اسلام آباد (محمد نواز رضا ۔وقائع نگار خصوصی)پاکستان مسلم لیگ (ضیائ) کے صدر و سابق وفاقی وزیر محمد اعجاز الحق نے سانحہ ء بہاولپور کی تحقیقات کرانے کے سپریم کورٹ آف پاکستان سے رجوع کرنے کا اعلان کر دیا ہے اس سلسلے میں انہوں قانونی ماہرین سے مشاورت کر لی ہے جو آئندہ چند دنوں میں سپریم کورٹ آف پاکستان میں پٹیشن دائر کریں گے میں کسی پر الزام عائد نہیں کروں گا لیکن اس وقت جو اہم عہدوں پر فائز تھے اور بہاولپور میں ان کی ڈیوٹی تھی سپریم کورٹ کا قائم کردہ کمیشن ان سب لوگوں کو بلوا کر حقائق معلوم کر ے سب کچھ سامنے آجائے گا یہ سوال بڑا اہم ہے کہ ٹینکوں کی پرفارمنس دیکھنے کے لئے بار بار جنرل ضیاالحق کو کیوں بہاولپور آنے پر اصرار کیا جاتا رہا جب کہ اس وقت کے وزیر داخلہ اسلم خٹک نے جنرل ضیاالحق کو بہاولپور جانے سے منع کیا تھا کیونکہ انہیں ایسی رپورٹس ملی تھیں جن میں جنرل ضیاالحق کو سفر کے دوران شہید کرنے کے منصوبہ کا پتہ چلا تھا ضیا الحق کو اپنا سفر محدود کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا خاص طور کچھ عرصہ کے لئے جہاز کا سفر نہ کرنے کا کہا گیا تھا انہوں نے یہ بات سانحہ بہالپور کے شہدا ء کی31ویں برسی کے موقع پر نوائے وقت کو خصوصی انٹرویو دیتے ہو ئے کہی انہوں نے سانحہ بہاولپور کے بارے میں اب تک کی جانے والی تحقیقات کے نتیجہ نہ سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہر سال مجھ سے اس بارے سوال کیا جاتا ہے یہ اہم سوال ہے ایک ملک کا سربراہ اور آرمی چیف اور اس کے ساتھ مسلح افواج کے اہم عہدیدار شہید ہو گئے اس بارے میں اس وقت کے صدر غلام اسحق خان نے37صٖفحات پر مشتمل رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا کہ یہ سبوتاژ ہے تو پھر سوال یہ کہ اس کی کریمنل انوسٹی گیشن کیوں نہیں ہوئی ؟ پہلے جب محترمہ بے نظیر بھٹو پر دبائو آیا تو انہوں نے بندیال کمیشن بنا دیا اس پر سوالات اٹھنے لگے جب میاں نواز شریف کی حکومت آئی تو ہم نے ان سے اس واقعہ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا تو انہوں شجاعت کمشن بنا دیا اس کے بعد ہم نے مطالبہ کیا کہ یہ ناکافی ہے تو شفیع الرحمنٰ جوڈیشل کمیشن بنا دیا گیا اس کمیشن کا مینڈیٹ یہ تھا وہ اس کے لئے لائحہ عمل کیا اختیار کیا جائے اس کمیشن کی کوئی رپورٹ منظر عام نہیں آئی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ سانحہ بہاولپور کی تحقیقات کسی موڑ اور نکتہ پر آکر رک جاتی ہے میں یہ بار بار کہتا رہا ہوں کہ آج اس سانحہ کی تحقیقات نہیں کرائی جاتی تو کل کوئی اور حادثہ پیش آسکتا ہے۔