لاہور( کامرس رپورٹر)پاکستان ٹیکس ایڈوائزر زایسوسی ایشن اور رحیم یار خان ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے اشتراک سے فنانس ایکٹ 2023پر سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔جس میں چیف کمشنران لینڈ ریونیو ڈاکٹر محمد سرمد قریشی مہمان خصوصی تھے جبکہ پاکستان ٹیکس ایڈوائزرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین قاضی جاوید اقبال ،صدر میاں عبدالغفار، ،کمشنران لینڈ رحیم یارخان راجہ بابرنواز خان، پاکستان ٹیکس ایڈوائزرز ایسوسی ایشن کے سینئر وائس چیئر مین اے ایس جعفری، سرپرست اعلی رحیم یارخان ٹیکس بار ایسوسی ایشن چودھری لیاقت علی پڈھا، صدر میاں محمد ابرار پاشا، جنرل سیکرٹری رحیم یارخان چودھری جمیل احمد دیگر اور دیگر شریک ہوئے۔اس موقع پر پاکستان ٹیکس ایڈوائزر زایسوسی ایشن کے صدر میاں عبدالغفار نے خطاب کرتے ہو ئے فنانس ایکٹ 2023 میں موجود قانونی آئینی نقائص اور پیچیدگیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ایف بی آر کے پرال سسٹم میں فاسٹ ریفنڈز کی شکایات بہت زیادہ ہیں، سسٹم پورا ریفنڈز کلیم نہیں کرتا جس سے مینوفیکچرز زپریشان ہیں،کمشنر کی منظوری کے باوجود بورڈ ریفنڈز جاری نہیں کر رہا ، دوسرا ریٹرن ریوائز کے مسائل حل طلب ہیں جو فوری حل ہونے چاہئیں۔ انہوںنے کہا کہ ایف بی آر اور ٹیکس بارز ایک دوسرے کے بغیر نہیں چل سکتے ، دو پارٹ کی وجہ سے 7150ارب کا ٹیکس اکٹھا ہوا اور آئندہ بھی 9415 ارب کے ٹیکس اہداف پورے ہوں گے مگر افسران من مرضی کے فیصلوں سے گریز کریں کیونکہ ٹیکس پریکسٹینشنر قانون سے ہٹ کر کوئی کام نہیں کرتے ،جہاں قانون ٹیکس پیئر کوریلیف یا گنجائش دیتا ہے وہ ہم لے کر دینے کے پاپند ہیں۔قانون کی بالادستی اور عملداری سے ہی ٹیکس دہندگان کے اعتماد کو بحال کر سکتے ہیں۔انہوں نے انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنے میں آنے والی مشکلات اور 7ای پر تحفظات سے آگاہ کیا اور کہا کہ ڈیڑھ کروڑ گوشوارے جمع ہونے چاہئیںلیکن ریٹرن اور سسٹم میں موجود خامیوں کی وجہ سے گوشوارے فائل نہیں ہوتے۔چیف کمشنران لینڈ ریونیو ڈاکٹر محمد سرمد قریشی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈی نینس2001 کے سیکشن 7 ای کے تحت استثنیٰ حاصل کرنے یا ٹیکس ادا کرنے کے لیے خودکار نظام کے نفاذ کے بعد استثنیٰ سرٹیفکیٹ کے اجرا ئ کا معاملہ حل ہوجائے گا۔ ٹیکس دہندگان کے لیے ایک نیا آئی ٹی سسٹم جو کمشنرز کے پاس گئے بغیر استثنیٰ حاصل کر سکے گا،آئی ٹی سسٹم ٹیکس دہندگان کے لیے ایک کیو آر کوڈ تیار کرے گا جو فیلڈ فارمیشنز میں کمشنروں کے پاس جانے کے بغیر موجود رجسٹریشن اٹرانسفرنگ اتھارٹی کو دکھایا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایف بی آر کے پاس جانے کے بغیر غیر منقولہ جائیدادوں پر سیکشن 7 ای کے تحت چھوٹ دینے یا ایک فیصد ٹیکس ادا کرنے کے لیے آئرس اپ ڈیٹ کردہ نظام شہریوں کے لیے ایک آن لائن سہولت متعارف کرانے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ انکم ٹیکس آرڈی نینس کے سیکشن 7 ای کی نئی سکیم کے نفاذ اور عملدرآمد میں مسائل ہیں جنہیں حل کرنے کی کوششیںکی جارہی ہے۔ تمام ٹیکس دہندگان اپنے آئرس اکائونٹس سے 7 ای دستاویزات تک رسائی حاصل کرسکیں گے اور اگر آئرس سسٹم کے تحت کوئی ٹیکس ادائیگیاںواجب الادا ہیں تو وہ ٹیکس ادا کریں گے یا سسٹم خود بخود اس مخصوص معیاد میں چھوٹ دے گا تاہم ٹیکس دہندگان اپنے متعلقہ ود ہولڈنگ ایجنٹ کے پاس بھی جاسکتے ہیں۔ انہوںنے کہا کہ 2000 کے بعد پراپرٹی بزنس بڑھنے کی وجہ سے انکم ٹیکس میں ترمیم کی گئی جس کو 7 ای کا نام دے کر ریونیو بڑھانے کی کوششیں کی جارہی ہے۔ انہوںنے فنانس ایکٹ 2023 میںانکم ٹیکس کے حوالے سے ترمیمات بارے تفصیل سے آگاہی فراہم کی اور مختلف سوالات کے جوابات بھی دیئے۔سیمینار کے اختتام پر مہمانوں کو شیلڈ تقسیم کی گئیں اورملکی سلامتی، استحکام اور ترقی کے خصوصی دعا کی گئی۔