اسلام آ باد (آئی این پی ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمارا حتمی مقصد پرامن، متحد، جمہوری، مستحکم اور خوشحال افغانستان ہے،عالمی برادری واضح طور پر افغانستان میں امن اور مفاہمتی عمل کی حامی ہے، سمجھتے ہیں کہ جامع مذاکرات، افغان مسئلے کے پرامن سیاسی حل کا واحد راستہ ہیں،ہمیں امن مخالف ان عناصر پر بھی کڑی نظر رکھنا ہو گی۔ پیر کو افغان رہنما وفد کی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات میں افغانستان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ضروری ہے کہ ہم مل کر افغانستان اور خطے کی بہتری کیلئے لائحہ عمل وضع کریں۔ ہمارا حتمی مقصد پرامن، متحد، جمہوری، مستحکم اور خوشحال افغانستان ہے، مجھے قوی امید ہے کہ ہم مل کر امن اور مفاہمت کو آگے بڑھا سکتے ہیں۔عالمی برادری واضح طور پر افغانستان میں امن اور مفاہمتی عمل کی حامی ہے۔ انہوں نے افغان وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ افغان قیادت کیلئے لازم ہے کہ وہ اس تاریخی موقع کا فائدہ اٹھاتے ہوئے افغانستان کے وسیع البنیاد اور جامع سیاسی حل کی راہ ہموار کریں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ جامع مذاکرات، افغان مسئلے کے پرامن سیاسی حل کا واحد راستہ ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نہیں چاہتے کہ افغانستان میں بدامنی ہو اور اندرونی انتشار سے ہمسایہ ممالک متاثر ہوں۔ ہمیں امن مخالف ان عناصر پر بھی کڑی نظر رکھنا ہو گی جو پاکستان کے عالمی سطح پر تسلیم شدہ مصالحانہ کردار کو غلط رنگ دینے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ افغانستان کی حتمی منزل کے حصول میں افغان معاشرے کا ہر طبقہ یکساں اہمیت کا حامل ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ تمام افغان رہنما، وسیع تر قومی مفاد میں مل کر کاوشیں بروئے کار لائیں گے۔ پاکستان، افغانستان میں قیام امن کیلئے اپنا تعمیری اور مصالحانہ کردار ادا کرنے کیلئے پر عزم ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی برادری افغانستان کی تعمیر نو اور بحالی کیلئے تعاون اور اقتصادی معاونت کی فراہمی کیلئے آگے بڑھے۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کو امریکی ہم منصب انتھونی بلنکن نے ٹیلی فون کیا۔ ترجمان کے مطابق دونوں وزراء خارجہ نے افغانستان کی تیزی سے بدلتی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