پاکستان میں اقلیتوں کومذہبی تحفظ حاصل 

Aug 17, 2020

 قیام پاکستان کے بعد بھارت میں یہ پروپیگنڈہ کیا جارہا تھا کہ پاکستان ایک مذہبی ریاست ہوگی، جہاں ا قلیتوں کو غلام بنا کر رکھا جائے گا۔ان کے حقوق سلب کئے جائیں گے۔ اس کے برعکس پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا اور اسلام میں اقلیتوں کی جان و مال کے تحفظ کے لئے مثالی اقدامات لازم ہیں۔اقلیتوں کے حقوق اور انکی مذہبی و تہذیبی شناخت کا تحفظ قرارداد پاکستان کا اہم پہلو تھا، جسے بنیاد بنا کر برصغیر پاک و ہند کی اقلیتی برادری نے پاکستان کے حق میں فیصلہ دیا اور قائد اعظم محمد علی جناح کی قیادت میں علیحدہ وطن کے حصول کی جدوجہد اور قیام پاکستان کے بعد قومی تعمیر و ترقی کے عمل میں بھر پور حصہ لیا۔  امریکی کمشن برائے بین الاقوامی مذہبی آزادی نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں پہلی بار بھارت کو اقلیتوں کیلئے خطرناک ترین ملک قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت میں مذہبی آزادیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں اور یہ مسلسل تنزلی کا شکار ہیں۔ ان ممالک میں جہاں  مذہبی آزادیاں تنزلی کا شکار ہوئی بھارت میں سرفہرست ہے۔ ہم نے بین الاقوامی سطح پر مذہبی آزادی کے بارے میں یہ مایوس کن صورتحال دیکھی ہے۔ بھارت کی جانب سے بنایا گیا شہریت قانون مذہبی آزادی کے برعکس ہے، خصوصی طور پر مسلمانوں کی مذہبی آزادی کے صریحاً خلاف ہے۔ اس کے ذریعے بھارتی حکومت نے کھلے عام  اقلیتوں کیخلاف تشدد کی اجازت دی ہے۔ اب بھارت میں  نفرت پر مبنی تقریر کے نتیجہ میں تشدد کو ہوا دی گئی۔ 
اس رپورٹ میں جوکہ 104 صفحات مبنی ہے، دنیا بھر میں سے مذہبی آزادی کے حوالے سے 29 ممالک کا احاطہ کیا گیا ہے۔ امریکی کمیشن کے اعلامیہ کے مطابق 2019ئ￿  کی رپورٹ میں بھارت وہ واحد ملک ہے، جو مذہبی آزادی کے نقشے میں تیزی سے نیچے آیا۔ جس میں  متنازعہ بھارتی شہریت بل پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 2019ئ￿  میں بھارت میں اقلیتوں پر حملوں میں سنگین اضافہ ہوا ہے۔ امریکی کمشن نے بابری مسجد سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر بھی تنقید کی ہے۔ کمیشن نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے پر بھی بھارت کو شدید تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ امریکی کمیشن کی رپورٹ میں پاکستان میں متعدد مثبت پیشرفتوں کا اعتراف کر لیا گیا ہے۔ کمیشن نے رپورٹ میں کرتار پور راہداری، پہلی گورونانک یونیورسٹی کے قیام، ہندو مندر کو دوبارہ کھولنے اور مذہبی اقلیتوں کے خلاف امتیازی مواد کے ساتھ تعلیمی مواد پر نظرثانی کے حوالے سے پاکستانی حکومتی اقدامات کی کھل کر تعریف کی ہے۔ 
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے بھی اس امریکی کمیشن برائے مذہبی آزادی کی تازہ ترین رپورٹ میں ہندوستان کے طرز عمل پر کڑی تنقید اور پاکستان کی کاوشوں کی تعریف کی ہے جس میں بھارت کو اقلیتوں کیلئے خطرناک ملک قرار دے دیا گیا ہے۔ اس حوالے سے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کچھ دن پہلے مشرق وسطی اور خلیجی ممالک کی جانب سے بھی بھارتی پالیسیوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا۔ کورونا وبائ￿  کی آڑ میں بھارت میں مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ متنازعہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے متعصبانہ قوانین کے بعد اب بھارت سرکار کہہ رہی ہے کہ ہمیں کورونا وبا کے خلاف جہاد سے بھارت کو بچانا ہو گا۔ بھارت جو کہ ماضی میں اس  حوالے سے پاکستان پر الزامات لگاتا رہا تھا، اب خودی دنیا بھر میں اقلیتوں سے ناروا اور امتیازی سلوک کے حوالے سے ایک نشانہ بن کر رہ گیا ہے۔ جبکہ اب بھارت کورونا وبا سے متاثرہ مسلمان مریضوں سے  سرکاری ہسپتالوں میں رکھے گے امتیازی سلوک کے حوالے سے عالمی سطح پر تنقید کا نشانہ بنا ہوا ہے۔ پاکسان کی جانب سے ساری صورتحال کے پیش نظر سیکرٹری جنرل او آئی سی اور او آئی سی ممبر ممالک کے وزرائے خارجہ کو خطوط ارسال کیے گئے ہیں۔ آج دنیا تسلیم کر رہی ہے کہ پاکستان اقلیتوں کے لیے مثبت اقدام اٹھا رہا ہے۔ پاکستان مندروں اور گردوارں کی تزئین و آرائش کر رہا ہے۔ یہ مذہبی اقلیتیں پاکستان کے قومی وجود کا لازمی جزو ہیں۔ جبکہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ملک و قوم کیلئے اقلیتی برادری کی خدمات اور قربانیوں میں قابل قدر تیزی آئی ہے۔ وہ دن دور نہیں جب پاکستان کو بین الاقوامی سطح پر اقلیت دوست ملک کے طور پر جانا جائے گا۔ جبکہ گزرتے وقت میں حکومتی اقدامات کی بدولت ان مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا مزید تحفظ یقینی بنایا جائے گا اور انہیں پاکستانی معاشرے میں جائز مقام دلانے کے لئے ہر ممکن کوششیں کی جاتی رہیں گی۔ 
پاکستان کے آئین کے مطابق تمام شہری برابر تصور کئے جاتے ہیں اور تمام افراد کے مذہب، ذات اور عقائد سے بالاتر ہو کر ان کے حقوق کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔ حکومت پاکستان اقلیتوں کی فلاح کے لیے متعدد اقدامات اٹھا رہی ہے، جن میں ان کے لیے نوکریوں میں 5 فیصد کوٹہ اور قومی اسمبلی و سینیٹ میں آبادی کے لحاظ سے نشستوں کا مختص کرنا شامل ہے۔ بانی پاکستان نے اقلیتوں کو مکمل آزادی اور تحفظ کی ضمانت دی تھی، اسی طرح پاکستان کے جھنڈے کا سفید حصہ ملک کی تمام مذہبی اقلیتوں نمائندگی کا عکاس ہے۔ آج بھی اقلیتیں تعمیر وطن میں بھرپور حصہ ڈال رہی ہیں۔ اقلیتوں کی فلاح و ترقی روز اول سے ہمارے منشور کا لازمی جزو ہے۔

