بھارتی موقف مسترد: سلامتی کونسل کا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اظہار تشویش

نیویارک، اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+سٹاف رپورٹر) مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا بند کمرہ اجلاس ہوا۔ اجلاس میں بھارتی موقف کو مسترد کردیا کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے۔ اقوام متحدہ کے قیام امن سپورٹ مشن کے معاون سیکرٹری جنرل آسکر فرنانڈس، یو این ملٹری ایڈوائزر جنرل کارلوس لوئٹے نے جموں و کشمیر کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب نے میڈیا کو بتایا کہ سکیورٹی کونسل اجلاس میں کشمیر کے معاملے پر تفصیلی بات ہوئی۔ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال پر ارکان نے گہری تشویش کا اظہار کیا۔ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے بھی کچھ دن پہلے بیان دیا کہ فریقین کو کسی بھی یکطرفہ اقدامات سے گریز کرنا چاہئے۔ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ عالمی سطح پر متنازعہ ہے۔ چین کو مقبوضہ کشمیر کی موجودہ صورتحال پر تشویش ہے۔ سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیر متنازعہ علاقہ ہے۔کشمیر کی موجودہ صورتحال انتہائی کشیدہ اور خطرناک ہے۔ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور دوطرفہ معاہدہ کے تحت حل ہونا چاہئے۔ سکیورٹی کونسل کے ارکان کا خیال ہے کہ پاکستان اور بھارت کو کشمیر میں یکطرفہ کارروائی سے باز رہنا چاہیے۔بھارتی اقدام نے چین کی خودمختاری کو بھی چیلنج کیا ہے۔ بھارت کی جانب سے کشمیر کی حیثیت میں تبدیلی سے خطے کی صورتحال بدل دی ہے۔ پاکستان اور بھارت دونوں سے اپیل ہے کہ معاملے کا پرامن حل تلاش کریں۔ پاکستان کی اقوام متحدہ میں مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے نیویارک میں سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر آج دنیا بھر میں تشویش کا اظہار کیا جارہا ہے۔ سلامتی کونسل کے اجلاس سے بھارتی موقف کی نفی ہوئی ہے کہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ ہے اسے عالمی تنازعہ قرار دیا گیا۔ اجلاس پاکستانی وزیر خارجہ کے خط پر طلب کیا گیا ۔ پاکستان نے یہ کوشش مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کیلئے کی ہے اور یہ مسئلے کے حل تک جاری رہے گی۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز سب سے بڑے بین الاقوامی فورم پر سنی گئی ہے۔ کشمیریوں کو قید کیا جاسکتا ہے ان کی آواز نہیں دبائی جاسکتی ۔ مقبوضہ جموں و کشمیر میں لوگوں پر ظلم و جبر کیا جارہا ہے۔ نہتے کشمیریوں کی آواز اعلیٰ ترین فورم پر سنی گئی ہے۔ ہم جموں و کشمیر کے مسئلے کا پرامن حل چاہتے ہیں۔ پاکستان اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اس اجلاس کا خیرمقدم کرتا ہے۔ اجلاس میں ثابت ہوا کہ کشمیر عالمی تنازعہ ہے، کشمیریوں کی آواز ان کی سرزمین پر دبائی جارہی ہے۔وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ بھارت نے سیکورٹی کونسل کا اجلاس رکوانے کی بھرپور کوشش کی۔میں آج پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ وہ مسئلہ کہ جسے بھارت نے مختلف حیلوں بہانوں سے دنیا کی۔ نظروں سے اوجھل رکھا آج بے نقاب ہو گیا۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد وزارت خارجہ میں مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے سیکورٹی کونسل کے اجلاس کے حوالے سے میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جیسا کہ آپ کے علم میں تھا کہ آج پاکستان کی درخواست پر اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا اجلاس طلب کیا گیا۔13 اگست کو میرا خط صدر سیکورٹی کونسل اور تمام ممبران کو بھجوایا گیا۔خط دیکھ کر وہ اس نتیجے پر پہنچے کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں حالات اتنے پیچیدہ ہیں کہ ان پر اجلاس میں گفتگو ہونی چاہیے۔1965 کے بعد پہلی مرتبہ سلامتی کونسل میں مسلہ کشمیر زیر بحث آیا۔میں سلامتی کونسل کے ممبران کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں ۔بھارت کے وزیر دفاع کا غیر ذمہ دارانہ بیان دیا جس پر وزارتِ خارجہ نے مشاورت کی ۔ہمارا ان کو ہما را جواب یہ ہے کہ اس وقت ہندوستان کے وزیر دفاع راجناتھ سنگھ کا یہ بیان انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے پاکستان نے جنوبی ایشیا میں نیوکلیئر کے حوالے سے ہمیشہ تحمل کی پالیسی اپنائے رکھی ہے اور رکھتا رہے گا۔ جب تک سیکورٹی کونسل کا اجلاس نہیں ہوا ہمیں خدشات رہے کیونکہ یہ ایک بہت بڑی پیش رفت ہے ۔اس قدم کو سامنے رکھتے ہوئے آج انشاء اللہ ہم مزید بیٹھ کر مشاورت کریں گے اور اگلے لائحہ عمل سے آپ کو آگاہ کریں گے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عام پاکستانی ہم سے زیادہ سمجھدار ہے وہ پیغام دے چکا ہے کہ وہ کشمیریوں کے ساتھ ہے۔