پیرس (این این آئی‘ اے پی پی) فرانس نے احتجاج کرتے افغان حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فرانسیسی شہریوں کے قتل کے الزام میں گرفتار تین طالبان کمانڈروں کو رہا نہ کرے۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ مطالبہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب کابل نے طالبان کے ساتھ مذاکرات میں زیرحراست 400 طالبان شدت پسندوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ غیر ملکی شہریوں کو ہلاک کرنے کے الزام میں قید طالبان جنگجووں کی رہائی پر کابل کو کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان 400 قیدیوں میں سے جن کی رہائی کا عمل شروع ہوا دو افراد نے 16 نومبر 2003 کو اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی سے منسلک فرانسیسی ملازم بیٹینا گلارڈ کو غزنی میں ہلاک کیا تھا۔ اس کے علاوہ ایک سابق افغان فوجی نے 2012 میں صوبہ کیسپا میں پانچ فرانسیسی فوجیوں کو ہلاک اور 13 کو زخمی کیا تھا۔ فرانسیسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ فرانسیسی شہریوں کے خلاف جرائم کے مرتکب افراد کی رہائی خاص طور پر فوجیوں کے قتل میں ملوث عناصر کو رہا کرنا ناقابل قبول ہے۔ ہم افغان حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں میں ملوث طالبان کی رہائی کا فیصلہ واپس لے۔ افغانستان کے صدر نے افغان خواتین کی اعلی کونسل کی تشکیل کا فرمان جاری کر دیا ہے۔ تشکیل کا مقصد خواتین کو مضبوط بنانا، خواتین کے حقوق کی بحالی اور اس کے فروغ کے لئے داخلی و بین الاقوامی شرکاء کے درمیان یکجہتی پیدا کرنا، خواتین کے حقوق کے سلسلے میں منصوبہ بندی اور بین الاقوامی معاہدوں پرعمل درآمد اور ان کی سرگرمیوں کا جائزہ لینا ہے۔ اس کونسل کی سربراہی صدر اشرف غنی کریں گے۔ اس کونسل میں صوبوں میں خاتون مشیروں، حقوق نسواں کے حامی اور شہری سماج کے نمائندوں سمیت چھبیس سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے نمائندے شامل ہوں گے۔