرنے کی پابند ہے تاہم متاثرہ فریق داد رسی کیلئے اعلیٰ عدالت سے رجوع کر سکتا ہے۔ آرٹیکل 248 میں اگرچہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کو انکے عہدوں کی مدت کے دوران فوجداری مقدمات کی پروسیڈنگ میں شامل کرنے سے استثنیٰ دیا گیا ہے تاہم سپریم کورٹ نے ظہور الٰہی بنام ذوالفقار بھٹو کیس میں واضح طور پر قرار دیا ہے کہ کوئی عہدیدار قانون سے بالا تر نہیں ہے۔ سینئر وکیل ڈاکٹر باسط نے کہا کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے خلاف مقدمہ تو کیا جا سکتا ہے مگر ان کے عہدوں کی مدت پوری ہونے تک کسی عدالت میں نہیں بلایا جا سکتا۔ محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے کہا کہ سیشن جج کے حکم پر پولیس وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کی پابند ہے تاوقتیکہ اعلیٰ عدالت اس حکم کو معطل یا کالعدم قرار نہ دے، فوجداری مقدمے میں کسی کو بھی استثنیٰ نہیں۔ آفتاب باجوہ نے کہا کہ سیشن جج نے قانون کے عین مطابق مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے۔ دوسری ایف آئی آر کا قانون بھی واضح ہے جبکہ اسکی کئی مثالیں موجود ہیں۔ مرتضیٰ بھٹو قتل کیس کی 3 جبکہ سبزہ زار کیس میں 2 ایف آئی آر درج ہو چکی ہیں۔ اعلیٰ عدالت سے اس آرڈر کی معطلی یا کالعدم کروائے بغیر پولیس مقدمہ درج کرنے کی پابند ہے۔
وزیر اعظم، وزیر اعلیٰ پر فوجداری مقدمہ، آئینی ماہرین کی ملی جلی آرا
Aug 17, 2014