شہبازگِل کے جسمانی ریمانڈ کی نظرثانی کی درخواست پرفیصلہ محفوظ

Aug 17, 2022 | 12:38

ویب ڈیسک

عدالت نے شہبازگِل کے جسمانی ریمانڈ کی نظرثانی کی درخواست پرفیصلہ محفوظ کرلیا، .فیصلہ تین بجےسنایا جائے گا۔

تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ سیشن عدالت میں رہنما تحریکِ انصاف شہبازگل کے مزید جسمانی ریمانڈ کیلئے دائراپیل پرسماعت ہوئی۔ڈی ایس پی لیگل اور پراسیکیوٹر رانا حسن عباس ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کی عدالت میں پیش ہوئے اور رانا حسن عباس نے عدالت کو بتایا کہ  اسلام آباد ہائی کورٹ نے نظر ثانی کی درخواست واپس سیشن عدالت کو بھیج دی ہے۔ ابھی تحریری حکم نامہ موصول نہیں ہوا۔جج زیبا چوہدری نے ریمارکس دیے کہ جب تک اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحریری حکم نہیں آتا درخواست ضمانت پر سماعت نہیں کرسکتی۔ تحریری حکم نامہ آئے گا اس کے بعد ملزم کے وکلا کو سنا جائے گا۔اداروں میں بغاوت پراکسانے کے الزام میں پولیس نے جسمانی ریمانڈ کی استدعا مسترد ہونے کے خلاف نظرثانی درخواست دائر کر رکھی ہے۔

 شہبازگل کے وکلا سلمان صفدراورایڈووکیٹ فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری نے درخواست گزارکی عدم موجودگی پرسماعت میں وقفہ کیا۔پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے مقدمہ کا متن پڑھ کرعدالت کو سنایا۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ دھمکیوں اور چوری کے مقدمات میں بھی 8 آٹھ دن کے ریمانڈ ملتے ہیں۔ یہ مقدمہ تو بغاوت کی دفعات کے تحت درج ہے۔ ملزم شہباز گل کا تعلق سیاسی جماعت سے ہے۔اسپیشل پراسیکیوٹر راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ بہت سے مزید پہلوؤں پرابھی تفتیش کی ضرورت ہے۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے لکھا کہ شہبازگل کے مطابق انہیں چینل سے کال لینڈ لائن نمبرپرکی گئی۔ جوڈیشل مجسٹریٹ نے لکھا کہ شہباز گل نے کہا اس کا موبائل اس کا نہیں ڈرائیورکے پاس ہے۔پراسیکیوٹرنے دلائل دیے کہ جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزم کے بیان کو حتمی کیسے مان لیا؟ قانونِ شہادت کے مطابق یہ درست نہیں۔ عاشورہ کی وجہ سے سگنل بند ہونے کا جواز بھی درست نہیں ہے۔ تفتیشی افسرکا تفتیش کے حوالے سے مطمئن ہونا لازمی ہے۔

راجہ رضوان عباسی نے کہا کہ تفتیشی افسرنے واضح کہا ہےکہ اسے مزید جسمانی ریمانڈ کے لیے وقت چاہیے۔ اسلام آباد پولیس نے ہر دن ملزم کی تفتیش کے لیے نتیجہ خیز بنایا۔اسپیشل پراسیکیوٹرنے عدالت سے استدعا کی کہ اگر پولیس جسمانی ریمانڈ کے لیے مزید وقت کی استدعا کررہی ہے تو انہیں دی جانی چاہیے۔ کیس میں ابھی کئی پہلوؤں کا جواب دینا باقی ہے۔ کوئی انکار نہیں کرسکتا کہ ملزم خود چینل پر آیا، خود اکسانے پر الفاظ ادا کیے۔راجہ رضوان عباسی نے مذید دلائل میں کہا کہ 12 اگست کو مجسٹریٹ کی جانب سی دیا گیا آرڈرغیرآئینی ہے۔ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کو ٹھیک طرح ہینڈل نہیں کیا گیا۔ پولیس کی جانب سے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کو منظور کیا جائے۔اسپیشل پراسیکیوٹر رضوان عباسی نے اپنے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا کہ شہباز گل کے وکیل کی دلیل ہے کہ مجسٹریٹ نے مقدمہ اندراج کیلئے درخواست کیوں دی؟ کیا صرف ایک نہیں بلکہ تمام بیوروکریٹس کو مقدمہ درج کرانے آ جانا چاہیے تھا۔پراسیکیوٹر نے کہا کہ شہباز گل کا جرم قابل گرفت ہے اوراس کے خلاف درخواست موصول ہونے پرمقدمہ درج کیا جانا تھا۔ شہباز گل کے خلاف مقدمہ سیاسی مخالفین کے نام لینے پر درج نہیں کیا گیا۔راجہ رضوان عباسی کے دوبارہ دلائل دینے پرشہباز گل کے وکلانے اعتراض عائد کیا، وکیل شعیب شاہین نے کہا کہ یہ جواب الجواب ہے ایسے تو ہمیں بھی پھر سے دلائل دینے پڑ جائیں گے۔جج زیبا چوہدری نے کہا پراسیکیوشن نے آپ کے مکمل دلائل سنے ہیں اب ان کو بھی بات کرنے دیں۔

مزیدخبریں