نیویارک(این این آئی) اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے وعدوں اور ان کے طرز عمل کے درمیان خلیج بڑھ رہی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ نے انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کو لڑکیوں کی تعلیم کو روکنے کے حوالے سے اپنے فیصلوں کو واپس لینا چاہیے۔اقوام متحدہ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ اس کے باوجود شہریوں پر درجنوں حملے ہو رہے ہیں اور ان میں سے کچھ کی ذمہ داری داعش نے قبول کی ہے۔اقوام متحدہ کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل امینہ محمد نے ایک بیان میں کہاکہ افغانستان میں طالبان کو اقتدار سنبھالے دو سال گزر چکے ہیں۔ دو سالوں نے افغان خواتین اور لڑکیوں کی زندگی، حقوق اور مستقبل کو الٹ کر رکھ دیا ہے۔طالبان دور کے تعلیمی نظام میں 12 سال سے زیادہ عمر کی لڑکیوں کو سکول سے باہر کر دیا گیا ہے اور بہت سی مغربی حکومتوں کے لیے یہ پابندی طالبان کی حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم کرنے کی راہ میں ایک بڑی رکاوٹ ہے۔اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے نے کہا کہ طالبان دور حکومت میں مثبت پیش رفت یہ کہ بدعنوانی میں کمی آئی ہے۔ 2001 میں طالبان کے خاتمے کے بعد کئی سالوں سے مغربی امداد کی رقم سے اس میں اضافہ تھا۔
طالبان کے وعدوں اور ان کے طرز عمل کے درمیان خلیج بڑھ رہی ہے،اقوام متحدہ
Aug 17, 2023