نوائے وقت اورتحریک آزادی کشمیر، جسم وروح کا رشتہ

مقبوضہ کشمیرمیں کوئی ایساعلاقہ نہیں جہاں کشمیری حریت پسندبھارت کے غاصبانہ قبضہ کے خلاف جدوجہدمیں شامل نہ ہوں۔  وادی کشمیرمیں پاکستان کا75واں یوم آزادی بے مثال عزم کے ساتھ منایاگیا۔ مقبوضہ کشمیرشوپیاں کے مقام پرکشمیری بچوں نے بھارتی قابض فوج کی سنگینوںکے سائے تلے پاکستانی پرچم کی یونیفارم زیب تن کرکے پریڈکامظاہرہ کیا۔ یہ کشمیری بچے اپنے آپ کوپاکستانی اورپاکستان کافوجی سمجھتے ہیں ۔ بلامبالغہ 1947سے آج تک لاکھوں کشمیری بھارت کے خلاف لڑتے ہوئے راہِ حق میں شہیدہوچکے ہیں۔ 75سال گزرنے کے بعدبھی کشمیریوں کاعزم جوان ہے اوران کی امید ِ آزادی کوہ ہمالیہ سے بھی بلندہے ۔مصطفی زیدی نے شہدائے کربلاپر سفرآخر ِ شب کے عنوان سے ایک نظم لکھی جس کاآخری بند کشمیریوں کی جدوجہدآزادی پربھی صادق آتاہے
ہزاردشت پڑے ، لاکھ آفتاب اُبھرے 
جبیں پہ گرد،پلک پرنمی نہیں آئی
کہاں کہاں نہ لٹاقافلہ فقیروں کا
متاع دردمیں کوئی کمی نہیں آئی  
بھارت نے آئینی ترمیم کرکے مقبوضہ کشمیرکواپناحصہ بنادیاہے۔ غاصب کے خلاف جنگ کسی بین الاقوامی معاہدے یاآئینی ترمیم سے ختم نہیں ہوسکتی ۔ آزادی ایک جذبہ ہے جسے آئین میں ترمیم اوردھوکہ دہی سے ختم نہیں کیاجاسکتا۔ اگرجعلسازی اوردھوکہ بازی سے تحریک آزادی کاجواز ختم ہوناہوتاتواُس وقت ختم ہوجاتا جب مہاراجہ کشمیر نے فراڈکرکے بھارت سے الحاق کیاتھا۔مہاراجہ نے جونہی بھارت سے الحاق کافیصلہ ہواتوآزادی کی جنگ شروع ہوگئی جوآج تک جاری ہے۔ جدوجہدآزادی کے سفرمیں فکری تخریب کاری کرنے کی  بھی کوشش کی گئی جس کے نتیجے میں ایک قلیل تعدادمیں کچھ عناصرایسے بھی پیداہوئے جنہوں نے نظریاتی اختلاف کے نام پر ابہام پیداکرنیکی کوشش کی ۔ راقم کاتعلق بھی آزادکشمیرسے ہے۔ میں آج آزادکشمیرمیں کچھ ایسے عناصر جن کی تعدادسینکڑوں میں ہے اُن سے سوال کرتاہوں کہ اگرمقبوضہ کشمیرمیں جدوجہدآزادی کامطلب خودمختارکشمیرہے تومقبوضہ کشمیرشوپیاں کے یہ بچے پاکستانی پرچم کی یونیفارم پہن کرپاکستان کایوم آزادی کیوں منارہے ہیں ۔ سرینگرکی گلیوں میں بھارت کے خلاف لڑتے ہوئے نہتے کشمیری جب شہیدہوتے ہیں توانہیں پاکستانی پرچم میں آسودہ خاک کیاجاتاہے ۔ تحریک آزادی کشمیر ایک فطری جذبہ ہے جس کی بنیادالحاق پاکستان ہے ۔ الحاق پاکستان کے مشن اورجذبہ کی وجہ سے ہی 1947میں لاکھوں کشمیریوں نے پاکستان کی طرف ہجرت کی اوریہ ترانہ ان کی زندگیوں کانصب العین بن گیا
میرے وطن تیری جنت میں آئیں گے اک دن 
ستم شعاروں سے تجھ کوچھڑائیں گے اک دن