آج او آئی سی نے کہہ دیا ہے کہ بھارت سے کرفیو فی الفور اٹھایا جائے۔امہ کی نمائندگی کرنے والی او آئی سی نے واضح پیغام دیا ہے کہ وہ کشمیری بھائیوں کے ساتھ ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ جب تک ہندوستان کا وزیر خارجہ کشمیر سے کرفیو نہیں ہٹاتا جارحیت کو ختم نہیں کرتا میں بطور وزیر خارجہ ان سے کوئی رابطہ نہیں کرونگا۔آر ایس ایس کی سوچ والوں سے بات چیت بے سود ہے۔آج اقوام متحدہ کی قراردادوں میں زندگی آ گئی ہے۔نجی ٹی وی کے مطابق روس نے پاکستانی مؤقف کی حمایت کردی۔ اقوام متحدہ میں روس کے اول نائب مستقل مندوب دمتری پولیانسکی نے ٹویٹ پیغام میں کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ چارٹر، قراردادوں کے تحت حل کیا جائے۔ پاکستان اور بھارت شملہ معاہدے اور اعلامیہ لاہور کے تحت آگے بڑھ سکتے ہیں۔ امید ہے مسئلہ کشمیر پر پاکستان بھارت اختلافات حل ہوں گے۔ چاہتے ہیں پاکستان بھارت مل کر مسائل کا سیاسی و سفارتی حل نکالیں۔ذرائع کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر سلامتی کونسل کے بند کمرہ اجلاس میں 15اراکین ممالک کے مندوب شریک ہوئے۔ سلامتی کونسل کا اجلاس تقریباً 90منٹ تک جاری رہا۔ سلامتی کونسل کے ایک مستقل رکن نے کشمیر میں بھارتی مظالم کی تحقیقات کی تجویز دی۔
اسلام آباد(وقائع نگار خصوصی) سلامتی کونسل کے اجلاس کا انعقاد پاکستان کی سفارتی محاذ پر بڑی کامیابی ہے اور بھارت کو منہ کی کھانی پڑی، سلامتی کونسل کے 15 ارکان کی متفقہ رضا مندی سے پچاس سال بعد یہ پہلا موقع ہے کہ جب جموں و کشمیر کے مسئلہ پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں تبادلہ خیال ہوا ہے۔ ذرائع کے مطابق اقوام متحدہ میں آخری بار 1965 میں جموں و کشمیر پر خصوصی گفتگو ہوئی تھی،اور 1965کے بعدمقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی افواج کے انسانیت سوز وحشیانہ مظالم کے باوجود اقوام متحدہ میں کشمیری عوام کی آواز سنی نہیں جا رہی تھی۔سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی تحریک پر ہندوستان کی مخالفت اور روکنے کی کوشش کی کے باوجودکشمیر کے معاملات پر اقوام متحدہ کی 15 رکنی سلامتی کونسل کی متفقہ رضامندی سے سماعت ہو رہی ہے۔سلامتی کونسل نے کشمیرکے مسئلے پرغور کیلئے بھارت کے اس موقف اور پروپیگنڈے کوبھی مسترد کردیا کہ جموں و کشمیر بھارت کا ایک داخلی معاملہ ہے۔ سلامتی کونسل کے اجلاس نے تنازعہ کی بین الاقوامی حیثیت کی ایک بار پھر تصدیق کر دی ہے۔ اجلاس میں ہونے والی بات چیت سے اس بات کی بھی تصدیق ہوگئی ہے کہ جموں و کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کی جن قرار دادوں میں رائے شماری کا مطالبہ کیا جاتا رہا وہ تمام قرار دادیںزندہ اور تنازعہ کشمیرکے حل میں مرکزی حیثیت رکھتی ہیں۔سلامتی کونسل میں ہونے والی بحث سے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور بگڑتی ہوئی صورتحال کے بارے میں او آئی سی، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق، بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیموں اور سب سے اہم اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل نے بھی تقویت دی ہے۔ تنازعہ کے پرامن حل کے لئے سلامتی کونسل میں اتفاق رائے پاکستان کے موقف کی واضح توثیق اور فتح ہے کہ کشمیر ایک بین الاقوامی تنازعہ ہے جسے سیاسی طور پر حل کیا جانا چاہئے نہ کہ یکطرفہ جبر کے ذریعے دبایا جائے۔ سلامتی کونسل کے اجلاس کی کارروائی جموں و کشمیر کے بھارت کے غیر قانونی منسلک ہونے کا جواب دینے کے لئے پاکستان کی سفارتی کوشش میں صرف پہلا قدم ہے۔ پاکستان اپنے اصولی موقف پر قائم رہے گا اور اس وقت تک سفارتی محاذ پر بھارت کے جارحانہ عزائم کو بے نقاب کرتا رہے گا۔ جب تک کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق تنازعہ کا منصفانہ حل نہ ہوجائے۔بھارت نے سلامتی کونسل کے اراکین سے رابطہ کرکے انہیں بتایا کہ کشمیر تنازع پر سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس طلب کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تھی، یہ ان کا داخلی مسئلہ ہے۔واضح رہے کہ بھارت نے مقبوضہ وادی میں مواصلاتی بندش سے اسے جیل میں تبدیل کردیا ہے، بھارت نے کشمیر کی حیثیت کو یکطرفہ طور پر تبدیل کردیا ہے جبکہ پاکستان اس تنازعہ کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتا ہے اگر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل یہ تنازعہ حل نہ کراسکی تو دنیا پاکستان اور بھارت کی جنگ سے ہونے والے اثرات کا سامنا کرے گی۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...