نئی حلقہ بندیاں، الیکشن کمشن فیصلہ نہ کرسکا

اسلام آباد( خصوصی رپورٹر +نوائے وقت رپورٹ )  الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں سے متعلق حتمی فیصلہ نہ کر سکی۔ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن کا حلقہ بندیوں سے متعلق اجلاس ختم ہوگیا، اجلاس میں  الیکشن کمیشن کی جانب سے معاملے پر مزید مشاورت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ذرائع کے مطابق قانونی ٹیم نے حلقہ بندیاں کرنے کی تجویز دے دی، الیکشن کمیشن نے جلد دوبارہ اجلاس بلا کر فیصلہ کرنے پر اتفاق کیاہے۔واضح رہے کہ پی ڈی ایم حکومت نے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں ڈیجیٹل مردم شماری کی منظوری دی تھی جس کے بعد گزشتہ ہفتے الیکشن کمیشن کے متعدد اجلاس ہوئے تاہم حلقہ بندیاں کرنے یا نہ کرنے سے متعلق تاحال فیصلہ نہ ہو سکا۔ علاوہ ازیں نئی مردم شماری کی منظوری کے حوالے سے مشترکہ مفادات کونسل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا۔آئینی درخواست صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عابد زبیری نے آرٹیکل 184/3 کے تحت  دائر کی۔ درخواست میں سپریم کورٹ بار نے استدعا کی ہے کہ نئی مردم شماری سے انتخابات کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کو فوری طور پر انتخابات کی تاریخ کے اعلان کا حکم دیا جائے۔ درخواست میں وفاق، مشترکہ مفادات کونسل، چاروں صوبوں اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔ سپریم کورٹ بار کی جانب سے دائر کی گئی درخواست میں کہا گیا ہیکہ 5 اگست کو سی سی آئی کے فیصلے کی روشنی میں جاری نوٹیفکیشن غیرقانونی قرار دیا جائے۔ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں کے پی اور پنجاب کے نگراں وزیرِ اعلیٰ شریک تھے، مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل آئینی نہیں تھی، کونسل نئی مردم شماری سے انتخابات کرانے کے لیے متعلقہ فورم نہیں بنتا تھا۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ آئین کا آرٹیکل 224 شق 2 انتخابات 90 دنوں میں کرانے کا پابند کرتا ہے، عدالت قرار دے کہ الیکشن کمیشن کسی صورت انتخابات 90 دنوں سے آگے نہیں بڑھا سکتا، الیکشن کمیشن کے پاس آئینی اختیار نہیں کہ نئی حلقہ بندیوں کی بنیاد پر انتخابات میں تاخیر کرے، پنجاب اور کے پی کے نگراں وزرائے اعلیٰ 90 دنوں میں الیکشن کروانے میں ناکام رہے، دو صوبائی اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نہیں ہو سکتی۔ درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ نگراں حکومتوں کا کام آئین و قانون کے مطابق الیکشن کروانا ہے، نگراں وزرائے اعلیٰ منتخب وزرائے اعلیٰ کی طرح اختیارات استعمال نہیں کر سکتے، نگراں وزرائے اعلیٰ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں شرکت کے اہل ہی نہیں تھے۔ 

ای پیپر دی نیشن