کراچی(این این آئی)نگراں وزیر اعلی سندھ جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقرنے کہاہے کہ ان کا نام نگراں وزیر اعظم کے طور پر بھی زیر غور لایا گیا تھا، حلقہ بندیوں کا چیلنج ضرور ہے لیکن اللہ تعالی سے مدد کی دعا ہے کہ میں بخوبی اپنی ذمہ داری انجام دے سکوں، مشکلات بہت ہیں چیلنجز بھی ہیں۔خصوصی گفتگو کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے کہا کہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے یہ انہی کا کام ہے، نگراں حکومت کی ذمہ داری تو محض معاونت کرنا ہے تاکہ وہ قانون اور آئین کے تحت بروقت شفاف الیکشن کرواسکیں۔مجھے بھی قوی امید ہے کہ الیکشن اپنے وقت پر ہوں گے، قانون اور آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے مقرر کردہ حدود میں ہی ہوں گے۔اپنی نامزدگی کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ وقت فوقتاً اطلاعات مل رہی تھیں کہ میرے نام پر مشاورت کا عمل جاری ہے اور مجھے مشاورت سے ہی نامزد کیا گیا۔وزیر اعلی اور اپوزیشن لیڈرآپس میں مطمئن ہوئے اسی لئے مجھے نگراں وزیراعلی سندھ کیلئے نامزد کیا۔الیکشن اور حلقہ بندیوں سے متعلق بات کرتے ہوئے مقبول باقر نے کہا کہ مشکلات بہت ہیں چیلنجز بھی ہیں، صوبے میں سندھی اور اردو بولنے والوں کے علاوہ دیگر زبانیں بولنے والے افراد بھی رہتے ہیں، خاص طور پر کراچی اور بڑے شہروں میں۔ حلقہ بندیوں کا چیلنج ضرور ہے لیکن اللہ تعالی سے مدد کی دعا ہے میں بخوبی اپنی ذمہ داری انجام دے سکوں۔ایک سوال کے جواب میں جسٹس ریٹائرڈ مقبول باقر نے کہا کہ الیکشن قانون اور آئین کے تحت ہونے چاہئیں اور ہوں گے امید تو یہی ہے کہ انتخابات اپنے وقت پر ہوجائیں گے۔ہماری نیت اور کاوش بھی یہی ہے کہ الیکشن اپنے وقت پر ہی ہوں، بظاہر کوئی ایسی وجہ نظر نہیں آرہی کے انتخابات وقت میں نہ ہوسکیں۔ ایک سوال کہ اگر الیکشن بروقت نہ ہوئے تو کیا ہوگا۔ اس پر مقبول باقر نے کہا کہ میری آئین اور قانون کے ساتھ کمٹمنٹ ہے اسے مجھے آنر کرنا ہے۔درپیش چیلنجز پر بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سندھ میں چیلنج ہیں پورے ملک میں ہی چیلنج ہیں۔ الیکشن کے علاوہ معاشی چیلنجز بھی ہیں۔ سندھ کے اندر لا اینڈ آرڈر کا مسئلہ بھی ہے پورے ملک میں ہے لیکن سندھ میں کہیں کہیں یا بعض مقامات پرتھوڑا زیادہ ہے، اعتماد کا بھی فقدان ہے، شکوک و شبہات ہیں ایک دوسرے کے بارے میں۔انھوں نے مزید کہا کہ اگر کراچی کی بات کریں تو صرف شہر قائد میں ہی بہت مسائل ہیں اتنا بڑا میٹروپولیٹین شہر ہے۔ اس کے بعد اندرون سندھ میں بھی مسائل ہیں، سیلاب متاثرین کے مسائل ہیں۔ پانی بجلی گیس کا مسئلہ بھی پورے صوبے میں ہے لیکن کراچی میں زیادہ مسائل ہیں۔نگراں وزیراعلی کیلئے ان کے نام پر مشاورت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انھوں نے کہا کہ کافی عرصہ سے بات چل رہی تھی مجھے انڈوس بھی کیا ، اتار چڑھائو آتا رہا، کچھ پیار محبت کی بات بھی ہوتی ہے دھرتی کاقرض بھی اتارنا پڑتا ہے ملک و قوم کیلئے تو مجھے لگ رہا تھا کہ ذمے داری ملے گی اور لینی پڑے گی۔مقبول باقر سے جب یہ سوال کیا گیا کہ کیا وزیراعظم کیلئے بھی آپ کے نام پر کنسیڈر کیا گیا تھا تو اس کے جواب میں انھیں نے کہا کہ جی کچھ عرصے یہ بات ضرور ہوئی تھی۔