فرحان انجم ملغانی
قومی اسمبلی پانچ سالہ مدت مکمل ہونے پر تحلیل کردی گئی ہے اور آئینی طریقہ کار کے تحت نگران وزیراعظم کے تقرر عمل میں لایا جا چکا ہے جسکے نتیجہ میں انوار الحق کاکڑ ملک کے 8ویں نگران وزیراعظم کا حلف اٹھا لیا ہے اور وفاقی نگران کابینہ کی تشکیل پراسیس میں ہے اسی طرح سندھ اور بلوچستان میں نگران وزرائے اعلیٰ کا تقرر باقی ہے۔ چہرے تو بدل رہے ہیں مگر ملک میں مہنگائی میں اضافے کا عمل جوں کا توں جاری ہے ایک بار پھر عوام پر پیڑول بم گرا دیا گیا ہے ساتھ ہی ڈالر کی اونچی پرواز بھی مسلسل جاری ہے، تاجر ہوں یا عوام سب ہی اس ہوشربا مہنگائی، بجلی و گیس کے نرخوں میں بے پناہ اضافے سے سخت پریشانی کا شکار ہیں الغرض مہنگائی کا ایک طوفان برپا ہے جو تھمنے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ ملک کے دیگر علاقوں کی طرح جنوبی پنجاب کے تمام اضلاع میں گذشتے ہفتے تاجر تنظیموں کی جانب سے احتجاجی مظاہرے کئے گئے مگر اربابِ اختیار کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی الٹا چند روز بعد ہی پیڑول 17.50 اور ڈیزل 20 روپے لٹر اضافے کے ساتھ بالترتیب 290 روپے اور293 روپے لیٹر تک پہنچا دیا گیا، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اس حالیہ اضافے سے ملک میں جاری مہنگائی کی شرح میں مزید اضافہ متوقع ہے خاص طور پر ڈیزل کی قیمت میں 20 روپے لیٹر اضافے سے زرعی شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوگا زرعی شعبہ کی پیداواری لاگت میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوگا جس کی وجہ سے سبزیوں پھل ودیگر اشیائے خورد ونوش کی قیمتوں میں بے انتہا اضافہ ہوگا جس کا سب سے زیادہ اثر غریب عوام پر پڑے گا وہ طبقہ زیادہ متاثر ہوگا کیونکہ پہلے ہی زرعی ٹیوب ویل کے بجلی کے بلوں میں اضافہ کیا گیا ہے اب ڈیزل کی قیمت میں اضافے سے غریب کسان اور زرعی شعبہ پر مزید منفی اثرات پڑیں گے، ٹرانسپورٹرز نے پبلک ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں اضافے کا عندیہ دیدیا ہے۔ گڈز ٹرانسپورٹ کے چارجز میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔ محدود آمدنی والا طبقہ اس مہنگائی کی چکی میں پس کر رہ گیا ہے۔ آئی ایم ایف کی سخت شرائط قبول کرکے حکومت نے ناصرف بجلی گیس اور پٹرول کے نرخوں میں اضافہ کیا ہے بلکہ غریب عوام کو آٹے گھی اور دیگر اشیاء ضرورت پر دی گئی سبسڈیز کا خاتمہ کردیا گیا ہے حتیٰ کہ یوٹیلیٹی اسٹورز پر سبسڈی بھی ختم کردی گئی ہے جس سے اس مہنگائی میں غریب عوام کو کسی قسم کا ریلیف میسر نہیں۔ ملک میں خودکشیوں کے واقعات میں بھی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ چوریوں ڈکیتیوں کی وارداتوں میں اضافہ سے لاقانونیت میں اضافہ ہوگا شہری پہلے ہی اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرتے ہیں اور وہ مزید غیر محفوظ تصور کریں گے۔ موجودہ صورتحال کے پیش نظر جماعت اسلامی نے پیڑول کے نرخوں میں اضافے اور مہنگائی کیخلاف جمعہ 18 اگست کو ملک گیر احتجاج کی کال دیدی ہے۔
