ہم اور ہمارا مزاج(۱)

Aug 17, 2024

خواجہ نورالزماں اویسی

مزاج لوگوں سے برتاﺅ میں ہمارا وہ رویہ ہوتا ہے جس کے لیے ہمیں سوچنا نہیں پڑتا۔ عام طور پر بچپن میں بنا ہوا مزاج بعد میں بہت زیادہ تبدیل نہیں ہوتا لیکن جب انسان باشعور ہوتا ہے تو وہ اپنے مزاج میں بہتری لانے کی کوشش کرے تو اس میں بہتری آسکتی ہے شرط یہ ہے کہ وہ اس میں سنجیدہ ہو۔ خوش مزاج لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں کا برا نہیں مناتے، اپنے غصے پر کنٹرول کرتے ہیں اور ہر حال میں خوش رہتے اور اپنے تمام معاملات کو خوش اسلوبی سے سر انجام دیتے ہیں۔ وہ سلیقہ مند ہوتے ہیں ان میں چڑ چڑا پن نہیں ہوتا۔ خوش مزاج لوگوں کی زندگی میں کوئی بھی مشکل آ جائے تو اس سے گھبراتے نہیں بلکہ اسے اپنی خوش مزاجی میں چھپا لیتے ہیں۔ 
اچھے مزاج والا شخص خوش طبیعت کا مالک ہوتا ہے اور چھوٹی چھوٹی باتوں کو نظر انداز کر کے اپنے بڑے مقصد کی طرف بڑھتا ہے۔اور وہ ہر حال میں صبر سے کام لیتا ہے اور شکر کرتا ہے۔ اسکے چہرے پر ہر وقت مسکراہٹ رہتی ہے۔ خوش مزاج طبیعت کا مالک ماضی کے واقعات سے پریشان نہیں ہوتا اور مستقبل کے اندیشوں اور فکر مندیوں سے نجات پا لیتا ہے۔ خوش مزاج شخص ہر حال میں اللہ تعالی کی نعمتوں کو محسوس کرتا ہے اور ان نعمتوں پر اللہ تعالیٰ کا شکر کرتا ہے جس سے اس کے مزاج میں نکھار آتا ہے۔ جو بندہ خوش مزاج ہوتا ہے اس کے ساتھ رہنے والے دوست و احباب بھی خوشی محسوس کرتے ہیں اور اس کے دیے ہوئے احترام سے لطف اندوز ہوکر اپنے آپ کو جذباتی طور پر بھی محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ 
کسی بھی شخص کے ساتھ اس طرح کا مذاق کر نا حرام ہے جس سے کسی شخص کو اذیت پہنچے۔ لیکن شریعت کے دائرے رہتے ہوئے کسی کو خوش کرنے کے لیے خوش طبعی کا اظہار کرنا سنت ہے۔ حضور نبی کریم ﷺسے کبھی کبھی خوش طبعی کرنا ثابت ہے اس لیے کبھی کبھی خوش طبعی کر لینا مستحب ہے۔ ( مراة المناجیح ) 
امام غزالی فرماتے ہیں اگر تم اس بات پر قادر ہو کہ جس پر حضور نبی کریم اور صحابہ کرام ؓقادر تھے کہ مزاح کرتے وقت صرف حق بات کہو۔ کسی کے دل کو اذیت نہ پہنچے اور حد سے نہ بڑھو اور کبھی کبھی مزاح کر لیا کرو تو اس میں کوئی حرج نہیں لیکن مزاح کو پیشہ بنا لینا بہت بڑی غلطی ہے۔ ( احیا ءالعلوم ) 
امام غزالی فرماتے ہیں، ایسا مزاح منع ہے جو حد سے زیادہ کیا جائے اور ہمیشہ اس میں مصروف رہا جائے۔ کیونکہ زیادہ مزاح کرنے میں یہ خرابی ہے کہ اس سے انسان زیادہ ہنستا ہے اور زیادہ ہنسنا انسان کے دل کو مردہ کر دیتا ہے۔ اور ہیبت وقار ختم ہو جاتا ہے۔

مزیدخبریں