سکھر (این این آئی) سندھ میں 6 ماہ کے دوران کاروکاری کی فرسودہ رسم کے تحت 88 خواتین سمیت 123 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا۔ سماجی تنظیم نے رپورٹ جاری کر دی۔ تفصیلات کے مطابق سماجی تنظیم سندھ سہائی آرگنائیزیشن کی چیئر پرسن ڈاکٹر عائشہ دھاریجو نے آرگنائیزیشن کے رہنماؤں سہیل میمن و دیگر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ رواں سال 6 ماہ کے دوران کاروکاری کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ چھ ماہ کے دوران بالائی سندھ میں گھوٹکی ضلع میں سب سے زیادہ کاروکاری کے واقعات ہوئے جہاں پر 12 خواتین سمیت 18 ،کشمور ضلع میں 11 خواتین سمیت 14، جیکب آباد میں 7 خواتین سمیت 13، شکارپور ضلع میں 7 خواتین سمیت 10 افراد، خیرپور ضلع میں 7 اور سکھر ضلع میں 4 افراد کو قتل کیا گیا۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ سندھ میں سب سے زیادہ ظلم خواتین کے ساتھ ہو رہا ہے۔ ان پر تعلیم تک کے دروازے بند کئے گئے ہیں مگر افسوس کہ ہماری حکومت ان کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے۔ سکھر بیراج سے 32 نعشیں ملی ہیں مگر حکومت کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگ رہی ہے۔
کاروکاری