اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+نمائندہ خصوصی+نیوز ایجنسیاں) عوامی تحریک کے چیئرمین ڈاکٹر طاہر القادری نے حکومت کو اپنا 10 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ اور چارٹر آف ریفارمز پیش کردیا اور مطالبہ کیا ہے کہ وزیراعظم محمد نوازشریف‘ وزیراعلیٰ پنجاب اور انکی کابینہ کے ارکان مستعفی ہوجائیں۔ انہوں نے یہ بات عوامی تحریک کے آبپارہ چوک میں دھرنا کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن پر شریف برادران کو گرفتار کیا جائے‘ انکے نام ای سی ایل پر ڈالے جائیں۔ قومی و صوبائی اسمبلیاں تحلیل کر کے قومی حکومت بنائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ اسمبلیوں کی کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں ہے ان کے خاتمہ تک یہاں سے کوئی نہیں جائیگا۔ قومی حکومت اتفاق رائے سے بنائی جائے تمام کرپٹ لوگوں کا سخت احتساب کیا جائے۔ ملک کے غریبوں کو غربت سے نکالنے کیلئے سماجی و معاشی 10 نکاتی ایجنڈا نافذ کیا جائے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ تمام بے گھر افراد کو گھر دیئے جائیں۔ آٹا‘ چینی سمیت تمام بنیادی اشیاء کی قیمتیں نصف کی جائیں۔ مجوزہ حکومت اتفاق رائے سے بنائی جائے اور پہلے ماہ سے بجلی‘ گیس‘ پانی کے بل کم کردیئے جائیں۔ فرقہ واریت اور دہشت گردی کی روک تھام کی جائے۔ ملک میں نئے صوبے بنائے جائیں۔ ہزارہ‘ گلگت بلتستان اور جنوبی پنجاب کے صوبے بنائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ مڈٹرم الیکشن مسائل کا حل نہیں۔ 20, 10 حلقے کھولنے سے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ طاہر القادری نے کہا ہے کہ وزیراعظم اور عدالت نے وزیراعلیٰ کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ پولیس سے کہتا ہوں کہ مقدمہ درج کرے ورنہ نتائج بھگتنے کیلئے تیار ہوجائے، جلسہ گاہ کے قریب تمام دکاندار دکانیں کھول دیں۔ گارنٹی دیتا ہوں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ اگر ہوا تو میں اپنی جیب سے پیسے ادا کروں گا۔ انقلاب مارچ میں کوئی دہشت گرد یا غنڈہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کے شہید پوچھتے ہیں کہ کیا ہمیں انصاف ملے گا۔ نوازشریف اور شہبازشریف دونوں فی الفور استعفے دیں اور انکی کابینہ استعفے دے۔ ماڈل ٹاؤن کا آپریشن وزیراعظم اور وزیراعلیٰ اور انکے وزراء کی منصوبہ بندی کے بغیر نہیں ہوسکتا تھا، یہ عوام کی پارلیمنٹ ہے۔ انکی گرفتاری قانون کے مطابق عمل میں لائی جائے۔ انکی حکومت ختم ہونے اور گرفتار ہونے تک یہاں سے نہیں جائیں گے۔ انہیں ملک سے بھاگنے نہ دیا جائے جس نے انہیں بھاگنے دیا انکا احتساب کیا جائیگا۔ آئین میں لکھا ہے کہ کوئی ٹیکس چور، کوئی قرضہ خور، کرپشن میں ملوث اسمبلی کا رکن نہیں بن سکتا۔ ہر شخص کو روٹی اور کپڑا مہیا کیا جائے۔ روزگار مہیا کیا جائے۔ پورا میکنزم بنایا جائے تاکہ کوئی شخص غربت کی آگ میں نہ جلے۔ ہر غریب کو مفت علاج مہیا کیا جائے۔ ملک کے ہر بچے کو لازمی تعلیم دی جائے۔ بڑی عمر کے لوگوں کو اڈلٹ ایجوکیشن دی جائے۔کم آمدن والوں کیلئے بجلی، گیس، پانی سے ٹیکس ختم کیا جائے، پہلے مہینے سے آدھی قیمت کے بل آئیں، خواتین کو گھروں کے اندر سمال انڈسٹری کی شکل میں روزگار مہیا کیا جائے، خواتین کو معاشی روزگار مہیا کیا جائے، ان سے برابری کی سطح پر سلوک کیا جائے، تنخواہوں کے زیادہ فرق کو دور کیا جائے۔ اس ملک سے فرقہ واریت، دہشت گردی کا خاتمہ کیا جائے، آئین میں ترمیم کے ذریعے یہ لکھ دیا جائے کہ کوئی فرقہ ایک دوسرے کو کافر ڈکلیئر نہیں کر سکتا، اس ملک میں پیس ٹریننگ سنٹر قائم کئے جائیں۔ امن، برداشت کو سارے تعلیمی نصاب میں داخل کیا جائے، جتنی اقلیتیں ہیں انہیں مکمل تحفظ فراہم کیا جائے گا جو اٹھائے گا اسکا ہاتھ کاٹ دیا جائیگا۔ انہیں مکمل تحفظ دیا جائیگا، ملک میں صرف 4 صوبے ہیں یہاں زیادہ صوبے بنانے کی ضرورت ہے۔ ہزارہ، گلگت، بلتستان، جنوبی پنجاب میں صوبے بنائے جائیں۔ ملک میں 23 نئے صوبے بنائے جائیں۔ جب دنیا کے سارے ملک زیادہ صوبے بنا کر اختیارات کی تقسیم کے ذریعے خوشحالی لا رہے ہیں تو پاکستان کیوں ایسا نہیں کررہا ہے۔ اس ملک میں 7 سال ہوگئے لوکل گورنمنٹ الیکشن نہیں ہورہے۔ اقتدار کو نچلی سطح پر منتقل کیا جائے۔ الیکشن کرائے جائیں، ہمارے ہاں وزیراعظم اور چار وزراء اعلیٰ پانچ افراد پورا ملک چلا رہے ہیں ہم وسائل کی تقسیم چاہتے ہیں۔ قومی حکومت 10 لاکھ افراد کو اقتدار میں شریک کریگی۔ احتساب قومی حکومت کریگی، اس ملک میں کسی کرپٹ شخص کو عہدے اور اقتدار پر بیٹھنے نہیں دیا جائیگا۔ طاقتور کا قانون اور، کمزور کا قانون اور، اب یہ ملک میں نہیں چلے گا۔ سارے ادارے آئین کے تحت اور ریاست کے مطابق چلائے جائیں۔ لوگ کہتے ہیں یہ ساری تبدیلی پارلیمنٹ اور الیکشن کے ذریعے ہونی چاہئے۔ یہ پرامن انقلاب ہے، انقلاب مکمل طور پر جمہوری اور پرامن ہوگا۔ طاہر القادری نے کہا کہ وہ مڈٹرم الیکشن کو مسترد کرتے ہیں، 4 یا 10 حلقے کھولنے کا کوئی فائدہ نہیں پورے نظام کی تبدیلی چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کارکن پرامن رہیں میں کہیں نہیں جاؤنگا نہ سونے اور نہ کھانا کھانے کارکنوں کو کسی صورت تنہا نہیں چھوڑوں گا۔ انہوں نے کہا کہ میں آج رات کسی بھی وقت انقلاب کا ٹائم فریم دے سکتا ہوں۔ قبل ازیں انقلاب مارچ کے شرکاء 36 گھنٹے سفر کے بعد لاہور سے مارچ کر کے اسلام آباد پہنچے تھے اور سہروردی روڈ پر انکو جلسہ کرنے کی اجازت دی گئی تھی تاہم گذشتہ ر ات عوامی تحریک نے جلسہ نہیں کیا تھا جبکہ کارکنوں نے سڑک پر رات گزاری اور پھر صبح انکے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے ان سے مختصر خطاب کیا اور انہیں پرامن رہنے کی تلقین کی۔ اسکے بعد شام 3 بجے انہوں نے جلسے سے باقاعدہ خطاب کیا اور چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا۔ انکے ہمراہ پرویز الہٰی اور شجاعت حسین بھی موجود تھے۔ ق لیگ کے شجاعت، مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس، آل مسلم لیگ کے مرکزی رہنما احمد رضا قصوری سمیت دیگر جماعتوں کے رہنمائوں نے شرکت کی۔ سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا، مسلم لیگ کے مرکزی رہنما چوہدری پرویزالٰہی، صاحبزادہ عامر فرید کوریجہ، کنوینر ورلڈ منیارٹی الائنس جے سالک، میجر (ر) طاہر صادق اور ق لیگ کی رہنما ثمینہ خاور حیات، عوامی تحریک کے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی، سیکرٹری جنرل خرم نوازگنڈاپور اور سردار منصور خان بھی موجود تھے۔ اس موقع پر ڈاکٹر طاہر القادری نے شرکاء کا شکریہ بھی ادا کیا۔