افغانستان میں جنگ ختم کرنے کے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں, جو بائیڈن

امریکی صدر جو بائیڈن کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ہمارا مشن کبھی بھی قوم کی تعمیر نو نہیں تھا، افغان فوج کو سب کچھ دیا لیکن لڑنے کا جذبہ نہیں دے سکتے، افغان فورسز لڑنے کو تیار نہیں، امریکی فوجی کیوں اپنی جانیں گنوائیں۔بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق افغانستان کی صورتحال کے حوالے سے امریکی صدر جو بائیڈن نے امریکی قوم سے خطاب کیا، اپنے خطاب میں جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ افغانستان جانے کا مقصد تعمیر نو نہیں تھا، افغانستان میں ہمارا مشن دہشت گردی کی روک تھام تھا۔

امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میرے پاس بطور صدر 2 ہی راستے تھے، امن معاہدے پر عمل پیرا ہوتا یا دوبارہ افغانستان میں لڑائی کرتا، ہم نے افغان فوج پر اربوں ڈالرخرچ کیے، ہر طرح کے ہتھیار فراہم کیے، افغانستان سے فوج واپسی کا فیصلہ درست ہے۔انہوں نے کہا کہ افغان حکومت کا تیزی سے خاتمہ حیرت کی بات ہے، افغان فورسز کی تنخواہیں تک ہم ادا کرتے تھے، افغان فوج خود لڑنے کے لیے تیار نہیں تھی، انہوں نے سرینڈر کردیا، افغان فورسز خود نہیں لڑنا چاہیں تو امریکی فوج کیا کر سکتی ہے۔

جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ اشرف غنی کو مشورہ دیا تھا افغان طالبان کے ساتھ مذاکرات کریں، اشرف غنی نے ہماری تجویز مسترد کی اور کہا افغان فوج لڑے گی، افغان طالبان کے ساتھ معاہدہ سابق صدر ٹرمپ نے کیا تھا، دوسروں کی غلطیوں کو ہم نے نہیں دہرانا تھا۔انہوں نے کہا کہ چین اور روس نے افغانستان کے لیے کچھ نہیں کیا، چین اور روس کی خواہش ہوگی کہ امریکا افغانستان میں مزید ڈالر خرچ کرے، امریکی فوج وہ جنگ نہیں لڑ سکتی جو افغان فوج خود اپنے لیے نہ لڑے، افغان عوام کی حفاظت کے لیے اقدامات اٹھاتے رہیں گے۔

جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ افغان فوج کو سب کچھ دیا لیکن لڑنے کا جذبہ نہیں دے سکتے، افغان فورسز لڑنے کو تیار نہیں، امریکی فوجی کیوں اپنی جانیں گنوائیں۔ افغان جنگ میں مزید امریکی نہیں جھونک سکتے، افغانستان سے اتحادی افغان شہریوں کو نکال رہے ہیں، اگر انخلا روکنے کی کوشش کی گئی تو سخت جواب دیں گے۔انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجود امریکیوں کو واپس لایا جائے گا، انسانی حقوق ہماری خارجہ پالیسی کی ترجیح ہونی چاہئیں، انخلا مکمل ہونے پر امریکا کی طویل ترین جنگ کا خاتمہ ہوجائے گا، افغانستان میں جنگ ختم کرنے کے فیصلے پر کوئی پچھتاوا نہیں، افغانستان سے انخلا کا فیصلہ درست اور امریکی عوام کے مفاد میں ہے۔

جو بائیڈن کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان میں اپنا سفارتخانہ بند کر دیا ہے اور عملے کو واپس بلا لیا ہے، اگر طالبان نے امریکی مفادات پر حملے کیے تو سخت جواب دیں گے، افغان عوام کی حمایت جاری رکھیں گے۔بعد ازاں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں جو بائیڈن کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ہمارا مشن کبھی بھی قوم کی تعمیر نو نہیں تھا، ہم 20 سال پہلے واضح اہداف کے ساتھ افغانستان گئے تھے، ہمارا ہدف 11 ستمبر کو حملے کرنے والوں کو پکڑنا تھا اور القاعدہ کو حملوں کے لیے افغانستان کو بطور بیس استعمال سے روکنا تھا۔

ٹویٹ میں صدر بائیڈن نے مزید کہا کہ ہم نے ایک دہائی پہلے ہی افغانستان میں اہداف حاصل کر لیے تھے، افغانستان میں جو واقعات دیکھ رہے ہیں وہ افسوسناک ہیں، امریکی فوج کی چاہے کتنی بھی تعداد ہو وہ افغانستان کو مستحکم و محفوظ نہیں بنا سکتی، جو آج ہو رہا ہے وہ 5 سال پہلے بھی ہو سکتا تھا اور 15 سال بعد بھی۔

ای پیپر دی نیشن