نگران وزیراعظم کے لئے ملتان اور جنوبی پنجاب سے بھی مختلف نام زیر گردش رہے مگر سب کو سرپرائز ہی ملا پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا اس حوالے سے بیان معنی خیز ہے کہ نگران وزیراعظم کا نام سابق وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر دونوں کے لیے سرپرائز تھا جنوبی پنجاب سے سابق فارن سیکریٹری وسفارتکار جلیل عباس جیلانی وسابق چیف جسٹس آف پاکستان تصدق جیلانی کا نام بھی نگران وزیراعظم کے لئے زیر گردشِ رہامگر قرعہ فال بلوچستان سے انوار الحق کاکڑ کے نام نکلا۔اب جلیل عباس جیلانی کا نام بطور وزیر خارجہ لیا جارہا ہے۔ سابق وزیر مملکت ملک عامر ڈوگر نے نگران وزیر اعظم تعیناتی کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا کہ ملک کو درپیش سیاسی آئینی اور معاشی بحران میں انوار الحق کاکڑ کا بطور نگران وزیراعظم انتخاب بہترین ہے وہ پڑھے لکھے سنجیدہ با صلاحیت محنتی نوجوان سیاستدان ہیں ان کو ذاتی طور پر جانتا ہوں ہم نے اکٹھے کام کیا ہے انہوں نے ہمیشہ پاکستان کی تعمیر وترقی اور بالخصوص بلوچستان کی احساس محرومی کو دور کرنے کو اپنا اولین فریضہ سمجھا میں ان کو نگران وزیراعظم کا حلف اٹھانے پر دعا گو ہوں کہ وہ اپنی بہترین صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے بطور نگران وزیراعظم ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کریں گے آئین اور قانون کے مطابق صاف شفاف الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنائیں گے۔ اسمبلیوں کی تحلیل کیساتھ ہی ملک میں عام انتخابات کا طبل بجا گیا ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان عام انتخابات کیلئے کیا شیڈول جاری کرتا ہے۔ حکومت جاتے جاتے نئی مردم شماری کی منظوری دے گئی ہے جسکے نتیجہ میں ملک بھر میں خانہ شماری اور نئے حلقہ جات کی تشکیل ضروری ہوگئی ہے جو کہ وقت طلب کام ہے اور اسی وجہ سے کسی کو بھی الیکشن 90 یوم کے اندر ہوتے دکھائی نہیں دے رہے۔اس حوالے سے مختلف قیاس آرائیاں جاری ہیں مگر بیشتر سیاسی حلقے فروری 2024 میں الیکشن کی پشین گوئی کررہے ہیں مگر تاحال سیاسی سرگرمیاں مانند ہیں اور ماسوائے تحریک استحکام پارٹی میں سابق اراکین اسمبلی کی شمولیت کے کہیں بھی انتخابی ماحول دکھائی نہیں دے رہا۔تاہم پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین مخدوم شاہ محمود قریشی نے نگران وزیراعظم کو پارٹی کیطرف سے خط لکھ دیا ہے جسمیں انہیں 90 یوم کے اندر الیکشن کروانے کی آئینی ذمہ داری بارے باور کرایا گیا ہے۔
ملک کے دیگر حصوں کی طرح ملتان سمیت جنوبی پنجاب میں بھی جشن آزادی جوش و جذبے سے منایا گیا سرکاری عمارتوں کے ساتھ ساتھ پرائیویٹ دفاتر گھروں کے علاوہ تعلیمی اداروں کو بھی خوبصورتی سے سجایا گیا تھا رات کو نوجوان گاڑیوں پر ڈیک چلا کر اور موٹر سائیکلوں پر سوار ہو کر ہلہ گلہ کرتے اور آزادی کا جشن مناتے رہے ساری رات سڑکوں پر رش لگا رہا کئی نوجوانوں کو حوالات کی ہوا بھی کھانا پڑی تاہم جشن آزادی کے موقع پر پولیس کی جانب سے کسی نا خوشگوار واقعات سے بچنے کے لئے سیکورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے۔