 تحریک آزادی کشمیرایک ایسے درجہ پر پہنچ چکی ہے کہ اب یہ کشمیرکے بچے بچے کے خمیرکاحصہ بن چکی ہے ۔ دنیامیں مظلوم اقوام کی آزادی کی تحریکوں کی کامیابی کے لیے اقوام عالم کے عالمی ضمیرکی حمایت بھی اہم کرداراداکرتی ہے ۔ آج ہم یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ دنیاکشمیرمیں ہونے والے مظالم سے مجرمانہ چشم پوشی اورتجاہل عارفانہ بھی اختیارکرے توکشمیرکی آزادی کی تحریک میں کمی نہیں آئے گی۔ کشمیرکی وادی میں ہزاروں کی تعدادمیں شہداء کی جوقبریں بن چکی ہیں یہ زندہ کشمیروں اورآنے والی کشمیری نسلوں کے لیے جدوجہد ِ آزادی کاسنگ ِ میل ہیں۔ کشمیرکاہرشہر، دیہات اورقریہ شہداء کے لہوسے رنگین ہے ۔کشمیرکے شہداء نے آزادی کے شجرکی اپنے لہوسے آبیاری کی ہے 
خونِ دل دے کہ نکھاریں گے رُخ برگِ گلاب 
ہم نے گلشن کے تحفظ کی قسم کھائی ہے
جدوجہدآزادی کے سفرمیں پاکستان نے کشمیریوں کی مددکرتے ہوئے اپنے ہزاروں مجاہدین اورفوجی قربان کئے ۔ پاکستان نے بھارت سے صرف کشمیر پرتین جنگیں لڑی ہیں۔ 1948،1965،اورکرگل کی بھارت سے جنگوں کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیرہی تھی ۔ 1947کے بعدپاکستان کے ہرحکمران نے خواہ وہ فوجی ہویاجہوری ہرایک نے عالمی سطح پر کشمیریوں کی حمایت میں کوئی دقیقہ فروگزشت نہ کیاہے ۔ذوالفقارعلی بھٹوکے لیے تومسئلہ کشمیرزندگی اورموت کامسئلہ تھا۔ ایوب خان ، جنرل ضیاء الحق، شہیدذوالفقارعلی بھٹو،بینظیربھٹو، پرویزمشرف ،میاں محمدنوازشریف اورعمران خان نے عالمی فورم پر مسئلہ کشمیرکواولیت دی ۔ پاکستان نے کسی بھی حال میں عالمی بدلتی سیاسی صورتحال کے باوجودمسئلہ کشمیرپر کبھی اپنا موقف تبدیل نہیں کیا ۔ عوام نے بھی کشمیری بھائیوں کی آزادی کے لیے جان ومال کے نذرانے پیش کئے ۔ آزادی کی تحریکوں میں صحافت اورمیڈیاکاکردارسب سے اہم ہوتاہے ۔ تخلیق پاکستان کے بعد ، پاکستان میں دوبڑے اخبارات تھے ۔ نوائے وقت اورتحریک آزادی کشمیرکارشتہ جسم وروح جیساہے ۔حمیدنظامی صاحبؒ نے تحریک آزادی کشمیر میں قلمی جہادکے محاذپرثابت قدمی سے تحریک آزادی کشمیرکاساتھ دیا ۔   حمیدنظامی صاحبؒ  کے بعد یہ ورثہ جناب  مجیدنظامیؒ(نشان امتیاز) کومنتقل ہوا، اورانھوں نے بھی اسے اپناملی ومذہبی فریضہ جان کر اپناکرداراداکیااوراب یہ فریضہ تیسری نسل محترمہ رمیزہ مجیدنظامی کومنتقل ہوچکا ہے مقبوضہ کشمیرکے بچے اگر پاکستانی پرچم پہن کرپریڈکرتے ہیں تواُن کی آوازکوبلندکرنے کافریضہ نوائے وقت سرانجام دے رہاہے۔ 
 

ای پیپر دی نیشن