لاہور (سپیشل رپورٹر) گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا ہے پوری قوم ملک میںا نتخابی اصلاحات چاہتی ہے‘ افواج پاکستان ملک میں کسی غیر آئینی تبدیلی کیخلاف ہیں‘ عمران خان اور طاہرالقادری کا وہی مطالبہ مانا جائیگا جو آئین وقانون کے مطابق ہو گا‘ تحریک انصاف کو دھاندلی کی تحقیقات کیلئے کسی نہ کسی پر ضرور اعتماد کرنا ہوگا‘ تمام جماعتیں ملک میں جمہوریت کے تحفظ کیلئے متحد ہیں‘ حکومت بھارت کی طرز پر پاکستان میں بائیومیٹر ک سسٹم کے تحت عام انتخابات کرانے او ر پارلیمانی لیڈرز کے اتفاق سے الیکشن کمشن کے ممبران نامزدہ کر نے کیلئے تیار ہے۔ وہ منصورہ میں جماعت اسلامی کے امیر‘ سیکرٹری جنرل اور دیگر سے ملاقات کے بعد سراج الحق کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ گورنر پنجاب نے کہا ملک میں سیاسی ماحول کو پُرامن بنانے کیلئے الطاف حسین اور گور نر سندھ سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے قائدین نے اپنا کردار ادا کیا ہے، ہم سب ملک سے غربت کا خاتمہ اور انتخابی اصلاحات چاہتے ہیں اور انتخابی اصلاحات کیلئے حکومت نے پارلیمنٹ میں کمیٹی بھی قائم کر دی ہے جس میں تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتوںکے نمائندے شامل ہیں۔ انہوں نے کہا تحریک انصاف کے تحفظات دور کرنے کیلئے سپیکر قومی اسمبلی نے سب سے پہلے اپنا حلقہ کھولنے کی تجویز دیدی ہے اور عمران خان بھی اس پر آمادہ ہوں تو حکومت بھی تیار ہے۔ تمام مسائل کو آئین وقانون کے دائرے میں رہ کر ہی حل کیا جا سکتا ہے، کوئی غیرآئینی مطالبہ تسلیم نہیں کیا جا سکتا۔ ہم چاہتے ہیں جلدازجلد دھاندلی کی تحقیقات کیلئے کمشن کا آغاز ہونا چاہئے۔ سراج الحق نے کہا طاہر القادری نے جو 10نکاتی ایجنڈہ پیش کیا ہے وہ کسی بھی صورت آئین سے ماورا نہیں، آج بھی امید کی شمع روشن ہے کہ ہم اس بڑے بحران سے نکلنے میں کا میاب ہو جائیں گے اور ملک میں جمہو ریت قائم رہیگی۔ انہوں نے کہا جماعت اسلامی کے بھی عام انتخابات میں ہونیوالی دھاندلی کے متعلق تحفظات ہیں اور ہم بھی ملک میں انتخابی اصلاحات اور الیکشن کمشن کی تشکیل نو کے حامی ہیں۔ وفاقی وزراء کو اپنے بیانات پر نظرثانی کرنی چاہئے اور کوئی ایسا اقدام نہیں ہونا چاہئے جس سے ملک میں سیاسی بحران حل ہونے کی بجائے اس میں مزید کشیدگی پیدا ہو جائے۔ سراج الحق اور گورنر پنجاب نے مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیا کہ ملک اس وقت جس گھمبیر صورت حال سے دوچار ہے اس سے نکلنے کیلئے فریقین کو انتہائی مثبت روئیے کا مظاہرہ کرنا ہو گا اور جلتی پر تیل ڈالنے والے شرپسند عناصر سے ہوشیار رہنا ہو گا۔ عمران خان اور طاہر القادری کا رویہ انتہائی مثبت اور قابل تعریف ہے، ماحول میں کشیدگی اور اشتعال سے بچنے کیلئے حکومت، وزراء اور سیاستدانوں کو بھی اپنے رویوں پر نظرثانی کرنی چاہئے، حکومت، عمران خان اور طاہر القادری کو معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے کیلئے باہمی گفتگو اور بات چیت کا آغاز کر دینا چاہئے۔ سراج الحق نے کہا قومی اتفاق رائے سے انتخابی اصلاحات ہونی چاہئیں۔ طاہر القادری کی طرف سے پیش کردہ جائز مطالبات کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ عمران کی طرف سے دھرنے کے بعد آنے والے مطالبات پر تمام سیاسی جماعتیں مل کر لائحہ عمل بنائیں گی۔ فریقین کسی حل پر متفق نہ ہوئے تو کیا ہو گا اس سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا جہاز کو رن وے پر آنے دیں اس کے بعد دیکھیں گے۔ گورنر پنجاب نے کہا چند مطالبات کو چھوڑ کر اب تک جماعت اسلامی، عمران خان یا دیگر جماعتوں کی طرف سے آنے والے تمام مطالبات پر سب کا اتفاق ہے، ملک سے غربت، بدامنی، بے روزگاری کا خاتمہ ہمارا قومی ایجنڈا ہے ہم چاہتے ہیں ملک سے بجلی کی لوڈشیڈنگ، دھاندلی، کرپشن کا خاتمہ ہو۔ انہوں نے کہا تمام سیاسی قیادت پاکستان کی ترقی اور خوشحالی چاہتی ہے۔ افواج پاکستان متفق ہے ملک میں غیر آئینی تبدیلی نہیں آنی چاہئے۔ حکومت جلد اعلیٰ سطحی مذاکراتی ٹیم تشکیل دے گی۔ مذاکراتی ٹیم تشکیل پاتے ہی مارچ والوں سے رابطہ کیا جائے گا حکومت بھی مذاکرات سے مسئلے کا حل چاہتی ہے اور قوم بھی۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق پیپلز پارٹی کے رہنما سابق وزیر داخلہ رحمن ملک اور گورنر پنجاب کا ٹیلی فونک رابطہ ہوا۔ دونوں رہنمائوں نے ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں رہنمائوں نے تمام معاملات افہام و تفہیم اور مذاکرات سے حل کرنے پر اتفاق کیا ہے، ذرائع نے بتایا رحمن ملک نے سابق صدر آصف علی زرداری کا پیغام بھی دیا ہے۔نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے سراج الحق نے کہا حکومت پیچھے ہٹے اور قربانی دینے کیلئے تیار ہو جائے۔ ایسا نظام دینا ہو گا جس سے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے۔ انہوں نے کہا حکومت کو مذاکرات کیلئے پہل کرنی چاہئے اور جو ملک کی خاطر زیادہ قربانی دے گا وہ زیادہ عزت پا لے گا۔