عوام کی سوچ

Aug 17, 2024

زاہد نوید

حرف ناتمام
زاہد نوید
zahidnaveed@hotmail. com

انسانی سوچ کے دو ہی دھارے ہیں،مثبت سوچ اور منفی سوچ۔ زندگی میں ہمارے تمام اعمال و افکار انہیں کے زیر اثر رہتے ہیں۔اندھیرا ختم کرے کے لئے روشنی کے لئے کوشش کرنی پڑتی ہے اندھیرا خود ہی موجود ہوتا ہے۔اسی طرح منفی سوچ انسانی دماغ پر از خود حاوی ہو جاتی ہے۔اس سے نجات حاصل کرنے کے لئے مثبت سوچ کی طرف بڑے جتن کے ساتھ جانا پڑتا ہے۔یہ معاملہ انفرادی سوچ اوراجتماعی سوچ دونوں کا ہے۔ انفرادی یا ذاتی سوچ از خود کیا رخ اختیار کرے گی اس کا تعلق فرد کے نجی معاملات و محرکات سے ہے اجتماعی یا قومی سوچ کا تعلق اس امر سے ہے کہ ملک و قوم کے سیاسی،اقتصادی اور سماجی حالات کس ڈگر پر جا رہے ہیں۔راے عامہ کے ادارے عوامی سوچ کو کس طرح متاثر کر رہے ہیں۔ اس تناظر میں اگر ہم اپنے ملکی حالات و واقعات کا جائزہ لیں تو صاف ظاہر ہے عوامی سوچ کو مثبت سمت کی طرف لانے میں رائے عامہ کے اداروں کا کردار صفر رہاہے۔ اس کے بر عکس ان کا سیاسی اور سماجی کردار عوام کو تخریب تقلید اور اخلاقی گراوٹ کے سوا کچھ نہیں دے سکا۔۔ایسا کیوں ہوآ اس کی بہت سی وجوہات ہیں جن کی جڑیں دور کہیں ماضی میں پیوست ہیں مگر فوری وجہ ہر قیمت پر حصول اقتدار اور ہر صورت میں دولت اکٹھی کرنا ہے۔ اس منفی سوچ کانتیجہ یہ نکلا ک سماجی ڈھانچہ کمزور ہو گیا اور لوگ اخلاقی زوال اور تمدنی انتشار کا شکار ہو گئے۔منفی سوچ قوم میں سستی کاہلی بے رہروی ، احساس محرومی اور مایوسی پھیلانے میں کامیاب ہو گ۔ اس تکلیف دہ صورتحال کاشکار پاکستانی معاشرے کی اکثریت یعنی ملک کے نوجوان ہیں۔پاکستان کہنے کو تو اب 76برس کا ہے حقیقت میں یہ نوجوان پاکستان ہے۔جوانی کا زمانہ ہی اصل میں ذہنی اور جسمانی تواناءکا زمانہ ہوتا ہے مگر اس کا دورانیہ دس بیس سال سے زیادہ نہیں ہوتا۔اسی دوران میں صاحبان بسط و کشاد ان سے کچھ کام لے سکیں۔

مزیدخبریں