اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف کو پانچ وفاقی وزارتوں میں اصلاحات کے لئے سفارشات پیش کر دی گئیں۔ ایک لاکھ پچاس ہزار کے قریب خالی آسامیاں ختم کرنے اور ہنگامی بنیادوں پر بھرتیوں پر مکمل پابندی عائد کرنے کی سفارش کی گئی ہے جبکہ وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان اور وزارت سرحدی امور کو ضم کرنے اور پانچ وزارتوں میں 28 اداروں کو مکمل بند کئے جانے، نجکاری اور دوسری وزارتوں/وفاقی اکائیوں کو منتقل کئے جانے اور 12 اداروں کو ضم کئے جانے کی تجویز دی گئی ہے۔ جمعہ کو وزیراعظم میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت حکومتی ڈھانچے کے حجم اور اخراجات میں کمی کے حوالے سے اہم اجلاس وزیر اعظم ہائوس میں ہوا ۔ اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، وفاقی وزیر خزانہ و محصولات محمد اورنگزیب، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار رانا تنویر حسین، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام شزا فاطمہ، وزیر مملکت برائے خزانہ و محصولات علی پرویز ملک، ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن جہانزیب خان، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر برائے قومی صحت ڈاکٹر ملک مختار احمد بھرتھ، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر بلال اظہر کیانی اور متعلقہ اعلیٰ سرکاری افسران نے شرکت کی۔ اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی اخراجات میں کمی ہماری ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ادارہ جاتی اصلاحات کا مقصد قومی خزانے پر بوجھ کو کم کرنا اور عوام کو فراہم کی جا رہی سروسز میں بہتری لانا ہے ۔ انہوں نے ہدایت کی کہ ایسے ادارے جنہوں نے پبلک سروس کے حوالے سے کوئی خاطر خواہ کارکردگی نہیں دکھائی اور قومی خزانے پر بوجھ ہیں ان کو یا تو فوری ختم کیا جائے یا پھر ان کی فوری نجکاری کے لئے اقدامات اٹھائے جائیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار کی حوصلہ افزائی کرنے والے ادارے سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی خود نگرانی کروں گا۔ انہوں نے سمیڈا کو وزیراعظم آفس کے تحت لانے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں وفاقی حکومت کی رائیٹ سائزنگ کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی نے تجاویز پیش کیں۔ کمیٹی نے ایک لاکھ پچاس ہزار کے قریب خالی آسامیاں ختم کرنے، نان-کور سروسز اور عام نوعیت کے کاموں مثلاً صفائی اور جینیٹورئل سروسز، کو آئوٹ سورس کرنے کی سفارش کی جس کے نتیجے میں گریڈ 1 سے 16 تک کی متعدد آسامیاں بتدریج ختم کی جا سکیں گی۔ کمیٹی نے ہنگامی بنیادوں پر بھرتیوں پر مکمل پابندی عائد کرنے کی اور وزارتوں کے کیش بیلنسز پر وزارت خزانہ کی نگرانی کی سفارش بھی کی۔ اجلاس میں وفاقی حکومت کی رائیٹ سائزنگ کے حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ کی سربراہی میں بنائی گئی کمیٹی نے تجاویز پیش کیں۔ کمیٹی نے سفارش کی وزارت خزانہ دیگر وفاقی وزارتوں کے کیش بیلنسز کی نگرانی کرے۔ وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان، وزارت سرحدی امور، وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن، وزارت صنعت و پیداوار اور وزارت قومی صحت میں اصلاحات کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم محمد شہباز شریف نے ملک میں قیمتی پتھروں کی صنعت کی ترقی اور ان کی برآمدات میں اضافے کیلئے شعبے میں اصلاحات متعارف کرانے کا فیصلہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ قیمتی پتھروں کی روایتی طریقے سے کان کنی سے یہ قیمتی اثاثہ ضائع کیا جا رہا ہے۔ وفاقی حکومت گلگت بلتستان میں قیمتی پتھروں کی کان کنی، تراش خراش اور ویلیو ایڈیشن کی صنعت کا عالمی معیار سے ہم آہنگ پائلٹ پراجیکٹ شروع کرے گی۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قیمتی پتھروں کی صنعت کی ترقی اور اس شعبے کی اصلاحات کے حوالے سے جائزہ اجلاس جمعہ کو یہاں منعقد ہوا۔ اجلاس میں وفاقی وزراء جام کمال خان، خالد مقبول صدیقی، احد خان چیمہ، محمد اورنگزیب، رانا تنویر حسین، ڈاکٹر مصدق ملک، گورنر سٹیٹ بینک جمیل احمد، وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر رانا احسان افضل، گلگت بلتستان، آزاد کشمیر اور خیبر پختونخوا کے چیف سیکرٹریز اور متعلقہ اعلی حکام نے شرکت کی۔ اجلاس کو ملک میں قیمتی پتھروں کی استعداد، کان کنی کے موجودہ طریقوں اور برآمدات کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا گیا کہ گلگت بلتستان، خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر میں قیمتی پتھروں کے وسیع ذخائر موجود ہیں، ان علاقوں میں کان کنی کیلئے روایتی طریقے اپنائے جا رہے ہیں جن کی وجہ سے قیمتی پتھروں کا زیاں ہو رہا ہے، خام مال زیادہ تر سمگل ہو کر دوسرے ممالک میں ویلیو ایڈیشن کے بعد پوری دنیا کو برآمد کیا جاتا ہے۔ اجلاس کو بتایا گیا کہ وسیع مقدار میں ذخائر کے باوجود پاکستان سے قیمتی پتھروں کی برآمدات کا حجم چند ملین ڈالر ہے۔ وزیراعظم کو قیمتی پتھروں کی صنعت اور اس شعبے کی اصلاحات کے حوالے سے تجاویز پیش کی گئیں۔ اجلاس کو گلگت بلتستان میں قیمتی پتھروں کے حوالے سے ایک کلسٹر بنانے کی تجویز بھی پیش کی گئی۔ وزیراعظم نے تجاویز پر عملدرآمد کی ذمہ داری وفاقی وزیر نجکاری کو سونپتے ہوئے ایک ہفتے میں گلگت بلتستان میں پائلٹ پراجیکٹ کے لائحہ عمل کو پیش کرنے کی ہدایت کر دی۔ وزیراعظم نے کہا کہ قیمتی پتھروں کی صنعت کی ترقی اور شعبے کی اصلاحات کی سٹیئرنگ کمیٹی کی خود صدارت کروں گا۔ دریں اثناء وزیراعظم محمد شہباز شریف سے آغا خان فائونڈیشن کے ڈائریکٹر سلطان علی الانہ نے یہاں ملاقات کی۔ وزیراعظم نے پاکستان میں عوامی فلاح و بہبود کے فروغ کے لیے آغا خان فائونڈیشن کے کردار کو سراہا۔ جمعہ کو وزیراعظم میڈیا آفس سے جاری بیان کے مطابق سلطان علی الانہ نے ملک میں معاشی استحکام لانے پر وزیراعظم کو خراج تحسین پیش کیا۔ سلطان علی الانہ نے وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں حکومت پاکستان کی کاروبار دوست پالیسیوں کو مقامی کاروبار اور بیرونی سرمایہ کاری کے لئے خوش آئند قرار دیا۔