اسلام آباد (خصوصی نمائندہ) الیکشن کمشن نے پارٹی فنڈنگ کیس کی سماعت سپریم کورٹ کے فیصلے تک روکنے سے متعلق پی ٹی ٹی آئی درخواست مسترد کردی۔ سماعت سات ستمبر تک ملتوی کرتے ہوئے ہدایت کی کہ پارٹی فنڈنگ کی تمام تفصیلات فراہم کرنے کا یہ پی ٹی آئی کو آخری موقع بصورت دیگر فیصلہ سنا دیا جائے گا۔ سپریم کورٹ نے ہمیں یہ کیس سننے سے نہیں روکا۔ چیف الیکشن کمشنر سردار محمد رضا کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے تحریک انصاف کے خلاف غیرملکی فنڈنگ کیس کی سماعت کی۔ پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے نیا جواب جمع کرایا جس میں انور منصور نے کہاکہ سپریم کورٹ میں پارٹی فنڈنگ کیس میں تفصیلات دے چکے ہیں اور الیکشن کمشن بھی سپریم کورٹ میں جاری کیس میں فریق ہے جس پر رکن الیکشن کمیشن ارشاد قیصر نے کہا کہ آپ کو یہاں پر ہمیں پارٹی فنڈنگ کی تفصیلات پیش کرنی چاہئیں۔ وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ میں معاملہ زیرسماعت ہونے کے باعث الیکشن کمشن کارروائی روک دے، یہی معاملہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت ہے جبکہ الیکشن کمشن سپریم کورٹ میں فریق ہے جہاں ہم جواب دے چکے ہیں، سپریم کورٹ نے پارٹی فنڈنگ کیس کی پوری تاریخ نہیں پوچھی تھی جبکہ الیکشن کمشن نے پورا قصہ سپریم کورٹ میں بیان کر دیا۔ وکیل پی ٹی آئی نے دلائل میں کہا کہ شاید الیکشن کمشن کے کسی رکن کے ذہن میں تعصب ہو سکتا ہے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ ہمارے میں ایسا کچھ نہیں جیسا آپ کو لگ رہا ہے، ہم نے تو اپنا ریکارڈ سپریم کورٹ کو بھیجا ہے، رکن الیکشن کمشن ارشاد قیصر نے کہاکہ کیس کی تفصیلات فراہم کرنے سے تعصب کا عنصر کیسے آگیا، وکیل انور منصور نے کہا کہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت مقدمے میں الیکشن کمشن فریق بن چکا ہے لہٰذا اب فریق ہوتے ہوئے آپ کو کارروائی آگے نہیں بڑھانی چاہئے جس پر چیف الیکشن کمشنر نے استفسار کیا کہ سپریم کورٹ میں کیس کی تاریخ کب مقرر ہے، وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ سپریم کورٹ عید کے بعد سماعت کریگی۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ بہتر ہوتا آپ سپریم کورٹ میں استدعا کر دیتے کہ الیکشن کمیشن کو کارروائی سے روکا جائے جس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ آپ کہہ رہے ہیں تو میں سپریم کورٹ میں درخواست دے دوں گا۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کیا آپ میرے کہنے پر درخواست دائر کریں گے۔ وکیل درخواست گزار نے اپنے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ میں زیرسماعت حنیف عباسی اور ہمارے کیس کی نوعیت مختلف ہے، پی ٹی آئی نت نئے طریقے سے پارٹی فنڈنگ کی تفصیلات فراہم نہیں کررہی، اگر پی ٹی آئی تفصیلات فراہم کردے تو معلوم ہوجائے گا ممنوعہ ذرائع سے فنڈنگ لی کہ نہیں۔ پی ٹی آئی نئے طریقوں سے معاملہ لٹکانا چاہتی ہے، الیکشن کمشن نے فنڈز کی تفصیلات 21 بار مانگی ہیں جبکہ 4 بار پی ٹی آئی کے وکلاءتحریری طور پر لکھ کر دے گئے۔ فریقین کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا۔ بعدازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمشن نے پی ٹی آئی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے تحریک انصاف کو 7 ستمبر تک پارٹی فنڈنگ کی تفصیلات فراہم کرنے کا آخری موقع دےدیا۔ الیکشن کمشن کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی سات ستمبر تک اپنے پارٹی اکاﺅنٹس کی تفصیلات ہر صورت فراہم کرے بصورت دیگر الیکشن کمشن یکطرفہ کارروائی کر سکتا ہے۔ سپریم کورٹ کی جانب سے اسے کارروائی سے نہیں روکا گیا اگر پی ٹی آئی کو اعتراض ہے تو سپریم کورٹ لے جا کر کہے کہ ہمیں کارروائی سے روک دے۔ میڈیا سے گفتگو میں تحریک انصاف کے ترجمان نعیم الحق نے کہا کہ الیکشن کمشن سے کہہ دیا ہے سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کیا جائے، جو کیس چل رہا ہے اس پر الیکشن کمشن سپریم کورٹ میں رائے نہیں دے سکتا۔ الیکشن کمشن عدالت میں ایک پارٹی بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اکبر ایس بابر کو سات سال قبل پارٹی سے نکال دیا گیا تھا ہمارے اکاﺅنٹس میں کوئی گڑبڑ نہیں، اکبر بابر جھوٹ بولتے ہیں کہ وہ پارٹی کے بانی رکن ہیں۔ اکبر ایس بابر کو (ن) لیگ کی پشت پناہی حاصل ہے۔ بیرون ملک لوگ عمران خان پر اعتماد کرتے ہیں، کینسر ہسپتال اور نمل یونیورسٹی کیلئے فنڈز دیتے ہیں۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے منحرف رہنما اکبر ایس بابر نے کہا ہے ہمیں الیکشن کمشن میں ایک اور بڑی کامیابی ملی ہے، عمران خان نے آج پھر خود کو قانون سے بچانے کی کوشش کی۔ عمران خان کرپٹ لوگوں کی پذیرائی کر رہے ہیں۔ انہوں نے جلسے میں کہا تھا کہ وہ قوم سے جھوٹ نہیں بولیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بینک آف خیبر میں اقربا پروری کو فروغ دیا جا رہا ہے جب کہ عمران خان آپ نے اپنے دوست راشد کو بنک آف خیبر میں ڈائریکٹر لگایا اور چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان صرف اقتدار میں آنا چاہتے ہیں۔ مسلم لیگ ن پر میری پشت پناہی کا الزام جھوٹ ہے۔