مسلم لیگ ق کے سربراہ چودھری شجاعت حسین مسلم لیگیوں کے اتحاد کیلئے دوبارہ سرگرم ہو گئے۔ اس حوالے سے وہ گزشتہ روز کراچی کے دورے پر پہنچے جہاں انکی ملاقات پیر پگارا اور سید غوث علی شاہ سے طے تھی۔ غوث علی شاہ سے انکی ملاقات حوصلہ افزا رہی۔ اس سے قبل لاہور سے کراچی روانگی کے موقع پر چودھری شجاعت نے کہا تھا کہ سیاسی حالات خراب ہیں اس لئے لیگیوں کو کردار ادا کرنا چاہیے۔ انہوں نے مسلم لیگ کے اتحاد کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا تاہم انکے بقول کچھ رکاوٹیں ہیں۔ چودھری شجاعت حسین جس طرح مسلم لیگوں کے اتحاد کیلئے سرگرداں ہیں اس سے اتحاد کے حوالے سے حوصلہ افزا پیش رفت کا امکان ہے۔ غوث علی شاہ مسلم لیگ ن میں خود کو نظرانداز کئے جانے پر ناراض ضرور تھے مگر وہ اختلافات کا اظہار پارٹی کے اندر ہی کرتے رہے۔دو روز قبل انکی وزیراعظم خاقان عباسی سے ملاقات ہوئی جو انکی مسلم لیگ سے وابستگی کی تصدیق ہے۔ انہوں نے پارٹی چھوڑی نہ پارٹی قیادت نے ان کیلئے پارٹی چھوڑنے کے حالات پیدا کئے۔ غوث علی شاہ بھی مسلم لیگوں کے اتحاد کیلئے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ چودھری شجاعت کا یہ کہنا بھی اتحاد کیلئے حوصلہ افزا ہے کہ وہ تمام مسلم لیگیوں کو اکٹھا کرنا چاہتے ہیں۔ جب تمام لیگوں اور لیگیوں کے اتحاد کی بات ہو گی تو نواز لیگ کو نظرانداز کرنا ممکن نہیں ہے جس کا چودھری صاحب کو ادراک ہے۔ اگر وہ اپنے مشن میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو متحدہ مسلم لیگ کو اقبال و قائد کی مسلم لیگ کہا جا سکے گا مگر ایسی مسلم لیگ میں مشرف کی مسلم لیگ کی گنجائش نہیں نکلتی۔ مشرف اپنی پارٹی کا نام مسلم لیگ رکھ کر بانیانِ پاکستان کی روح کو اذیت نہ پہنچائیں۔ اپنی پارٹی کا نام کوئی ’’فوجی پارٹی‘‘ کی طرز کا رکھ لیں۔