 پاکستان میں جتنی بھی اقلیتیں ہیں خصوصاً ہندو، مسلم برادری ان کے ساتھ ہے اوران کے حقوق کی محافظ ہے۔ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کے لیے سپریم کورٹ کے حکم پر اقلیتی کمیشن قائم کر کے ہندو برادری کے رہنمائ￿  چیلا رام کواس کا سربراہ بنایا گیا ہے۔ پاکستان میں اقلیتوں کی عبادت گاہیں آباد ہیں۔ کاش بھارت میں بھی مسلمانوں کی تاریخی عبادت گاہیں محفوظ ہوتیں۔ پاکستان میں گرجا گھر اور مندر محفوظ ہیں، لیکن بھارت میں بابری مسجد تک محفوظ نہیں۔بھارت میں اقلیتوں کے ساتھ روا رکھنے جانے والے سلوک کے مناظر عموماً نظر آتے رہتے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں سری نگر کی جامع مسجد کو تالا لگا ہوا ہے۔ دہلی میں مسلمانوں کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ سب کے سامنے ہے۔ہندوستان میں پارسی، مسیحی، سکھ اور کم تر ذات کے ہندو بھی عدم تحفظ کاشکارہیں۔ مقبوضہ کشمیر اس کی واضح مثال ہے، جس کے بارے میں امریکہ، اقوام متحدہ اور ایمنسٹی انٹرنیشنل جیسی کئی عالمی  تنظیمیں بھارت کو تنبیہ کر چکی ہیں۔ مگر بھارتی سرکار اور بھارتی میڈیا کے کان پر جوں تک نہیں رینگی۔

مزیدخبریں