قصور/ حافظ آباد/ لاہور/ پشاور (نمائندہ نوائے وقت+ نیوز رپورٹر+ ایجنسیاں) دریائے ستلج میں قصور کے مقام پر نچلے درجے کا سیلاب شروع ہو گیا، درجنوں دیہات اور فصلیں زیرآب آگئیں۔ دریا میں پانی کی سطح میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ اسوقت تلوار پوسٹ پر پانی کی اونچائی 19.40 فٹ تک جا پہنچی جبکہ ہیڈ گنڈا سنگھ کے مقام پر پانی 62ہزار کیوسک ریکارڈ کیا جارہا ہے۔ اری گیشن ڈیپارٹمنٹ کے مطابق پانی کا اخراج آج دوپہر تک 70ہزار کیوسک سے زائد ہو جائیگا جس سے ضلع قصور کے 30 سے زائد دیہات اور انکے گرد کھڑی سینکڑوں ایکڑ فصلیں بری طرح تباہ ہو جائیں گی جبکہ دریا کے درجنوں نشیبی دیہات حاکووالا واڑ، نگر، گٹی کلنجر، مبوکے، بھیکی ونڈ، سہجرہ، رتنے والا اور چندا سنگھ، مستے کی بستی بنگلہ دیش اور اسکے گرد کھڑی فصلیں زیرآب ہیں۔ ضلعی انتظامیہ نشیبی علاقے خالی کرانے کیلئے مسلسل اعلانات کرا رہی ہے تاہم دریا پار کئی لوگ بھی اپنے گھر چھوڑنے کیلئے تیار نہیں۔ پاکپتن سے نامہ نگار کے مطابق بھارت کی طرف سے جاری آبی جارحیت کے باعث دریائے ستلج میں سلیمانکی کے مقام پر پانی کی آمد میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ آج 60ہزار کیوسک کا ریلا گزریگا جس کے باعث 30 دیہات زیرآب آنے کا خطرہ ہے۔ کالاباغ کے برساتی نالے میں 2بھائی ڈوب کر جاں بحق ہو گئے جبکہ بوریوالا میں طوفانی بارش سے سبزی منڈی کا آہنی گیٹ گر گیا جس کے نیچے دب کر 10سالہ بچہ جاں بحق ہوگیا۔ حافظ آباد کے نواحی گائوں جہانیاں کے قریب کوٹ نکہ برانچ نہر میں 40 فٹ چوڑے شگاف سے 200 ایکڑ رقبہ پر کھڑی فصلیں زیرآب آگئیں۔ نیوز رپورٹر کے مطابق پی ڈی ایم اے کے ڈائریکٹر جنرل جواد اکرم نے کہا ہے کہ صوبے کے تمام دریا معمول پر آنا شروع ہوگئے ہیں۔ این این آئی کے مطابق بارش کے پانی میں نہاتے ہوئے دو کمسن بچے 10 سالہ مدثر اور نذیر احمد ڈوب کر جاں بحق ہو گئے۔ آئی این پی کے مطابق پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق سیلاب اور بارشوں سے صوبے بھر میں 95 افراد جاں بحق ہوئے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وادی نیلم میں منڈوکرو کے مقام پر تین سیاح ڈوب کر جاں بحق ہوگئے۔ پولیس کے مطابق ایک سیاح کی نعش نکال لی گئی جبکہ دو کی تلاش جاری ہے۔ سیاحوں کا تعلق ساہیوال، رحیم یار خان اور راولپنڈی سے تھا۔ پشاور اور گردونواح میں طوفان بادو باراں اور موسلا دھار بارش سے شہر کے مختلف علاقے تاریکی میں ڈوب گئے۔