لاہور (نوائے وقت رپورٹ) طلب میں اضافے اور موسمیاتی بحران بڑھنے سے دنیا کو پانی کے 'بے نظیر بحران' کا سامنا ہے۔ یہ انتباہ ورلڈ ریسورسز انسٹیٹیوٹ کی نئی رپورٹ میں سامنے آیا۔ Aqueduct Water Risk Atlas نامی رپورٹ کو ہر 4 سال میں ایک بار شائع کیا جاتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق دنیا کی ایک چوتھائی آبادی کو اس وقت پانی کی شدید کمی کا سامنا ہے، یعنی پانی کی طلب زیادہ ہونے کے باعث وہ تمام دستیاب ذخائر کو استعمال کر دیتے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ دنیا کی 25 فیصد آبادی کی نمائندگی کرنے والے 25 ممالک کو ہر سال پانی کے شدید بحران کا سامنا ہوتا ہے۔ خاص طورپر بحرین، قبرص، کویت، لبنان اور عمان سب سے زیادہ متاثر ممالک ہیں، جہاں مختصر مدت کے لیے خشک سالی سے بھی پانی کا حصول ناممکن ہونے کا خطرہ ہے۔ ماہرین نے بتایا کہ پانی بلاشبہ ہمارے سیارے کا اہم ترین خزانہ ہے، مگر ہم اس کی اہمیت کے مطابق انتظامات نہیں کرتے۔ 1960ء کے بعد سے اب تک پانی کی طلب میں دوگنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے اور 2050ء تک اس طلب میں مزید 20 سے 25 فیصد اضافے کا امکان ہے۔ رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقا دنیا میں پانی کی قلت سے سب سے زیادہ متاثر خطے ہیں، جہاں رواں صدی کی وسط میں تمام آبادی اس بحران سے متاثر ہو سکتی ہے۔