ہندوؤں نے عورتوں اور بچوں کو تلواروں سے ذبح کر دیا: طفیل محمد

ملتان (لیڈی رپورٹر) پاکستان جذبہ ایمان کی قوت سے وجود میں آیا یہ ایسی طاقت تھا جو فولاد سے زیادہ مضبوط اور ہر طوفان سے ٹکرانے کی صلاحیت رکھتا ہے کیونکہ اس وقت ہر مسلمان کی زبان پر کلمہ طیبہ کا ورد تھا اور قائداعظمؒ نے واضح فرما دیا تھا کہ دو مختلف عقائد رکھنے والی قومیں ایک ملک میں نہیں رہ سکتیں یوں دو قومی نظریہ ہی وطن پاک لینے میں دنیا میں اپنی مثال آپ بنا ہم لٹے پٹے وطن پہنچے لیکن ہر غم سے آزاد تھے کہ جس کے لئے خاندان بھر نے قربانی دی آج وہ سرزمین ہم نے دیکھ لی ۔ ان خیالات کا اظہار طفیل محمد نے ہم نے پاکستان بنتے دیکھا میں نوائے وقت سے بات کرتے ہوئے کیا انہوں نے بتایا کہ ہم ہریانہ ضلع کے جامن والی باغ کے رہائشی تھے والد زمیندارہ کرتے تھے ہم 7 بھائی تھے جب پاکستان بنا میں بمشکل 9 سال کا تھا جبکہ بڑے بھائی 14 سال کے تھے۔ قیام پاکستان کے چند روز بعد ہم مسلمان گھرانوں کا قافلہ پاکستان آنے کے لئے روانہ ہوگا لال ٹینیں اٹھائے ڈنڈے تلواروں سے دس بارہ افراد ہندوؤں نے حملہ کر دیا کسی کو کچھ ہوش نا رہا انہوں نے چن چن کر عورتوں کو بچوں کو تلواروں سے جانوروں کی طرح ذبح کر دیا ایسی دل ہلا دینے والی چیخیں کانوں سے ٹکراتی ہیں تو پھر کئی دن تک کچھ اچھا نہیں لگتا تھا میری دادی اور میں ہی اپنے خاندان میں بچے باقی میرے سب بھائی ‘ ابا‘ نانا‘ نانی‘ چچا‘ ماموں سب خون میں نہا گئے کچھ دن ہم جامن والی باغ میں چھپے رہے ہم نے بھاگ کر سڑک کا راستہ لیا اور کچھ روز فوجی کیمپ میں رہ کر پاکستان پہنچے تو سجدے میں گر کر خدا کا شکر ادا کیا پھر فوجی افسروں نے ہمیں ملتان بھیج دیا آج 83 سال کی عمر میں اپنوں کو یاد کر دل بہت پریشان ہوتا ہے۔

ای پیپر دی نیشن