مظفرآباد( اے این این + صباح نیوز)آزادکشمیر میں صدارتی انتخاب کے دوران مسعود خان بھاری اکثریت سے آزاد خطہ کے 26ویں صدر منتخب ہوگئے، مسلم لیگ ن کے امیدوار نے42 ووٹ حاصل کئے، مدمقابل پیپلزپارٹی کے چوہدری لطیف اکبر کو صرف 6ووٹ ملے، مسلم کانفرنس اورتحریک انصاف نے انتخابی عمل کا بائیکاٹ کیا، علی ذوالقرنین گرفتار ہونے اور خالد ابراہیم نے اسمبلی رکنیت کا حلف نہ اٹھانے کے باعث ووٹ پول نہیںکیا، نومنتخب صدر 25 اگست کو حلف اٹھائیں گے۔ آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی اور آزادکشمیر کونسل کا مشترکہ اجلاس سپیکر شاہ غلام قادر کی زیرصدارت ہوا۔ دونوں ایوانوں کے کل 55ارکان میں سے 48نے پولنگ میں حصہ لیا۔ بعد ازاں مسعود خان نے اعتماد کا اظہار کرنے پر دونوں ایوانوں کے ارکان کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا وہ بطور صدر اپنی ذمہ داریاں بھرپور انداز میں انجام دیں گے اور وہ توقعات پر پورا اترنے کی کوشش کریں گے۔ صباح نیوز کے مطابق مسعود خان نے وزیراعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تحریک آزادی کشمیر کو اس کے منطقی انجام تک پہنچانا موجودہ حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ آزاد کشمیر کی حکومت تحریک آزادی کشمیر کے بیس کیمپ کی حکومت کی حیثیت سے تحریک آزادی کشمیر میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے گی۔ صدر ریاست کا آئینی سربراہ ہوتا ہے اس لئے اس کا عہدہ اہمیت کا حامل ہے۔ آزاد کشمیر حکومت کی ترجیحات مسئلہ کشمیر کا حل، گڈ گورننس کا قیام اور تعمیر و ترقی ہیں جن کو حاصل کرنے کے لئے مکمل معاونت سے کام کریں گے۔ انہوں نے کہا یہ بات میرے لیے باعث فخر ہے مجھے آزادکشمیر کی پارلیمانی پارٹی نے متفقہ طورپر صدر کے عہدے لیے نامزد کیا اور وزیر اعظم پاکستان میاں محمد نوازشریف نے اس فیصلے کی تائید کی۔ انہوں نے کہا صدر پوری ریاست کا آئینی سربراہ ہوتا ہے اسکی کوئی مخصوص سیاسی وابستگی نہیں ہوتی۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی طرف سے حالیہ ظلم وستم پر تشویش ہے، مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کو یقین دلاتا ہوں انکی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھی جائیگی۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے سب کو مل کر مشترکہ طور پر کوششیں کرنی ہونگی۔ مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کو یقین دلاتا ہوں انکے لیے ہر بین الاقوامی فورم پر لڑیں گے اور انکا مقدمہ پوری دنیا میں بھرپور انداز میں پیش کریں گے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ظلم وستم کے ہاتھ روکے ورنہ اسکا انجام بہت برا ہوگا۔ تحریک آزادی کشمیر آج ایک اہم مرحلہ میں داخل ہوچکی ہے ایسی صورت میں اچھی اور موثر وکالت کی ضرورت ہے۔اس موقع پر ہمیں نئے طریقہ کار اور حکمت عملی کے ساتھ کشمیر کا مقدمہ لڑنا ہوگا۔ انہوں نے کہا بھارت کو جان لینا چاہیے ظلم وستم جب حد سے بڑھ جاتا ہے تو اسکے اثرات بہت دور تک جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا جمہوری اور اقتصادی طور پر مستحکم پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے ناگزیر ہے۔ کشمیریوں کو آج ایک مستحکم وکیل کی ضرورت ہے۔ وزیر اعظم نے کہا پاکستان تاقیامت دنیا کے نقشہ پر موجود رہے گا اور مقبوضہ کشمیر کے الحاق کے بعد اسکے نقشہ میں اضافہ ہوگا۔آج بین الاقوامی حالات بدل چکے ہیں ہمیں نئے انداز میں سفارت کاری شروع کرنی ہوگی۔ ہمارا مقابلہ بھارت جیسے مکار دشمن سے ہے ہمیں اسوقت جذبات سے نہیں بلکہ حکمت عملی سے اسکا مقابلہ کرنا ہوگا۔
مسعود خان