بنگلہ دیش میں حق کی فتح اور پاکستانی قوم پرستوں کا ماتم

صدائے علی.... ذوالفقار علی
 zulfiqar686@yahoo.com 

 فطرت کا قانون انسانی سوچ اور فہم سے بالاتر ہے۔ پھر قدرت نے کرہ ارض اور اس دنیا میں انسان کو اختیار ودیعت کیا ہے۔ اور اسے طاقت، دولت، بادشاہت جاہ و جلال میں آزماتا ہے۔ لیکن انسان با اختیار تو ہے ،مگر مطلق العنان آزاد ہر گز نہیں ہے۔ تاریخ گواہ ہے کہ جب با اختیار صاحب ثروت اور حیثیت باد شا ہوں،صدر،وزراءاور فوجی سپہ سالار اپنے اختیارات سے تجاوز کر جاتے ہیں۔ اور ان کے مظالم، من مانیوں، اور ستم ظریفیوں کا مہلت ختم ہو جاتا ہے۔ تو ان کو اپنی گرفت میں لے لیتا ہیں۔ کچھ اپنے ملکوں میں اور کچھ دیار غیراورمیں کوئی جیل میں نشان عبرت بن جاتا ہے۔ مصر کے حسن مبارک، پاکستان کے پرویز مشرف، وغیرہ مطلق العنان فوجی آمر، صدر، اس کی واضح مثالیں ہیں۔ جس میں اب بنگلہ دیش کی نام نہاد جمہوری آمر، مطلق العنان حسینہ واجد کا ایک اور اضافہ ہوا۔ حسینہ واجد نے بنگلہ دیشی عوام خا ص کر جماعت اسلامی کے قائدین، علمائ، پر مظالم،کے پہاڑ توڑے۔ ان کو چن چن کربے گناہ پھانسیوں پر لٹکا کر بھارت کی ہندو مودودی سرکار، ان کے ہمنوا¶وں کو خوش کر دیا۔ حسینہ واجد برائے نام مسلمان خاتون حکمران تھی۔ یہی نہیں۔ حسینہ واجد جیسی غاصب اور بے حس وزیر اعظم بنگلہ دیش کے عوام،طلباءاور مظلوم عوام کو کیڑے مکوڑوں سے زیادہ نہیں سمجھتی تھی۔ خاصکر جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے قائدین، بزرگان، علماءکو اس لیے بطور خاص نشانہ بنایا۔ کہ انہوں نے 1971ءکی پاک بھارت جنگ میں افواج پاکستان کا ساتھ دیا تھا۔ پاکستان کو ٹوٹنے، دولخت ہونے سے بچانے کے لئے جماعت اسلامی کے البدر اور الشمس کے ہزاروں کارکنوں، قائدین نے جانی قربانیاں دی تھیں۔ پاک دامن اور بنگلہ دیشی خواتین کے حرمت کے تقدس پر جانیں نچھاور کی تھیں۔ اسلئے بھارت کی نام نہاد لادین یعنی (Secular) سرکار نریندر مودی یہ تلخ حقیقت ہضم نہیں کر سکے اور کر سکتے۔ کہ جماعت اسلامی بنگلہ دیش کے درجنوں قائدین رہنماں اور علماٰ ءنے کیوں تقسیم بنگال تحریک، اورمہم کی شدیدمخالفت کی تھی۔ خواتین کی ناموس، عزت، حرمت کے تحفظ کیلئے جان کی بازی لگائی اور اسے یقینی بنایا۔ افواج پاکستان کے ہاتھ مضبوط کئے۔ حسینہ واجد بنگلہ دیش کے وزیر اعظم کی شکل میں بھارت اور نریندر مودوی کے بدنام زمانہ سرکار کی ایجنٹ اور بنگلہ دیش میں خوف، دہشت کی علامت تھی۔ سرکاری ملازمتوں. میں خواص کیلئے کوٹہ مختص کرنے اور ان کے خلاف کالج، یونیورسٹی کے طلباءکاملک گیر احتجاج،ایک بہانہ بن، اور بڑھکر،ملک گیر،احتجاج، ہڑتال، اور غاصب حسینہ واجد کے 15 سالہ طویل سیاہ آمریت کے خاتمے پراپنے انجام کو پہنچا۔ جس سے بنگالی عوام نے سکھ کا سانس لیا۔ حقیقت میں بنگلہ دیش کے عوام،پاکستانیوں سے بڑھکر زندہ دل، اور بیدارقوم ہے۔ بنگلہ دیش کے جماعت اسلامی کے قائد ین، یو نیور سٹی کے طلباءکا منظم، جرا¿ت مندانہ اور ڈٹ کر احتجاج رنگ لے آیا۔پھر وہ وقت آیا۔ کہ ایک برائے نام مسلمان خاتون اور ایک ظالم، غاصب، جابر، اور بدنام زمانہ عورت کے آمرانہ، ظالمانہ عہد کا خاتمہ ہوا۔بنگلہ دیش میں انقلاب، تحریک ملت بیداری، مثبت تبدیلی اور ظلم جبر سے نجات کا سہرا جماعت اسلامی بنگلہ دیش، طلباءتحریک اور بنگلہ دیش کے غیور، زندہ، با ضمیر قوم کو جاتا ہے۔ پاکستان میں قوم پرستوں نے بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے قائدین اور علماءکے وزیر اعظم حسینہ واجد کے ہاتھوں پھانسیوں پر لٹکانے اور شہادت پر جشن منایاتھا۔ قوم پرستوں نے جماعت اسلامی پاکستان کے قائدین، علماءاور کارکنوں کا تمسخر اُڑایا تھا، جماعت اسلامی پاکستان کے قائدین کو بنگلہ دیش جانے کے طعنے دیے۔ انہیں استہزائی طور پر دنیا بھر کے جماعت اسلامی اور اسلام پسندوں کے مخالف لابی سے ڈرایا۔ انہیں وہاں کے جبر ظلم کے حالات کا سامنا کرنے کی غیرت دلائی تھی۔ کبھی یہ مخصوص اور لادین طبقہ کہتا تھا۔ کہ جماعت اسلامی کا لک لگا کے بنگلہ دیش جا کر ذرا ہمت تو دکھائیں۔ حالانکہ، پاکستان، بنگلہ دیش، اور دنیا بھر میں اسلامی تحریکوں کے قائدین، اور کارکنوں نے ڈٹ کر بھادری سے فوجی اور نام نہاد جمہوری آمروں کو چیلنج کیا ہے۔ ظلم وجبر کے خلاف آواز اُٹھائی ہے۔ مشکل ترین حالات میں عزیمت کا مظاہرہ کیا ہے کٹے ہے ، مگر جھکے نہیں، فوجی اور نام نہاد جمہوری آمروں کے ظلم، بے انصافی کے خلاف چٹان کی طرح مضبوط ڈٹے رہے۔ جماعت اسلامی پاکستان اور دنیا بھرکے اسلامی تحریکات باطل کے سامنے ہمیشہ، عزیمت، استقامت،بے مثال ثابت قدمی، جرا¿ت،کا استعارہ رہیں۔ خوف، دہشت، ڈر کو خاطر میں لایا۔ نہ اس کی پرواہ کی ہیں۔ بنگلہ دیش اور دنیا بھر میں سیکولر حلقوں، طاقتور طبقوں، آمروں، جابروں، کی شکست، پسپائی، اپنے ملکوں سے بزدلانہ اور ذلت آمیز فرار،ندامت، اسلامی تحریکوں کے ہاتھوں ہزیمت، شرمندگی پر پاکستان کے لادین قوم پرستوں کی آنکھیں کھلی جانی چاہیے۔ اسلام پسندوں کی ہار پر ان کا جشن، استہزائی انداز، اخلاقی شکست اور باعث شرمندگی بھی ھے،جو ان کیلئے عاقبت اور دنیا میں رسوائی، ناکامی اور اپنے رب کے حضور شر مندگی کا باعث بنتا ہے۔ دستور پاکستان اسلامی اُصولوں کا آئینہ دار ہے۔ جو ایک خاص قوم طبقے کی فلاح و بہبود کی اور نمائندگی کا روادار نہیں، بلکہ پوری قوم اور امت مسلم کی بہتری، اور آفاقیت کا درس دیتا ہے۔ یہی اسلامی تعلیمات کا بھی پیغام ہے۔ ہم قوم پرستی پر نہیں انسانیت کے بقائے با ھمی پر یقین رکھتے،یہی دستور پاکستان کا آفاقی ماخذ ہے، 

ای پیپر دی نیشن

پاکستان : منزل کہاں ہے ؟

وطن عزیز میں یہاں جھوٹ منافقت، دھوکہ بازی، قتل، ڈاکے، منشیات کے دھندے، ذخیرہ اندوزی، بد عنوانی، ملاوٹ، رشوت، عام ہے۔ مہنگائی ...