اسلام آباد (اپنے سٹاف رپورٹر سے+ نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) تحریک انصاف کے چیئرمین نے آزادی مارچ کے شرکائ، دھرنے سے گذشتہ رات 3 بار خطاب کیا اور وزیراعظم سے استعفے کا مطالبہ کیا۔ اس سے قبل انہوں نے جمعہ کی رات کو مارچ اسلام آباد پہنچنے پر بھی دھواں دھار خطاب کیا تھا۔ عمران خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے استعفے اور پاکستان کو ظالموں سے آزاد کرنے تک واپس نہیں جائوں گا، آزادی کا اصل جشن آج سے شروع ہوگا، تمام میچ فکسرز کو سزا ملنی چاہئے، سزا ملے بغیر الیکشن کا کوئی فائدہ نہیں، جعلی مینڈیٹ سے آنے والی حکومت کو نہیں مانتے۔ شہبازشریف سانحہ ماڈل ٹائون کے ذمہ دار ہیں انکو فوراً استعفیٰ دینا چاہئے۔ عدالت نے اسکے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا ہے، ایک وکٹ گر گئی ہے، دوسری بھی گرائیں گے۔ گذشتہ رات لوگ تھکے ہوئے تھے انکو آرام کا موقع دیا، میں بھی ورزش کرکے آیا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف سمیت دھاندلی میں ملوث تمام افراد کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ درج کیا جائے۔ نوازشریف کتنی باریاں لیں گے، امپائر کی انگلی اوپر جاتی ہے تو مطلب ہوتا ہے کہ اب پویلین لوٹ جائو۔ انہوں نے ہفتہ کے روز بنی گالہ سے دھرنے کیلئے روانہ ہونے سے قبل صحافیوں سے گفتگو کی۔ دھرنے میں پہنچ کر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سنا ہے لوگوں نے کہا ہے عمران بیمار ہوگیا، میں گذشتہ روز اپنی نہیں کارکنوں کی وجہ سے گھر گیا۔ کارکن لمبا سفر کر کے آئے، انکا امتحان نہیں لینا چاہتا تھا، اب سٹیج پر ہی رہوں گا۔ کارکن چاہیں تو واپس چلے جائیں، اتوار کی صبح واپس آجائیں، میں یہیں رہوں گا، آزادی کا جشن منائیں گے، چھوٹے بادشاہ پر ایف آئی آر کٹنے والی ہے۔ آزادی مارچ نے پہلی وکٹ گرا دی۔ جب دھاندلی کی کہانی سامنے آئے گی بڑے مغل اعظم کو اپنا مستقبل تاریک نظر آئیگا، چھوٹے مغل اعظم کو جیل کا سامنا کرنا پڑیگا، سندھ اور بلوچستان کے دورے کا وقت نہیں ملا، بارش حکمرانوں کی چھٹی کیلئے برسی ہے۔ لاہوریوں سے وعدہ کر کے آیا تھا کہ میچ جیت کر آئوں گا، وقت آگیا اب عوام کو فیصلہ کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا میر شکیل الرحمن شرم کرو، تم جھوٹے ہو، اپنے ضمیر کی قیمت لگاتے ہو۔ نوازشریف ہر شخص کے ضمیر کی قیمت لگاتے ہیں۔ میر شکیل الرحمن کہتے ہیں میں نے ڈیل کر لی، بتائو کیا میں ایسا کرسکتا ہوں۔ میر شکیل الرحمن قوم تمہارا چینل دیکھنا بند کردیگی۔ میر شکیل الرحمن تم حکمرانوں کو نہیں بچا سکتے۔ جب لاہور جاگتا ہے تو پورے پاکستان کو جگا دیتا ہے۔ اب دبئی نوکریاں ڈھونڈنے نہیں جانا پڑے گا، روات سے آگے لوگوں کا سمندر نظر آتا ہے، ہم صرف اللہ سے مدد مانگتے ہیں۔ اس پاکستان سے آپ کو پیسہ اکٹھا کر کے دکھائوں گا۔ پاکستان کو ٹھیک کریں، آپ کو دبئی نہیں جانا پڑے گا۔ ’’وزیراعظم عمران خان‘‘ آپ سے کبھی جھوٹ نہیں بولے گا۔ نواز شریف سے ڈیل مجھے کیا دے گی، نئے پاکستان میں پولیس گلوبٹوں کو نہیں پالے گی، پولیس سے گلوبٹوں کو نکالیں گے، سب سے مہنگی بجلی پاکستان میں ہے، بجلی چوروں کو 300 ارب روپے دینے کیلئے احتساب ہو گا۔ کارکنو! بتائو بجلی کہاں غائب ہو جاتی ہے۔ شیخ رشید نے پومی بٹ کو گولی چلاتے دیکھا ہے۔ سنا ہے پومی بٹ گلوبٹ کا کوئی رشتہ دار ہے۔ نواز شریف وقت کھیلتے ہیں جب ان کے امپائر کھڑا ہوتا ہے۔ نواز شریف جب تک مستعفی نہیں ہوتے میں یہاں سے جانے والا نہیں۔ نواز شریف نے الیکشن میں بھی اپنے امپائر کھڑے کر دیئے۔ وعدہ کرتا ہوں قوم کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلائے گی۔ عمران خان نے اپنے کارکنوں سے ’’گو نواز گو‘‘ کے نعرے لگوائے۔ قبل ازیں گذشتہ رات آزادی مارچ اسلام آباد پہنچنے پر شدید بارش میں اپنے خطاب میں عمران نے کہا تھا کہ نواز شریف کے پاس استعفیٰ کے سوا کوئی راستہ نہیں، خطاب میں جاوید ہاشمی نے عمران کو آئندہ وزیراعظم قرار دیا جبکہ شاہ محمود قریشی اور شیخ رشید نے گو نواز گو اور الوداع نواز کے نعرے بھی لگوائے۔ انہوں نے کہا تبدیلی آ نہیں رہی آ گئی ہے۔ میاں صاحب غلط فہمی میں نہ رہنا کہ ہفتوں بیٹھیں گے، سونامی وزیراعظم اور پارلیمنٹ ہائوس کی طرف بھی جا سکتی ہے۔ ابھی پیار سے کہہ رہا ہوں میاں صاحب استعفیٰ دیدو، تیز بائولر کا صبر زیادہ نہیں ہوتا۔ ایسا نہ ہو سونامی ریڈ زون سے ہوتے ہوئے پارلیمنٹ ہائوس پہنچ جائے، جنون کی حد ہے، لیکن جنون یہاں سے نکل سکتا ہے۔ چودھری نثار سے پرانی دوستی ہے، سن لو صبر ایک وقت تک ہے۔ نثار تمہارا ضمیر بھی کہہ رہا ہوگا، نوازشریف نے الیکشن ٹھیک نہیں جیتا، وزیراعظم کا بیٹا 8 ارب کے گھر میں لندن میں رہتا ہے، نثار! فیصلہ کر لو جمہوریت کا ساتھ دو گے یا بادشاہت کا۔ چودھری نثار بادشاہت کی غلامی کرنی ہے یا آزاد پاکستان میں رہنا ہے، لوگ بھوک سے مر رہے ہیں اور حکمران میٹرو بنا رہے ہیں۔ چودھری نثار میری پارٹی میں آجائو، جنون میرے کنٹرول سے باہر نکل سکتا ہے۔ ہمارا سٹیح آج اس سے بھی آگے جا سکتا ہے۔ غیر سیاسی پاکستانیوں اور جانوروں میں کوئی فرق نہیں‘ عوام غربت سے مر رہے ہیں۔ عمران خان نے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میری اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ پرویزخٹک سے پرانی دوستی ہے وہ ضمیر کی آواز پر فیصلہ کرتے ہوئے بتائیں کیا ملک میںجمہوریت ہے یا آمریت۔ وزیر داخلہ سوچیں کیا عوام کا مینڈیٹ چرانے والی حکومت کے پاس حق حکمرانی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ عوام ٹی وی پر کھیل تماشا دیکھنے کی بجائے اٹھ کھڑے ہوں جو لوگ اس وقت ٹی وی پر تماشا دیکھ رہے ہیں سن لیں جانور غیر سیاسی ہوتے ہیںاس وقت غیر سیاسی پاکستانی اور جانور میں کوئی فرق نہیں۔ عمران خان نے کہا کہ آج مجھے فیصلہ کرنا ہو گا کہ آگے کہاں تک جانا ہے۔ وزیراعظم کے استعفے کے مطالبے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ میاں نواز شریف! میری بات مانو پیار سے مانو، پیار سے بات کر رہا ہوں۔ شکیل الرحمن پتہ کرائیں آزادی مجارچ میں کتنے لوگ شامل ہیں، ملک کو قائداعظم کا پاکستان بنا کر دم لیں گے۔ پاکستان کو ظالموں سے نجات دلانے تک دھرنے سے نہیں اٹھوں گا۔